کیا دو لاکھ ڈالر کے عوض آپ کو موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے؟

کسی مردہ شخص کو منجمد کرنے والی جرمن کمپنی لوگوں کو ایک سپورٹس کار کی قیمت پر دوسری زندگی کی پیشکش کر رہی ہے۔ تو کیا یہ عمل واقعی ممکن ہے یا محض جھوٹا وعدہ؟
کیا دو لاکھ ڈالر کے بدلے آپ کو موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے؟
Getty Images

کسی مردہ شخص کو منجمد کرنے والی جرمن کمپنی لوگوں کو ایک سپورٹس کار کی قیمت پر دوسری زندگی کی پیشکش کر رہی ہے۔ تو کیا یہ عمل واقعی ممکن ہے یا محض جھوٹا وعدہ؟

مرکزی برلن میں کھڑی ایمبولینس اس قدر چھوٹی ہے کہ یہ کھلونا لگتی ہے۔ اس کے گرد نارنجی لکیریں ہیں اور چھت پر تاریں لٹک رہی ہیں۔

یہ اِن تین ایمبولینسز میں سے ایک ہے جسے یورپ کی پہلی کرائیونکس لیب 'ٹومارو بائیو' چلاتی ہے۔ اس کمپنی کا مشن مریضوں کو موت کے بعد فریز یعنی منجمد کرنا ہے تاکہ انھیں مستقبل میں دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔ اس کی قیمت دو لاکھ امریکی ڈالر ہے۔

ٹومارو بائیو کے شریک بانی ایمل کینڈزیورا ہیں جو ماضی میں کینسر پر تحقیق کیا کرتے تھے۔ انھوں نے اپنا پیشہ بدلا کیونکہ کینسر کے علاج میں پیشرفت 'سست روی کا شکار تھی۔'

دنیا کی پہلی کرائیونکس لیب نصف صدی قبل مشیگن میں قائم کی گئی تھی۔ یہ موضوع ایک واضح تقسیم کا باعث ہے جس میں ایک طرف لوگ انسانیت کے مستقبل پر یقین رکھتے ہیں تو دوسری طرف کرائیونکس کے نظریے کو سرے سے مسترد کیا جاتا ہے۔ تاہم کینڈزیورا کے مطابق اس کی طلب اب بڑھ رہی ہے۔

ابھی تک اس سٹارٹ اپ نے 'تین سے چار' افراد اور پانچ پالتو جانوروں کو منجمد یا ’کرائیو پریزروڈ‘ کیا ہے جبکہ قریب 700 افراد نے اس کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔ 2025 کے دوران کمپنی اپنے آپریشنز کو وسعت دے گی اور امریکہ میں پھیل جائے گی۔

آج تک کسی مردہ شخص کو منجمد کیے جانے کے بعد کامیابی سے زندہ نہیں کیا جا سکا۔ اگر ایسا ہو بھی جاتا تو ممکنہ طور پر دماغ کو بھاری نقصان پہنچ چکا ہوگا۔

کنگز کالج لندن میں نیورو سائنس کے پروفیسر کلیو کوئن کہتے ہیں کہ انسانوں کے دماغ بہت پیچیدہ ہوتے ہیں اور ایسے شواہد نہیں کہ انھیں دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ نظریہ 'غیر معقول' ہے۔

یہ پیشگوئی کی جاتی ہے کہ نینو ٹیکنالوجی (سائنس اور انجینیئرنگ کی وہ شاخ جس میں نینو سطح تحقیق کی جاتی ہے) اور کونیکٹومکس (دماغ کے نیورانز کی میپنگ) حقیقت اور تھیوریٹیکل بیالوجی کے بیچ خلا کو پُر کرے گی۔ تاہم کوئن کی رائے میں یہ جھوٹا وعدہ ہے۔

ایسی تنقید نے ٹامارو بائیو کی ارادوں کو کمزور نہیں کیا۔

کرائیونکس: موت کے بعد لاش کو فریز کیا جاتا ہے

ان کا طریقہ یہ ہے کہ ایک مریض آمادگی ظاہر کرتا ہے اور ڈاکٹر تصدیق کرتا ہے کہ یہ شخص اپنی زندگی کے آخری دن جی رہا ہے۔ کمپنی ان کے پاس ایمبولینس بھیج دیتی ہے۔

