کے پاپ بینڈ ’بی ٹی ایس‘ سے ملنے کے لیے اپنے ہی اغوا کا ڈرامہ رچانے والی تین کم عمر لڑکیاں

انڈیا کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہنے والی تین لڑکیوں نے انڈیا سے فرار ہونے اور کورین میوزک بینڈ، بی ٹی ایس سے ملنے جنوبی کوریا جانے کا منصوبہ بناتے ہوئے اپنے اغوا کا ڈرامہ رچایا۔
بی ٹی ایس
Getty Images

انڈیا کی ریاست مہاراشٹرا کے ضلع رادھاراشیو میں ایک حیران کن واقعہ پیش آیا ہے جہاں تین نابالغ لڑکیوں نے کورین بینڈ بی ٹی ایس کے ارکان سے ملنے کے لیے اپنے ہی اغوا کا ڈرامہ رچایا۔ تاہم پولیس کی بروقت کارروائی کی وجہ سے آدھے گھنٹے میں ان طالبات کا سراغ لگا لیا گیا۔

اس واقعے کے حوالے سے اب تک سامنے آنے والی تفصیلات میں سامنے آیا ہے کہ دھراشیو ضلع کے عمرگا تعلقہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہنے والی تین لڑکیوں نے انڈیا سے فرار ہونے اور کورین میوزک بینڈ،بی ٹی ایس سے ملنے جنوبی کوریا جانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

یہ تینوں لڑکیاں یوٹیوب اور انسٹاگرام پر اس بینڈ کی ریلز دیکھنے کی عادی تھیں۔ ان ریلز کو دیکھنے کے بعد وہ بینڈ کے گانے بہت پسند کرنے لگیں۔

عمرگہ پولیس کے مطابق فرار ہونے والی تین لڑکیوں میں سے دو کی عمریں 11 سال جبکہ ایک کی عمر 13 سال ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ یہ تینوں لڑکیاں بی ٹی ایس بینڈ کی مداح ہیں۔

اصل ماجرا کیا ہے؟

اس واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمرگہ تھانے کی پولیس انسپکٹر اشونی بھوسلے نے بی بی سی مراٹھی کو بتایا کہ 'جمعہ (27 دسمبر) کو شام چھ بجے کے قریب ہمیں عمرگہ کے ایک گاؤں میں رہنے والی تین سکول کی طالبات کے اغواکی اطلاع ملی۔

ان میں سے ایک لڑکی نے اپنے والدین کو فون کرکے بتایا کہ سکول کی چھٹی کے وقت پیلے رنگ کی سکول بس میں کچھ لوگوں نے ان کی گردن پر چاقو رکھ کر ڈرایا دھمکایا اور زبردستی گاڑی میں بٹھا کر ساتھ لے گئے۔

پولیس کے مطابق لڑکیوں نے ہی والدین کو فون کر کے اپنے اغوا ہونے کے بارے میں اطلاع دی۔'

پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے فوری طور پر اس موبائل نمبر کی لوکیشن ٹریس کی جس سے لڑکیوں نے کال کی تھی۔ 'اس نمبر کی لوکیشن سولاپور ضلع کے علاقے موہول کے قریب کی تھی۔'

پولیس انسپکٹر اشونی بھوسلے نے کہا کہ 'ہم نے مذکورہ نمبر پر کال کی اور دوسری طرف سے ایک خاتون نے کال اٹھائی۔ خاتون نے بتایا کہ وہ پونے جانے والی ایس ٹی بس میں سفر کر رہی تھی اور اس کے ساتھ بیٹھی ایک چھوٹی لڑکی نے یہ کہتے ہوئے موبائل سے کال کی تھی کہ میں گھر فون کرنا چاہتی ہوں۔'

اس کے بعد عمرگہ پولیس بس سٹینڈ پہنچی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کے پونے جانے والی بسیں کس وقت روانہ ہوتی ہیں؟ اس کے ساتھ ساتھ بس سٹیشن کے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج کی جانچ کی گئی۔ فوٹیج میں تینوں کم سن طالبات کو دوپہر دو بجے روانہ ہونے والی بس میں سوار ہوتے دیکھا گیا۔

عمرگہ تعلقہ کے ہزاروں لوگ روزگار کے لیے پونے جاتے ہیں۔ عمرگہ سے پونے کے لیے براہ راست بسیں چلتی ہیں اور یہ بچیاں ایسی ہی ایک بس میں سوار ہوئیں۔ انھوں نے پہلے پونے اور پھر سیدھا جنوبی کوریا پہنچنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

