11 ویں میں تھی تو شادی ہوگئی اور۔۔ بیٹے کے ساتھ ڈگری لینے والی پاکستانی ماں کی جدوجہد کی بے مثال کہانی

image

"زندگی کا سفر آسان نہیں تھا، مگر میرے والد کی سپورٹ اور میری لگن نے مجھے ہر مشکل کو پار کرنے کا حوصلہ دیا،" ڈاکٹر رفیعہ ناز اپنے تعلیمی اور پروفیشنل سفر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتی ہیں۔

آٹھ بہنوں میں سب سے بڑی، رفیعہ ناز کی کہانی جدوجہد، قربانی اور عزم کی انمول مثال ہے۔ فرسٹ ایئر میں شادی کے بعد انہوں نے ایف ایس سی مکمل کی اور پھر بی ایس سی میں داخلہ لیا۔ لیکن یہ سفر یہیں نہیں رکا۔ پہلی بیٹی کی پیدائش کے باوجود، رفیعہ نے گومل یونیورسٹی سے بیچلر اور ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کیں، جس کے بعد پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے سینئر سائنس ٹیچر بن گئیں۔

رفیعہ کی جدوجہد کی کہانی یہاں ختم نہیں ہوئی۔ 1998 میں پولیٹیکل سائنس میں ایم اے مکمل کرتے ہوئے، وہ اپنے بیٹے عبدالرحیم کی پیدائش کے لیے اسپتال میں تھیں، اور وائیوا لینے والے پروفیسر کو اسپتال آنا پڑا۔ تعلیم کے لیے ان کا یہ عزم بے مثال ہے۔

2012 میں انہوں نے بیک وقت انٹرنیشنل ریلیشنز اور ویمن اینڈ جینڈر اسٹڈیز میں ماسٹرز مکمل کیے، جبکہ ان کی بیٹیاں بھی بی ایس کی طالبات تھیں۔ رفیعہ نے نہ صرف اپنے خواب پورے کیے بلکہ اپنے بچوں کے لیے بھی مشعل راہ بنیں۔

یہ سفر اس وقت ایک نیا موڑ لے آیا جب 2019 میں ان کے بیٹے عبدالرحیم نے لا میں داخلہ لیا، اور رفیعہ نے بھی اسی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کا آغاز کیا۔ 2024 کا سال ان کے لیے تاریخی ثابت ہوا۔ جولائی میں ڈاکٹر رفیعہ نے اپنا پی ایچ ڈی ڈیفنس دیا، اور ان کے بیٹے نے ایل ایل بی مکمل کیا۔ ستمبر 2024 میں ماں اور بیٹے نے ایک ہی یونیورسٹی سے اپنی ڈگریاں حاصل کیں، جو ایک ناقابل فراموش لمحہ تھا۔

رفیعہ کا پروفیشنل سفر بھی قابل تعریف ہے۔ 2008 سے 2014 تک وہ برٹش کونسل کے "کنیکٹنگ کلاس رومز پروجیکٹ" کی کوآرڈینیٹر رہیں۔ اس دوران، ایبٹ آباد کے واقعے کے بعد جب ایک پارٹنر آرگنائزیشن نے ان کے ساتھ کام کرنے سے انکار کیا، تو رفیعہ نے مضبوطی سے اپنا مؤقف پیش کیا اور پروجیکٹ مکمل کیا۔ اس کامیابی کے نتیجے میں انہیں انگلینڈ کے پانچ دورے کرنے کا موقع ملا، اور کاؤنٹی درہم نے انہیں ایک کیس اسٹڈی کے طور پر لیا۔

2014 میں انہیں "بریچ شاک اسکالرشپ ایوارڈ" سے نوازا گیا۔ آج ڈاکٹر رفیعہ ڈائریکٹوریٹ آف کریکیولم میں اخلاقیات، بین المذاہب ہم آہنگی، اور جینڈر ایشوز پر کام کر رہی ہیں۔ 2019 میں وہ یوتھ ڈیلیگیشن کے ساتھ سری لنکا بھی گئیں، جہاں انہوں نے اپنی بصیرت اور تجربات شیئر کیے۔

ڈاکٹر رفیعہ ناز کی زندگی اس بات کی بہترین مثال ہے کہ عزم اور محنت کے ذریعے ہر چیلنج کو شکست دی جا سکتی ہے۔ ان کا سفر صرف ان کے لیے نہیں بلکہ ہر اس خاتون کے لیے مشعل راہ ہے جو اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا عزم رکھتی ہو۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.