جب مریض کو قانونی طور پر مردہ قرار دے دیا جائے تو لاش کو ٹومارہ بائیو کی ایمبولینس میں منتقل کر دیا جاتا ہے جہاں کرائیونکس کا عمل شروع ہوتا ہے۔

سٹارٹ اپ کی حوصلہ افزائی ایسے مریضوں سے ہوئی جن کے دل کی دھڑکن جما دینے والے درجۂ حرارت میں رُک گئی اور بعد میں دل دوبارہ دھڑکنے لگ گیا۔

ایک مثال اینا بیگنہوم کی ہے جنھیں 1999 کے سکی ہالیڈے کے دوران ناروے میں دو گھنٹے کے لیے مردہ قرار دیا گیا لیکن وہ بعد میں زندہ بچ گئیں۔

اس عمل کے دوران لاشوں کو صفر سے بھی کم درجۂ حرارت پر فریز کیا جاتا ہے اور ان میں کرائیو پروٹیکٹو مائع داخل کیا جاتا ہے۔

کینڈزیورا کی کمپنی کرائیونکس کے شعبے میں پریکٹس اور تحقیق کرتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ 'جب آپ صفر سے کم درجہ حرارت پر جاتے ہیں تو آپ کا مقصد لاش کو محض فریز کرنا نہیں ہوتا بلکہ آپ اسے کرائیو پریزرو کرنا چاہتے ہیں۔ ورنہ ہر طرف برف کے کرسٹل بن جائیں اور جسم کے اندر ٹشو تباہ ہو جائیں۔'

وہ کہتے ہیں کہ 'اسے روکنے کے لیے آپ جسم میں پانی سمیت جمنے والی ہر چیز نکال دیتے ہیں اور اس کی جگہ کرائیو پروٹیکٹو ایجنٹ داخل کرتے ہیں۔'

اس کے لیے اینٹی فریز اشیا جیسے ڈی میتھائل سلفوکسائیڈ اور ایتھائلین گلائیکول استعمال ہوتی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ 'یہ کرنے کے بعد آپ تیزی سے جسم کو ٹھنڈہ کرتے ہیں، قریب منفی 125 سیلسیئس ڈگری تک اور آہستہ آہستہ درجہ حرارت کو منفی 125 ڈگری سیلسیئس سے منفی 196 ڈگری سیلیئس تک جاتے ہیں۔'

بعد کے درجہ حرارت میں مریض کو سوئٹزر لینڈ کے ایک سٹوریج یونٹ میں منتقل کیا جاتا ہے۔ کینڈزیورا کا کہنا ہے کہ اس کے بعد 'آپ انتظار کرتے ہیں۔'

'منصوبہ یہ ہے کہ مستقبل میں ایک ایسا وقت آئے گا جب پرانی ٹیکنالوجی اس حد تک جدید ہوجائے گی کہ کینسر یا مریض کی موت کی کوئی بھی وجہ ہو، اس کا علاج ممکن ہوگا۔ کرائیو پریزرویشن کا عمل خود بھی ریورس کیا جا سکتا ہے۔'

ایسا 50، 100 یا 1000 سالوں میں ہوگا، یہ کسی کو معلوم نہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ 'آخر میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ جب تک آپ درجہ حرارت برقرار رکھیں گے آپ اس حالت کو کسی بھی وقت تک برقرار رکھ سکتے ہیں۔'

حقیقت یا افسانہ

کرائیونکس کے باہر کی دنیا کے لیے یہ خیالات فریب یا افسانوی لگیں۔

کینڈزیوا نے کہا کہ انھیں ایسی کوئی وجہ معلوم نہیں کہ ایسا اصولاً کیوں ممکن نہیں ہوگا۔ تاہم کرائیو پریزرویشن کے ذریعے کامیابی سے دوبارہ زندہ کیے گئے انسانوں کی تعداد صفر ہے۔

جانوروں پر کئی تحقیق سے بھی اس کے امکان کا فقدان ظاہر ہوتا ہے۔ یہ اب ممکن ہے کہ چوہے کے دماغ کو منجمد کیا جاسکتا ہے جس سے یہ امید پیدا ہوتی ہے کہ ایک دن انسانوں کے دماغوں کو بھی دوبارہ زندہ کرنے کے لیے منجمد کیا جا سکے گا۔ لیکن یہ عمل صرف تب ممکن ہوتا ہے جب مرے ہوئے جانور کا دل دھڑک رہا ہو۔