بی ٹی ایس
Getty Images

ایک ریڑھی والی خاتون نے لڑکیوں کو روکا

پولس انسپکٹر اشونی بھوسلے نے اپنے جاننے والی ایک خاتون کو فون کال کی اور اس سے درخواست کی کہ اگر اسے یہ تین لڑکیاں موہول بس سٹینڈ پر نظر آئیں تو انھیں روک لیں۔

اشونی بھوسلے نے بی بی سی مراٹھی کو بتایا کہ 'موہول بس سٹینڈ پر کام کرنے والی آدم بھابھی نے ہمیں بتایا کہ تین لڑکیاں ایک بس سے اتریں اور پنڈھار پور جانے والے راستے کے بارے میں پوچھ رہی تھیں۔'

جس کے بعد موہول تھانے سے دو پولیس اہلکار بس سٹینڈ گئے اور تینوں لڑکیوں کو حراست میں لے لیا۔ جس کے بعد تینوں بچیوں کے والدین اور پولیس اہلکار بچیوں کو عمرگہ سے بحفاظت واپس لے آئے۔

بی ٹی ایس کے نو عمر مداح

لڑکیوں کو تھانہ عمرگہ لانے کے بعد پولیس نے ان سے پوچھ گچھ کی۔ اس وقت انھوں نے کہا کہ 'ہم کورین بینڈ بی ٹی ایس کے مداح ہیں اور اس لیے ہم ان سے ملنے جا رہے تھے۔

ان لڑکیوں نے پولیس کو بتایا کہ ہم دس دن سے اس کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور آخر کار ہم نے گھر سے بھاگ کر پونے جانے کا فیصلہ کیا۔ ان لڑکیوں نے کہا کہ وہ پیسہ کمانے کے لیے پونے جانا چاہتی تھیں اور وہاں سے جنوبی کوریا پہنچنا چاہتی تھیں۔

خیال رہے کہ موبائل فون کے ذریعے بچوں کے لیے دنیا کے دروازے کھل گئے ہیں۔ تاہم ہم اس واقعے سے یہ جان سکتے ہیں کہ اسی موبائل فون کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات بچوں کی زندگی کو متاثر بھی کر سکتی ہیں۔

اشونی بھوسلےکا کہنا ہے کہ 'یہ بہت کم عمر لڑکیاں ہیں۔ تینوں لڑکیاں غریب گھرانوں سے ہیں اور ان میں سے ایک لڑکی کے گھر میں وائی فائی کنکشن ہے۔ اس لیے یہ لڑکیاں علاقے کی چھوٹی لڑکیوں کو اکٹھا کر کے موبائل فون اور انٹرنیٹ پر مختلف چیزیں دیکھتی تھیں۔ اس واقعے کے پیچھے بھی یہ ہی وجہ تھی۔'

بی ٹی ایس کون ہیں؟

بی ٹی ایس
Getty Images

اگر آپ کے پاپ یا کورین پاپ میوزک کے مداح ہیں تو یقیناً آپ نے سوشل میڈیا پر بی ٹی ایس کا نام ضرور سنا یا پڑھا ہو گا۔

کورین زبان میں بی ٹی ایس کا مکمل نام بیگٹن سونیاونڈن ہے جس کا مطلب 'بلٹ پروف بوائز سکاؤٹس ہے۔' انھیں بیگٹن بوائز بھی کہا جاتا ہے۔'

اس بینڈ کے سات ارکان ہیں جن میں شوگا، چن، جے ہوپ، آر ایم، ٹیمن، پی اور تنگہو شامل ہیں۔ ان ساتوں کو ایک آڈیشن میں موسیقار بینگ سی ہوک نے منتخب کیا تھا۔

یہ گروپ 2010 میں تشکیل دیا گیا تھا اور اس نے اپنا پہلا البم 2013 میں جاری کیا تھا۔ اور بہ اس وقت سے مقبول ہوئے۔ کوریا کے ساتھ ساتھ بی ٹی ایس جاپان اور دیگر ایشیائی ممالک میں موضوع بحث بن گئے ۔

پچھلے کچھ سالوں میں، بی ٹی ایس نے ایشیا سے باہر پوری دنیا میں دھوم مچا دی ہے یہاں تک کہ امریکہ کے وائٹ ہاؤس تک۔یہاں تک کہ انھیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کرنے کا موقع بھی ملا ہے۔ امریکہ میں بی ٹی ایس نے نسل پرستی اور ایشیائی نسل کے شہریوں کو درپیش مشکلات پر بھی تبصرہ کیا۔

اس سال موسیقی کے شعبے کی معروف تنظیم آیی ایف پی آئی نے بی ٹی ایس کو گلوبل ریکارڈنگ آرٹسٹ آف دی ایئر قرار دیا۔ دنیا بھر میں ان کے مداحوں کوبی ٹی ایس آرمی کے نام سے جانا جاتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.