پاکستان اور انڈیا، جنوبی ایشیا کے دو روایتی حریف جنہوں نے اپنے اتحادی ’بدل لیے‘

image
پاکستان اور انڈیا کے درمیان پرانی رقابت علاقائی تعلقات میں تبدیلی لا رہی ہے۔ نئی دہلی افغان طالبان کا ساتھ دے رہا ہے، جبکہ اسلام آباد بنگلہ دیش میں انقلاب کے بعد سامنے آنے والی قیادت کے ساتھ ’دوستی‘ بڑھا رہا ہے۔

جنوبی ایشیا میں سفارتی تعلقات کی جڑیں خطے کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک کے درمیان دیرینہ بداعتمادی سے جُڑی ہیں۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جنوری میں انڈیا نے اس بات سے انکار کیا کہ اس نے پاکستان میں انڈیا مخالف شدت پسندوں کو مارنے کے لیے خفیہ کارروائیاں کیں۔

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے میڈیا کے سامنے ان الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ گھر میں سانپوں کو پال کر ان سے یہ توقع نہیں رکھ سکتے کہ وہ صرف آپ کے پڑوسیوں کو ہی کاٹیں گے۔‘

چار برس قبل طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بھی تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ پاکستان نے افغان حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ شدت پسندوں کو اپنی سرزمین استعمال کر کے پاکستان میں حملے کرنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان نے دسمبر میں افغانستان کے سرحدی علاقے میں کارروائی کی جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان گولہ باری کا تبادلہ ہوا۔

اگرچہ سخت گیر اسلامی قوانین کی پاسدراری کرنے والے افغان طالبان کے ساتھ انڈیا کی قُربت مطابقت نہیں رکھتی لیکن اس نے حالات کی نزاکت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔

واشنگٹن میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر حسن عباس نے کہا کہ ’انڈیا کافی عرصے سے اس کوشش میں ہے۔ وہ نہیں چاہتا کہ طالبان کسی ایسے گروپ کو جگہ دیں جو اس کے لیے بڑا خطرہ ہو۔‘

جنوری میں دبئی میں انڈین سفارت کار وکرم مسری نے طالبان کے وزیر خارجہ مولوی امیر متقی سے ملاقات کی تھی۔

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس ملاقات کو ’اعلیٰ سطح‘ کی ملاقات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا افغانستان کے عوام کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے‘ جبکہ افغان وزیر خارجہ نے ’تعلقات کو وسعت دینے کا اظہار کیا۔‘

بنگلہ دیش کے عبوری رہنما ڈاکٹر یونس نے وزیراعظم شہباز شریف سے دسمبر میں ملاقات کی (فائل فوٹو: ڈھاکہ ٹائبیون)

رندھیر جیسوال نے نے کہا کہ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ’ایران کی چابہار کنٹینر پورٹ پر ترقیاتی کام کے لیے انڈیا کے 37 کروڑ ڈالر کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا تاکہ افغانستان کی تجارتی سرگرمیوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔‘

دوسری جانب اگست 2024 میں حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش کے انڈیا کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری پائی جا رہی ہے۔

دوسری جانب ایک دوسرے کے مخالف سمجھے جانے والے پاکستان اور بنگلہ دیش آپس میں ’دوستی‘ کی باتیں کر رہے ہیں۔

نومبر میں کئی دہائیوں کے بعد پاکستان سے پہلا کارگو جہاز بنگلہ دیش کی چٹاگانگ بندرگاہ پر پہنچا۔

بنگلہ دیش کے عبوری رہنما ڈاکٹر محمد یونس نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سے دسمبر میں ملاقات کی اور کہا کہ ’تعلقات کو مضبوط‘ کیا جائے گا۔

ڈھاکہ یونیورسٹی کی پروفیسر آمنہ محسن نے کہا کہ تعلقات میں اچانک قربت بین الاقوامی تعلقات کے قدیم ترین اصولوں میں سے ایک کو ظاہر کرتی ہے کہ ’میرے دشمن کا دشمن میرا دوست ہے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.