انڈیا کے شہر حیدرآباد میں ایک خاتون کی مبینہ گمشدگی کا معاملہ اس وقت ایک گھناؤنے جرم میں بدل گیا جب ایسی اطلاعات سامنے آئیں کہ انھیں قتل کیے جانے کے بعد ان کی لاش کے ٹکڑوں کو ’ککر میں پکا کر تلف کیا گیا۔‘
انتباہ: اس مضمون میں کچھ تفصیلات آپ کو پریشان کر سکتی ہیں۔
انڈیا کے شہر حیدرآباد میں ایک خاتون کی مبینہ گمشدگی کا معاملہ اس وقت ایک گھناؤنے جرم میں بدل گیا جب ایسی اطلاعات سامنے آئیں کہ انھیں قتل کیے جانے کے بعد ان کی لاش کے ٹکڑوں کو ’ککر میں پکا کر تلف کیا گیا۔‘
مادھوی نامی اس خاتون کا یہ قتل کسی اور نے نہیں بلکہ مبینہ طور پر ان کے شوہر گرومورتی نے کیا تھا۔
اس معاملے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں واقعے کی تفصیلات آنا شروع ہو گئی ہیں جن کی پولیس کی جانب سے تاحال تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
میڈیا میں بتائی جانے والی اطلاعات کے مطابق ’قتل کے بعد لاش کے ٹکڑے کر دیے گئے تھے۔ انھیں کُکر میں ڈال کر پکایا گیا۔‘
اس حوالے سے مختلف خبریں مقامی اور قومی میڈیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔
تاہم پولیس نے ابھی تک باضابطہ طور پر مادھوی کے قتل یا میڈیا کی طرف سے بتائی جانے والی کسی بھیانک تفصیلات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
ایل بی نگر کے ڈی سی پی پروین کمار نے بی بی سی تیلگو کو بتایا کہ وہ فی الحال ایک لاپتہ شخص کے طور پر کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
پولیس نے خاتون کے شوہر کے بارے میں کیا کہا؟
پولیس نے بتایا کہ لاپتہ خاتون کا شوہر فوج سے ریٹائرڈ ہے۔
معلومات کے مطابق، پوٹا گرومورتی اور وینکٹ مادھوی گذشتہ پانچ سالوں سے حیدرآباد کے مضافات میں رہ رہے ہیں۔
گرومورتی اور مادھوی کی شادی تقریباً 13 سال قبل ہوئی تھی۔ ان کے دو بچے ہیں۔ گرومورتی پہلے فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔
میرپیٹ کے انسپکٹر کیسرا ناگراجو نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اس وقت پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
مادھوی کے 'گمشدگی' کی کیا تفصیلات ہیں؟
مادھوی کی گمشدگی کا مقدمہ رواں ماہ کی 18 تاریخ کو درج کیا گیا تھا۔
مادھوی کی ماں اپلا سباما نے 18 جنوری کو میرپیٹ پولیس سٹیشن میں گمشدگی کی شکایت درج کرائی تھی۔
ان کی درخواست میں کہا گیا کہ ’16 تاریخ کی صبح، میری بیٹی مادھوی اور اس کے شوہر گرومورتی کے درمیان معمولی جھگڑا ہوا اور وہ کسی کو بتائے بغیر دوپہر کو گھر سے نکل گئی۔ میں نے پڑوسیوں، جاننے والوں اور رشتہ داروں سے پوچھا لیکن وہ کہیں نہیں ملی۔'
اس سلسلے میں میرپیٹ پولیس سٹیشن میں گمشدگی کا مقدمہ (81/2025) درج کیا گیا ہے۔
پولیس نے معاملے کی تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کا بھی معائنہ کیا ہے۔
میرپیٹ کے انسپکٹر ناگاراجو نے بی بی سی کو بتایا کہ ’15 تاریخ کو مادھوی اور گرومورتی گھر آئے۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ (مادھوی) غائب ہے۔ سی سی ٹی وی کیمرے بھی چیک کیے گئے تھے۔'
مادھوی کے شوہر پر شبہ ہے۔
پولیس کے مطابق، ’جب مادھوی کے والدین سے پوچھ گچھ کی گئی تو انھیں گرومورتی پر شبہ ہوا۔ ہم نے ان کے شکوک کو نوٹ کیا اور تحقیقات شروع کیں۔ ابھی تک، یہ ایک لاپتہ شخص کے کیس کے طور پر درج کیا گیا ہے۔‘
اس معاملے میں بی بی سی نے مادھوی کے والدین سے فون پر بات کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہیں ہو سکی۔
ہم نے اس خاندان کے بارے میں کچھ پڑوسیوں سے بھی بات کرنے کی کوشش کی لیکن انھوں نے ہم سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔
