پی آئی اے سے آن لائن ٹکٹ لینے والے ہوشیار ہوجائیں۔۔ کتنے اضافی پیسے لئے جارہے ہیں؟

image

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی آن لائن ٹکٹ بکنگ کے دوران صارفین کے ساتھ ایک نیا مسئلہ سامنے آیا ہے۔ صارفین جب اپنے ٹکٹ کے لیے ادائیگی کرتے ہیں تو انہیں متعلقہ بینک کی طرف سے 5 فیصد اضافی "مرچنٹ چارجز" کا سامنا ہوتا ہے، جو کہ ٹکٹ کی قیمت کے علاوہ وصول کیے جاتے ہیں۔ یہ چارجز اکثر صارفین کی نظر سے بچ جاتے ہیں اور ان کا علم صرف اس وقت ہوتا ہے جب موبائل فون پر میسج آتا ہے۔

روزانہ سینکڑوں ٹکٹوں پر لاکھوں روپے اس اضافی چارجز کی صورت میں وصول کیے جا رہے ہیں۔ زیادہ تر صارفین کو اس کٹوتی کا علم ہی نہیں ہوتا جب تک کہ وہ بینک سے تصدیق کے لیے رابطہ نہ کریں، لیکن ایئرلائن کال سینٹر سے ان چارجز کے حوالے سے کوئی مناسب جواب نہیں ملتا۔ اس پر صارفین نے پی آئی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس اضافی کٹوتی کو واپس کریں اور مرچنٹ چارجز ایئرلائن سے وصول کیے جائیں۔

اے آر وائی کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان نے اس مسئلے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ چارجز دراصل بینک کی طرف سے فارن کرنسی ٹرانزیکشن پر وصول کیے جاتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ پی آئی اے نے پاکستانی بینکوں کے ساتھ انٹیگریشن کا عمل شروع کر دیا ہے اور اس کے بعد یہ اضافی چارجز ختم ہو جائیں گے۔ انٹیگریشن کے آخری مراحل میں ہونے کے بعد، صارفین کو اس اضافی چارج کی پریشانی سے نجات مل جائے گی۔

یہ چارجز نہ صرف صارفین کے لیے ایک اضافی بوجھ بن رہے ہیں، بلکہ ایئرلائن کی سروس پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔ صارفین کی جانب سے مسلسل اس بات کی شکایات سامنے آ رہی ہیں کہ کیوں انہیں اس طرح کی چھپی ہوئی فیسوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پی آئی اے اپنے وعدے کے مطابق ان چارجز کو ختم کر پاتی ہے یا نہیں۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.