سپریم کورٹ نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر عائد اعتراضات ختم کر دیئے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے درخواست پر سماعت کی ، بینچ نے رجسٹرار آفس کو آئینی درخواست کو باضابطہ نمبر الاٹ کرنے کی ہدایت کر دی۔
سپریم کورٹ نے26ویں آئینی ترمیم کیس میں تمام فریقین کونوٹسز جاری کر دیے
عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے ترامیم کے خلاف پہلے ہائیکورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا گیا؟ بانی پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترامیم سے لوگوں کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
جسٹس محمد مظہر نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184/3 میں قوانین کے خلاف درخواستیں مرضی سے ہی سنتی رہی ہے، پہلے ہائیکورٹ جائیں، براہ راست درخواستیں سنتے رہے تو آرٹیکل 199 غیر مؤثر ہو جائے گا۔
اے پی ایس حملے میں گٹھ جوڑ موجود تھا تو فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ آئینی بینچ
شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ فیصلہ رجسٹرار نہیں عدالت کر سکتی ، بعد ازان آئینی بینچ نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل بھی طلب کر لیے۔