وائرل رپورٹس کی تفصیلات روح کو ہلا دینے والی ہیں
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، گرومورتی جو اس کیس کے مشتبہ ملزم ہیں، نے پولیس کو بتایا کہ اس نے اسے (مادھوی) کو مار کر اس کے ٹکڑے کر دیے۔
میڈیا میں یہ خبریں بھی ہیں کہ گرومورتی نے لاش کو ٹھاکنے لگانے کے لیے اس کے ساتھ کیا کیا۔ یہ تفصیلات کافی پریشان کن ہیں۔
پولیس کہیں بھی ان باتوں کی تصدیق نہیں کر رہی ہے۔
میرپیٹ انسپکٹر ناگاراجو نے کہا، 'گرومورتی پر مادھوی کے والدین کی طرف سے اٹھائے گئے شک کی بنیاد پر معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔'
ایل بی نگر کے ڈی سی پی پروین کمار نے بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ'گرومورتی مادھوی کے لاپتہ ہونے کے بارے میں دو سے تین مختلف تفصیلات بتا رہے ہیں۔ ہم اس بنیاد پر بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔ معاملے کی تحقیقات کے بعد حقیقت سامنے آئے گی۔'
'ابھی تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مادھوی کو قتل کیا گیا تھا اور اس کی لاش کے ٹکڑے کیے گئے تھے۔ تحقیقات میں سب کچھ سامنے آجائے گا۔'
سی سی ٹی وی فوٹیج میں کیا ہے؟
پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مادھوی گھر میں داخل ہوتی ہے لیکن باہر نہیں آتی۔ یہ اس کیس کا بہت اہم پہلو ہے۔
ڈی سی پی پروین کمار نے بی بی سی کو بتایا کہ سی سی ٹی وی کیمروں میں ریکارڈ کی گئی فوٹیج اور گرومورتی کی حرکات کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پولیس کو ابھی تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ لاش کے اعضا قریبی تالاب میں پھینکے گئے تھے۔
انھوں نے کہا کہ معاملہ جلد سامنے آئے گا اور اس کے بعد ہی تمام معلومات سامنے آئیں گی۔
تاہم پولیس نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ آیا انھوں نے گرومورتی سمیت کسی دوسرے مشتبہ کو گرفتار کیا ہے۔
بی بی سی نے اس گھر کا معائنہ کیا ہے جہاں گرومورتی کا خاندان رہ رہا تھا۔
گھر اور بیرونی گیٹ کھلے ملے۔ آس پاس کوئی پولیس کی موجودگی نہیں دیکھی۔ ایک چھوٹا ککر، ایک چھوٹا سا لکڑی کا برتن جو چکن یا مٹن کی دکانوں میں گوشت پکانے کے لیے استعمال ہوتا تھا، ایک شراب کی بوتل اور ایک بالٹی کھلی کھڑکی سے نظر آتی تھی۔ پہلی نظر میں، کچھ بھی غیر معمولی نہیں لگ رہا تھا۔
اس معاملے سے متعلق بہت سے سوالات ہیں جن کے جوابات درکار ہیں۔
جہاں یہ کیس پورے ملک میں سنسنی کی صورت اختیار کر چکا ہے، وہیں بنیادی سطح پر اس کیس کے حوالے سے کئی خدشات ہیں:
کیا مادھوی لاپتہ ہو گئی ہے یا اسے قتل کر دیا گیا ہے؟ اس معاملے پر اتنی خوفناک قیاس آرائیوں کی وجہ کیا ہے؟
پولیس نے ابتدائی طور پر کہا کہ وہ گھر سے باہر نہیں نکلی تو وہ غائب کیسے ہوئی؟
سی سی ٹی وی فوٹیج میں کیا ہے؟
کیا شوہر بھی شک کی زد میں ہے؟
دراصل یہ سوالات میڈیا کے نہیں پولیس کے ہیں۔
میڈیا کے لیے سوال یہ ہے کہ اس معاملے میں پولیس نے افواہوں کو روکنے کے لیے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟
پولیس کو ان میں سے کئی سوالوں کے جواب تلاش کرنے ہوں گے۔ اس کے بعد ہی معاملے کی تحقیقات مکمل ہو سکیں گی۔
ڈی سی پی پروین کمار نے بی بی سی کو بتایا، ’ہم ایک یا دو دن میں کیس کو حل کر لیں گے۔ پھر سب کچھ معلوم ہو جائے گا۔ مادھوی کی گمشدگی کے معاملے کی فی الحال تفتیش کی جا رہی ہے۔'
اس معاملے میں آنے والی سنسنی خیز میڈیا رپورٹس کے بارے میں میرپیٹ انسپکٹر ناگاراجو نے کہا کہ تحقیقات جاری ہے اور وہ اس بارے میں زیادہ بات نہیں کر سکتے۔