کینڈزیورا نے کہا کہ ہچکچاہٹ کی وجہ اکثر یہی ہے کہ کسی کو مرنے کے بعد زندہ کرنے کا خیال عجیب لگتا ہے۔ لیکن اکثر طبی پراسیجرز عام ہونے سے پہلے شک کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔

وہ اعضا کے ٹرانسپلانٹ کی مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ 'ایک دل کسی اور انسان میں ڈالنا، پہلے پہل عجیب لگتا ہے۔ لیکن ہم اسے روزانہ کر رہے ہیں۔' وہ سمجھتے ہیں کہ کرائیونکس اسی فہرست میں شامل ہوسکتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ راؤنڈ ورم 'سی ایلیگنس' کو کرائیو پریزرو کیا جاسکتا ہے اور اس حوالے سے حوصلہ افزا شواہد ملے ہیں کہ یہ موت کے بعد دوبارہ زندہ ہوسکتا ہے۔ ایسی شواہد بھی ہیں کہ مرنے کے بعد چوہوں کے اعضا کو دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔

سنہ 2023 کے دوران یونیورسٹی آف منیسوٹا ٹوین سٹیز نے کرائیونکس کی مدد سے 100 روز تک چوہوں کے گردے سٹور کیے، پھر انھیں دوبارہ گرم کر کے ان سے کرائیوپروٹیکٹو مائع نکال دیا گیا۔ ان اعضا کو دوبارہ پانچ چوہوں میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔

اس پورے عمل میں 30 روز لگے۔ کینڈزیورا کے مطابق اس چھوٹے اور کم فنڈنگ والے شعبے کا مطلب ہے کہ 'کئی چیزیں اب تک ثابت نہیں ہوئیں کیونکہ کسی نے آزمائش نہیں کی۔'

مگر ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ طبی تحقیق میں ایسی کئی چیزیں چوہوں اور کیڑے مکوڑوں میں ثابت ہوئی ہیں لیکن انسانوں پر نہیں۔

کرائیونکس ایک وسیع تجربہ گاہ ہے جس میں اکثر اب زندگی کو طویل کرنے پر بات ہوتی ہے اور اچھی صحت کی صورت میں زندگی کے مزید برسوں کا وعدہ کیا جاتا ہے۔

اس موضوع کے گرد کئی سپلیمنٹس، جڑی بوٹیاں، پوڈ کاسٹ اور کتابیں ہیں۔ لیکن باقاعدہ ورزش اور اچھی خوراک کے علاوہ عملی ریسرچ نہ ہونے کے برابر ہے۔

کوئن کی رائے ہے کہ کرائیونکس ایک غلط فہمی ہے کہ انسان کو منجمد کرنے کے بعد اینٹی فریز کیا جا سکتا ہے اور اسے ماننا بیالوجی، فزیکس اور موت کے اصولوں کے منافی ہے۔

جب دل دھڑکنا چھوڑ دے تو خلیات ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے ہیں اور اس سے جسم کا نظام تہس نہس ہوجاتا ہے۔

جب کرائیو پریزروڈ حالت سے جسم کو دوبارہ گرم کیا جاتا ہے تو 'جسم کی ڈی کمپوزیشن کا عمل جو موت کے فوراً بعد شروع ہوگیا تھا وہ اب دوبارہ بحال ہوجائے گا۔'

کیا دو لاکھ ڈالر کے بدلے آپ کو موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے؟
Getty Images

وہ کہتے ہیں کہ کرائیو جینکس ایک بہتر توجہ طلب شعبہ ہے جس میں ٹشو اور اعضا کو کم درجہ حرارت پر کرائیو پریزرو کیا جاتا ہے اور انھیں بعد میں دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

بعض لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ زندگی کو طویل کرنے کا ایک طریقہ موت کو ریورس کرنا ہوسکتا ہے۔

ٹومارو بائیو کی ایک سروس الٹرا کولنگ برینز اور لاشوں کے معاملات اخلاقی تشویش کا باعث بنتے ہیں۔ جرمنی کمپنی کے کلائنٹس کی لاشیں سوئٹزرلینڈ میں ایک غیر منافع بخش تنظیم کے پاس سٹور کی جاتی ہے۔ کینڈزیورا کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی حفاظت یقینی بنائی جاتی ہے۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ایک نسل صدیوں سے منجمد اپنے آباؤ اجداد کی لاش کا کنٹرول سنبھالے گی تو کیا ہوگا، یہ سوچنا تھوڑا عجیب ہے۔

