بلوچستان: خضدار اور قلات میں مسلح افراد کے حملے، متعدد سرکاری عمارتیں نذرِ آتش

image

صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار اور قلات میں درجنوں مسلح عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے متعدد سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کردیا۔ 

حملے کی اطلاع پا کر علاقے کی طرف جانے والے سکیورٹی فورسز کے قافلے کو بم حملے میں نشانہ بنایا گیا جس سے ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔

مسلح افراد نے اہلکاروں سے سرکاری اسلحہ، گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چھین لیں اور ایک بینک لُوٹ کر فرار ہوگئے۔ مسلح افراد نے نجی موبائل کمپنی کو تیل کی ترسیل کرنے والے دو افراد کو بھی اغوا کرلیا۔

حکام کے مطابق پہلا حملہ خضدار سے تقریباً 40 کلومیٹر دُور زہری میں بدھ کی دوپہر کیا گیا جہاں موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں سوار درجنوں مسلح افراد نے شہر میں داخل ہو کر کئی سرکاری عمارتوں کا کنٹرول حاصل کرلیا۔

دوسرا حملہ بدھ کی رات کو قلات سے تقریباً 120 کلومیٹر دور پندران میں کیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے اردو نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ مسلح افراد نے لیویز کے تھانے، بلوچستان کانسٹیبلری کے کیمپ، نادرا اور میونسپل کمیٹی کے دفاتر پر حملے کیے اور وہاں موجود لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکاروں سے اسلحہ اور دیگر سرکاری سامان چھین لیا۔

یاسر اقبال دشتی نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ ’مسلح افراد نے حملے کے بعد ان عمارتوں اور سرکاری ریکارڈ کو جلا دیا۔‘

ڈپٹی کمشنر کے مطابق ’حملہ آوروں نے زہری میں واقع ایک نجی بینک کو بھی لُوٹا، تاہم ابھی ہمیں اندازا نہیں کہ بینک میں کتنی نقدی موجود تھی۔‘

مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ’زہری میں آرمی یا ایف سی کا کوئی کیمپ موجود نہیں ہے۔ وہاں موجود سول فورسز کے اہلکار کوئی مزاحمت نہیں کر سکے اس لیے علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے خضدار سے بھاری نفری طلب کی گئی۔‘

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’ایف سی، لیویز اور دیگر سکیورٹی فورسز نے زہری کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ڈپٹی کمشنر یاسر اقبال دشتی کا کہنا ہے کہ ’ایف سی، لیویز اور دیگر سکیورٹی فورسز نے زہری کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور اس وقت وہ خود بھی زہری میں موجود ہیں۔‘

سکیورٹی ذرائع کے مطابق ’زہری کے داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کرکے ملزمان کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔‘

ادھر بدھ کی رات کو قلات کے نواحی پہاڑی علاقے پندران میں بھی 100 سے زائد عسکریت پسندوں کو موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔ 

خیال رہے کہ ’زہری‘ سابق وزیراعلٰی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کا آبائی علاقہ ہے۔ ثناء اللہ زہری کے قافلے پر اپریل 2013 میں بم حملہ کیا گیا تھا جس میں ان کے جواں سال بیٹے، بھائی اور بھتیجے سمیت چار افراد مارے گئے تھے۔

واضح رہے کہ تازہ حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے جس کی جانب سے گذشتہ کچھ عرصے کے دوران حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.