کراچی: دوست ہی دوست کا قاتل نکلا، ’مصطفیٰ عامر کی لاش کو گاڑی سمیت جلا دیا گیا‘

image

گیارہ جنوری کی صبح کراچی کے قریب واقع حب شہر کی حدود کے ویران علاقے میں ایک لاوارث گاڑی اور جلی ہوئی لاش ملی جہاں سے ایک الم ناک کہانی کا آغاز ہوا۔

یہ لاش کراچی سے لاپتا ہونے والے مصطفیٰ عامر نامی نوجوان کی تھی جس کی گمشدگی نے نہ صرف اس کے خاندان کو بے حد پریشان کر رکھا تھا بلکہ پولیس کو بھی پیچیدہ تحقیقات میں اُلجھا دیا۔

لاش کی شناخت نہ ہونے پر حب پولیس نے اسے لاوارث قرار دے کر ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کیا جہاں سے اسے سرد خانے منتقل کردیا گیا۔ اس وقت تک کسی کو علم نہیں تھا کہ یہ کیس اتنی سنگینی اختیار کر جائے گا۔

کراچی میں پولیس کے ہاتھوں ایک ملزم کی گرفتاری کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ حب کے تھانہ دریجی کی حدود سے ملنے والی لاش اور گاڑی مصطفیٰ عامر کی تھی۔

ایس ایس پی حب سید فاضل بخاری کی نگرانی میں گاڑی کی دوبارہ جانچ اور فوررینزک کا عمل شروع ہوا۔

ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے جمعے کو کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ سی آئی اے اور سی پی ایل سی نے مصطفیٰ کی بازیابی کے لیے مشترکہ تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’8 فروری کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کراچی میں کیے گئے ایک ریڈ کے دوران ایک ملزم گرفتار کیا گیا۔‘ 

’اس کارروائی میں پولیس کو اس وقت مشکل کا سامنا کرنا پڑا جب گھر کے اندر موجود افراد نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ایک ڈی ایس پی اور پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔‘

اس کارروائی میں پولیس مرکزی ملزم ارمغان کو گرفتار کرنے میں کامیاب رہی اور اس کے قبضے سے مغوی کا موبائل فون بھی برآمد کرلیا گیا۔

ڈی آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ ملزم ارمغان کے گھر کے قالین پر خون کے نشانات ملے، جو اس بات کی تصدیق کرتے تھے کہ یہاں کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش آیا۔ پولیس نے حساس اداروں کی مدد سے مرکزی ملزم ارمغان کے ساتھی شیراز بخاری کو بھی گرفتار کر لیا جس نے مزید تفصیلات فراہم کیں۔ 

مقدس حیدر نے بتایا کہ ’مصطفیٰ عامر کو زخمی حالت میں حب لے جایا گیا جہاں اسے گاڑی سمیت جلا دیا گیا‘ (فوٹو: سکرین گریب)

پولیس کو ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا کہ مصطفیٰ عامر اور ارمغان قریبی دوست تھے، تاہم ان کے درمیان کچھ تنازعات بھی چل رہے تھے۔ 

نیو ایئر کی پارٹی کے دوران دونوں کے درمیان کسی بات پر تلخ کلامی ہوئی تھی جس کی وجوہات تاحال واضح نہیں ہو سکیں۔ مصطفیٰ عامر جس رات لاپتا ہوا اسی رات وہ ارمغان کے گھر آیا تھا۔

ارمغان کے گھر مصطفیٰ کی آمد پر دونوں کے درمیان جھگڑا شدت اختیار کر گیا اور اس دوران ارمغان نے فائرنگ کردی۔ مصطفیٰ عامر کو زخمی حالت میں حب لے جایا گیا جہاں اسے گاڑی سمیت جلا دیا گیا۔ پولیس کے مطابق لاش کو دریجی تھانے کی حدود میں جلا کر چھوڑ دیا گیا۔ 

اس سے قبل 6 جنوری کو مصطفیٰ کے لاپتا ہونے کے بعد ان کی والدہ نے 7 جنوری کو ڈیفنس تھانے میں ایف آئی آر درج کروائی۔ 

والدہ کے مطابق مصطفیٰ موبائل فون استعمال نہیں کرتا تھا، لیکن انہوں نے خفیہ طور پر ایک موبائل فون اس کی گاڑی میں چھپا رکھا تھا تاکہ ضرورت پڑنے پر بیٹے کا پتا لگایا جا سکے۔

چند روز بعد اغوا کاروں نے مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کے لیے فون کیا۔ اس اطلاع پر کیس انسدادِ اغوا سیل منتقل کر دیا گیا اور سی پی ایل سی نے بھی تفتیش میں شمولیت اختیار کی۔ 

پولیس کا کہنا ہے کہ ’نیو ایئر کی پارٹی کے دوران مصطفیٰ اور ارمغان میں کسی بات پر تلخ کلامی ہوئی تھی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پولیس اور سی پی ایل سی نے ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارا اور اس دوران ارمغان نے فائرنگ کر کے ایک ڈی ایس پی اور ایک کانسٹیبل کو زخمی کر دیا۔

تاہم بعد میں ارمغان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ارمغان نے مصطفیٰ کو جھگڑے کے دوران قتل کر کے لاش کو ٹھکانے لگا دیا تھا۔ 

مزید تفتیش پر مصطفیٰ کی کار میں رکھا گیا موبائل فون ارمغان کے کمرے سے برآمد ہوا۔ پولیس نے ارمغان سے پوچھ گچھ کے لیے دو دن کی مہلت حاصل کی۔

مصطفیٰ کی والدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے مجرمانہ سُستی کا مظاہرہ کیا اور ارمغان کو وی آئی پی پروٹوکول دیا گیا۔ 

پولیس کا کہنا ہے کہ مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ارمغان کرپٹوکرنسی کے کاروبار سے وابستہ تھا، اس کے گھر پر چھاپے کے دوران کئی لیپ ٹاپ اور موبائل فونز سمیت دیگر آلات برآمد ہوئے ہیں۔  

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.