کرائیونکس کے حامی مستقبل میں ایسی بیماری کے علاج کی امید کرتے ہیں جس سے موت واقع ہوئی ہوگی۔ مگر اس کی کوئی ضمانت نہیں۔ اس چیز کی بھی کوئی گارنٹی نہیں کہ زمین میں دوسری بار زندگی کے دوران کوئی اور چیز فوری طور پر ان کا وقت تمام نہیں کر دے گی۔

ایک اور معاملہ اخراجات کا بھی ہے۔ کئی خاندان نہیں چاہیں گے کہ ان کی وراثت ایک ایسی چیز پر خرچ ہو جس کے بہت کم امکان ہیں۔

کینڈزیورا کہتے ہیں کہ 'میں یہ دلیل دوں گا کہ خود کے لیے فیصلہ کرنے کی آزادی تمام ممکنہ اخلاقی تشویش پر ترجیح حاصل کرتی ہے۔'

'ایسے لوگوں کی بھی بڑی تعداد ہے جو دوسرا لگژری جہاز خریدنا چاہیں گے، جن کی عمر 85 سال ہے، جن کے پاس تین سال کی زندگی رہ گئی ہو۔'

اسی بنیاد پر ان کے مطابق دنیا میں واپسی کے لیے دو لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ایک اچھی ڈیل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اکثر کلائنٹ 60 سال یا اس سے کم عمر کے ہیں اور فیس لائف انشورنس کے ذریعے ادا کر رہے ہیں (یہ کمپنی کے ذریعے یا آزادانہ طور پر بھی ممکن ہے)۔

وہ لوگ جو اس نظریے کو مان کر فریز ہونا چاہتے ہیں

51 سالہ لوئیز ہیریسن اپنے تجسس کی وجہ سے اس میں شامل ہوئے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ 'مجھے یہ خیال بہت اچھا لگتا ہے کہ مستقبل میں واپس زندہ ہونے کا امکان ہے۔ میرے لیے یہ ٹائم ٹریول جیسا ہے۔'

'ایک طرف واپس آنے کا کوئی راستہ نہیں اور دوسری طرف واپسی کا تھوڑا سا امکان۔ یہ منطقی طور پر بہتر آپشن ہے۔'

ہیریسن اپنی ممبرشن اور لائف انشورنس کے لیے ماہانہ 87 ڈالر ادا کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے فیصلے نے کئی لوگوں کو ناراض کیا ہے۔ 'لوگ اکثر مجھ سے کہتے ہیں کہ یہ کتنی بُری بات ہے۔ آپ کے اردگرد ہر چیز اور ہر شخص جا چکا ہوگا۔'

'لیکن میں اس بات سے گھبراتا نہیں۔ ہم زندگی بھر کئی لوگوں کو کھو دیتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ہمیں جینے کی وجہ مل جاتی ہے۔'

ٹومارو بائیو کو امید ہے کہ امریکہ آمد سے وہ مستقبل کی دنیا کے لیے تجسس رکھنے والے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکیں گے۔

سنہ 1976 میں قائم ہونے والی امریکی کمپنی کرائیونکس انسٹیٹیوٹ کے مطابق دو ہزار لوگ سائن اپ کر چکے ہیں جبکہ 263 افراد 'معطلی میں ہیں۔۔۔ ہم نے گذشتہ برسوں میں مسلسل پیداوار دیکھی ہے کیونکہ یہ خیال اب قابل قبول ہو رہا ہے۔'

اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران کئی لوگوں کو موت سے متعلق آگاہی ملی اور انھوں نے اپنی زندگی محفوظ کرنے کی کوشش کی۔

اسی وجہ سے شاید ٹومارو بائیو کے بڑے عزائم ہیں: جیسے اس سال آپ کی یادداشت، شناخت اورشخصیت کو محفوظ کرنا اور 2028 تک صفر سے کم ڈگری سیلسیئس پر منجمد کیے جانے کے بعد پریزرویشن کو ریورس کرنا۔

کینڈزیورا کا کہنا ہے کہ 'میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس کے زیادہ امکان ہیں۔'

'میں بہت پُراعتماد ہوں کہ اس کے امکانات میت سوزی کے مقابلے زیادہ ہی ہوں گے۔'


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.