“ہم نے خود بچے کو ہر گھر، گاڑی اور پانی کے ٹینک میں تلاش کیا ہے۔ وہ پہلے یہاں نہیں تھا۔ اگر بچہ یہاں ہوتا تو اس کا جسم پہلے ہی ڈی کمپوز ہوچکا ہوتا اور ہمیں پتا چل جاتا لیکن آج وال مین نے اطلاع کی کہ بہت زیادہ بدبو آرہی ہے اور آپ پولیس کو بلا لیں جس کے بعد پولیس نے بچے کا جسم باہر نکالا“
یہ کہنا ہے کراچی کے علاقے نارتھ کراچی کے رہائشی کا جنھوں نے 11 دن سے لاپتہ سات سالہ صارم کی لاش ایک زیرزمین پانی کے ٹینک سے ملنے پر آنکھوں دیکھا حال بیان کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جس وقت بچہ غائب ہوا اس وقت بھی لائٹ گئی ہوئی تھی اور جب بچے کی باڈی نکالی اس وقت بھی لائٹ نہیں تھی تو ریکارڈنگ مجود نہیں ہے۔ ہر طرف سے نشانات کلیئر ہیں“
واضح رہے کہ چند دن پہلے صارم مدرسہ سے بڑے بھائی کے ساتھ گھر آتے ہوئے لاپتہ ہوگئے تھے جس کے بعد ان کی تلاش جاری تھی۔ صارم کے انتقال کی خبر سے ان کے گھر اور علاقے میں کہرام برپا ہے اور بچے کی والدہ اپنے جگر کے ٹکڑے کی لاش دیکھ کر غم سے بے حال ہو گئیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کی موت کی اصل وجہ جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ "ہم یہ پتہ لگا رہے ہیں کہ یہ حادثہ تھا یا کسی نے بچے کو جان بوجھ کر ٹینک میں پھینکا ہے۔"
علاقے کے مکینوں نے بتایا کہ وال مین جب پانی چڑھانے آیا تو ٹینک کے قریب بدبو محسوس ہوئی۔ یونین کو مطلع کرنے کے بعد پولیس کو بلایا گیا، جس پر ٹینک کی تلاشی لی گئی۔ "جب بچے کو باہر نکالا، تو ایسا محسوس ہوا کہ وہ حادثاتی طور پر نہیں گرا بلکہ کسی نے اسے باقاعدہ وہاں رکھا تھا،"
صارم کے لاپتہ ہونے کے بعد پولیس، اہلخانہ، اور مقامی افراد نے مل کر کئی دنوں تک تلاش کی۔ ہر ممکن جگہ کی تلاشی لی گئی، لیکن کوئی سراغ نہیں ملا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پہلے بھی پانی کے ٹینکوں کی چھان بین کی گئی تھی، لیکن اس وقت بچے کی لاش نہیں ملی۔
صارم کی والدہ کی حالت ناقابل بیان ہے۔ ان کے لیے اپنے ننھے بیٹے کی لاش کو اس حالت میں دیکھنا کسی قیامت سے کم نہیں۔ علاقہ مکینوں کے مطابق، "ماں کا غم ایسا ہے جو لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتا۔"
پولیس نے واقعے کی تحقیقات کے لیے مختلف پہلوؤں پر کام شروع کر دیا ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور علاقے کے مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ صارم کے اہلخانہ اور محلے کے لوگ انصاف کی اپیل کر رہے ہیں، تاکہ اس معصوم بچے کی موت کے پیچھے چھپی حقیقت کو بے نقاب کیا جا سکے۔