دوسرے صوبوں کی نمبر پلیٹ والی گاڑی اب پنجاب میں کیوں نہیں چل سکتی؟

image
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے حال ہی میں پنجاب کے رہائشیوں پر صوبے سے باہر اپنی گاڑی کی رجسٹریشن کرانے پر پابندی عائد کی ہے۔

اس پابندی کی منظوری صوبائی کابینہ نے دی ہے۔ اب کوئی بھی شخص جس کا شناختی کارڈ پنجاب کا ہے وہ اسلام آباد، کراچی پشاور یا کوئٹہ جا کر اپنی گاڑی رجسٹرڈ نہیں کروا سکتا۔

اس نئی پابندی کے تحت اگر کسی پنجاب کے رہائشی کے پاس کسی دوسرے صوبے کی رجسٹرڈ گاڑی پائی گئی، تو ضبط بھی کی جا سکتی ہے۔

گذشتہ کچھ سالوں سے گاڑیوں کی مارکیٹ میں اسلام آباد نمبر پلیٹ کی ’چمک‘ نے صورتحال بدل کے رکھ دی ہے۔ وفاقی دارالحکومت کی رجسٹرڈ گاڑی ایک تو ہاتھوں ہاتھ بکتی ہے بلکہ اس کی قیمت میں بھی 50 ہزار سے لاکھ روپے تک اضافہ ہو جاتا ہے۔ مارکیٹ فورسز کی وجہ سے ایک بھیڑچال نظر آتی ہے، جس میں ہر کوئی اپنی گاڑی اسلام آباد سے رجسٹرڈ کروانا چاہتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مردم شماری کے مطابق اسلام آباد کی کل آبادی20  لاکھ  ہے تاہم وہاں گاڑیوں کی رجسٹریشن کی تعداد 15 لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ صرف ایک سال 2023  کے دوران 75 ہزار گاڑی اسلام آباد میں رجسڑڈ کی گئی۔

پابندی کا فیصلہ کیوں ہوا؟محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کے مطابق صوبے کے سرکاری خزانے کو اسلام آباد رجسٹریشن کی وجہ سے ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ کروڑوں نہیں بلکہ اربوں کی بات ہے۔ محکمے نے وزیراعلٰی پنجاب کو ایک طویل بریفنگ دی اور سارے اعداد و شمار ان کے سامنے رکھے گئے جس کے بعد اس پابندی کا فیصلہ ہوا۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے موٹر وہیکل ایکٹ کے سیکشن 130 میں ایک ترمیم کی گئی۔ جس کے تحت کسی بھی دوسرے صوبے کی کوئی بھی گاڑی پنجاب میں 120 دن سے زیادہ نہیں چل سکتی ہے۔ اگر اسے مزید چلانا ہو تو پنجاب سے دوبارہ رجسٹرڈ کروانا ضروری ہوگا۔

نئی پابندی کے تحت دوسرے صوبے کی رجسٹرڈ گاڑی ضبط بھی کی جا سکتی ہے۔ (فوٹو: پنجاب ٹریفک پولیس)

گاڑی رجسٹریشن کے چور دروازےمحمد لقمان لاہور میں گاڑیوں کی خرو دفروخت کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اسلام آباد کا نمبر لگوانا ایک باقاعدہ کاروبار کی صورت اختیار کر گیا ہے۔

’اس کی بڑی وجہ ہے کہ اسلام آباد میں ٹیکس بہت کم ہیں۔ اور دوسرا وہاں لگژری ٹیکس تو ہے ہی نہیں۔ آپ لاہور میں بھی بڑی گاڑیوں کو دیکھیں گے تو زیادہ تر پر اسلام آباد کی نمبر پلیٹ آپ کو نظر آئے گی۔ دوسرا وہاں گاڑی کی رجسٹریشن آسان بھی ہے۔

چونکہ اسلام آباد کی رجسٹریشن لینے کے لیے وہاں کا رہائشی ہونا ضروری ہے اس لیے کاروبار وہاں سے شروع ہوتا ہے جب آپ کے لیے اسلام آباد کے ایک ایڈریس اور مطلوب دستاویز کا بندوبست کر دیا جاتا ہے۔ آپ نکال کر دیکھ لیں ان نمبروں کے پیچھے کارپورٹ ایڈریسز موجود ہیں۔‘

ڈی جی ایکسائز پنجاب کہتے ہیں کہ پنجاب میں نمبر پلیٹ سسٹم بہت زیادہ آسان کر دیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’اب حکومت نے صورتحال بدل دی ہے۔ اب تو آپ جہاں سے مرضی نمبر لگوائیں اگر آپ کا شناختی کارڈ پنجاب کا ہے تو پھر تو آپ کو یہاں گاڑی چلانے کے لیے دوبارہ رجسٹریشن ہی کروانی ہو گی۔‘

ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب عمر شیر چٹھہ کہتے ہیں کہ ’ہم اس پر بڑے عرصے سے کام کر رہے تھے کہ کیسے پنجاب کا ٹیکس بچایا جائے یہ بات محض رجسٹریشن کی نہیں بلکہ سالانہ ٹوکن ٹیکس کا بھی ہے۔ ہمارے تخمینے کے مطابق اس سے آٹھ سے دس ارب کا سالانہ فائدہ صوبے کو ہو گا۔ ہم نے اب سارے چور دروازے بند کر دیے ہیں۔ اب دیکھیں گے کہ لوگ دوسرے صوبوں کی نمبر پلیٹ والی گاڑی رکھنے سے گھبرائیں گے۔‘

عمر شیر کہتے ہیں کہ ’پنجاب میں ویسے ہی نمبر پلیٹ سسٹم بہت زیادہ آسان کر دیا گیا ہے اب نمبروں کی وجہ سے گاڑیوں کی قیمتوں میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اب لوگ اس فکر سے آزاد ہو جائیں گے کہ نمبر کہاں کا لگا ہوا ہے۔ آپ اگر پنجاب میں رہتے ہیں تو آپ کے پاس اب پنجاب کے نمبر کی گاڑی ہی ہوگی۔ چاہے آپ نے گاڑی دوسرے صوبے سے خریدی ہو، ہم نے دوبارہ رجسٹریشن کا قانون لاگو کر رکھا ہے اس میں بھی اب پریشانی والی کوئی بات نہیں ہوگی۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.