اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق غزہ میں جنگ بچوں کے لیے تباہ کن رہی ہے۔ اور ایک اندازے کے مطابق اس میں 13 ہزار سے زیادہ بچے ہلاک، 25 ہزار زخمی اور کم از کم 25 ہزار غذائی قلت کے باعث ہسپتالوں میں داخل کیے گئے۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق برطانیہ کے اقوام متحدہ کے لیے نائب مندوب جیمز کاریوکی نے حال ہی میں سلامتی کونسل کو بتایا کہ ’غزہ بچوں کے لیے دنیا کا سب سے تباہ کن علاقہ بن گیا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’اس جنگ کا انتخاب بچوں نے نہیں کیا تھا مگر اس کی قیمت انہوں نے ادا کی ہے۔‘اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور نے جمعرات کو رپورٹ کیا تھا کہ غزہ میں اب تک 40,717 فلسطینی لاشوں کی شناخت کی گئی ہے، جن میں سے ایک تہائی یعنی 13,319 بچے تھے۔رابطہ دفتر نے جمعے کو بتایا کہ یہ اعداد و شمار غزہ کی وزارت صحت سے ملے ہیں۔اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے کہا کہ غزہ کی وزارت صحت کے ساتھ مل کر اکٹھی کی گئی معلومات کی بنیاد پر 25 ہزار بچوں کے زخمی ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے کہا کہ دسمبر سے پہلے کے چار مہینوں میں تقریباً 19 ہزار بچے شدید غذائی قلت کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے تھے۔یہی اعداد وشمار یونیسیف کی طرف سے بھی سامنے آئے ہیں، جس کا کہنا ہے کہ یہ غزہ میں اقوام متحدہ کے غذائیت پر توجہ رکھنے والے عملے کے ذریعے جمع کیے گئے، جو اقوام متحدہ کی تمام متعلقہ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 15 ماہ کی جنگ کے دوران ہزاروں بچے یتیم یا اپنے والدین سے جدا بھی ہوئے۔اقوام متحدہ کے گلوبل فنڈ ایجوکیشن ’کین ناٹ ویٹ‘ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر یاسمین شریف نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ سکول جانے کی عمر کے ساڑھے چھ لاکھ بچے تعلیم کے لیے نہیں جا رہے اور غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی کی وجہ سے پورے تعلیمی نظام کو دوبارہ تعمیر کرنا ہو گا۔برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک کے سفارت کاروں نے 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے دوران ہلاک، زخمی اور اغوا ہونے والے اسرائیلی بچوں کی تعداد کا بھی حوالہ دیا، جن میں سے کچھ ابھی تک یرغمال ہیں۔
تقریباً 19 ہزار بچے شدید غذائی قلت کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے تھے۔ فوٹو: اے پی
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مندوب ڈینی ڈینن نے سلامتی کونسل میں سوال کیا کہ 7 اکتوبر کو اغوا کیے جانے والے 30 بچوں اور ہزاروں بے گھر ہونے والے اسرائیلی بچوں کی حالت پر بھی غور کرنے کے لیے وقت نکالا گیا؟
اسرائیلی مندوب نے کہا کہ ’انہوں نے جو صدمہ برداشت کیا ہے وہ تصور سے باہر ہے۔‘ڈینن نے جمعرات کو غزہ میں بچوں سے متعلق کونسل کے اجلاس کو ’عقل کی توہین‘ قرار دیتے ہوئے حماس پر غزہ کو ’دنیا کے سب سے بڑے دہشت گردی کے اڈے‘ میں تبدیل کرنے اور بچوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے بچوں کا مستقبل مواقع سے بھرا ہو سکتا تھا ’اس کے بجائے، وہ تشدد اور مایوسی کے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں، یہ سب حماس کی وجہ سے ہے، اسرائیل کی وجہ سے نہیں۔‘