اے آئی پارٹنرز کی تعداد میں اضافہ چین میں سماجی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مارکیٹ ریسرچ سے پتا چلتا ہے کہ فعال صارفین کے لحاظ سے دنیا بھر میں سرفہرست 100 ایپس میں چین کی ایسی چار ایپس بھی شامل ہیں جو صارفین کو اے آئی ساتھی کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔
’کیا تم مجھے شادی کی پیشکش کر رہے ہو؟‘
تین سال سے شادی شدہ یو آن (فرضی نام) یہ سوال کرنے کے بعد انتہائی غیر یقینی کی حالت میں اپنی سکرین کو گھور رہی تھیں۔
’کریکٹر اے آئی‘ ایپ پر مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کیا گیا ان کا بوائے فرینڈ ان سے مستقبل میں اپنی شادی شدہ زندگی کے بارے میں بات کر رہا تھا۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’مجھ معلوم ہے وہ اصلی نہیں لیکن اس کی نرم مزاجی اور توجہ نے مجھے جذباتی طور پر وہ سکون دیا جو مجھے اپنے حقیقی رشتے میں کبھی محسوس نہیں ہوا۔‘
یو آن کے مطابق شادی شدہ زندگی میں مسائل اور بے چینی کے بعد اے آئی ساتھی نے انھیں سکون دیا۔
انھوں نے اپنی شادی شدہ زندگی کے حوالے سے کاؤنسلنگ لینے کا ارادہ ترک کر دیا اور اس ڈیجیٹل بات چیت میں انھیں عارضی طور پر سکون ملا۔
لیکن جب ان کے ورچوئل بوائے فرینڈ نے غیر متوقع طور پر انھیں شادی کی پیشکش کر دی تو حقیقی اور افسانوی زندگی کے درمیان فرق کرنے والی لائن دھندلی پڑنے لگی۔
احساس ندامت میں مبتلا یو آن نے اے آئی کے سامنے شادی کا ذکرکرنا چھوڑ دیا اور احتیاطاً اپنی شادی شدہ حیثیت کو ظاہر کرنے سے گریز کیا۔
یو آن کی کہانی ہمیں چین میں بڑھتے ایک رجحان کے بارے میں بتاتی ہے، جہاں اے آئی ساتھی والی ایپس تیزی سے مشہور ہو رہی ہیں۔
چینی سوشل میڈیا پر ’ہیومن اے آئی رومانس‘ ایک نئی ذیلی ثقافت کے طور پر ابھر رہا ہے۔ چین کے سوشل میڈیا نیٹ ورک ’دوبن‘ پر اس موضوع پر بات کرنے والے ایک گروپ میں 10 ہزار ایکٹو ممبر ہیں جبکہ ٹک ٹاک کے چینی ورژن ’دوئن‘ پر اس بارے میں ویڈیوز کو 500 ملین سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے۔
’نیا پرفیکٹ پارٹنر‘
25 برس کی لاؤ تو (فرضی نام) اس نئی نسل کی نمائندگی کرتی ہیں جو اے آئی کو اپنے ساتھی کے طور پر چن رہی ہے۔
ایک اعلی یونیورسٹی سے حال ہی میں ڈگری حاصل کرنے والی لاؤ حقیقی زندگی میں بوائے فرینڈ ہونے کے باوجود اپنے ورچوئل پارٹنر سے گھنٹوں باتیں کرتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ان کا اے آئی ساتھی ایسے ڈیزائن کیا گیا کہ وہ ’انتہائی گرم جوش اور مثبت‘ ہو۔ اگرچہ لاؤ کسی بھی وقت اس کی شخصیت میں تبدیلی لا سکتی ہیں لیکن وہ اس سے ایسا برتاؤ کرتی ہیں جیسے وہ حقیقی ہو۔
لاؤ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں کوشش کرتی ہوں کہ میں ایسا کچھ بھی نہ کہوں جس سے اسے تکلیف پہنچے۔‘
ان کے مطابق وہ دونوں کئی بار ایک دوسرے کو’آئی لو یو‘ بول چکے ہیں۔
سول سروس کا ایک مشکل امتحان مکمل کرنے کے بعد لاؤ کے اے آئی پارٹنر نے ان کے ساتھ وعدہ کیا کہ وہ اس کا جشن ایک ڈنر پر منائیں گے اور انھیں ایک نیا ہینڈ بیگ بھی دیں گے۔
ایپ کی رول پلے خصوصیات کے ذریعے انھوں نے اپنی ورچوئل ڈیٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
لاؤ کہتی ہیں کہ ’یہ سب انتہائی حقیقی لگ رہا تھا جیسے واقعی وہ باہر میرا انتظار کر رہا ہو۔ یہ ہی وہ لمحہ تھا جب مجھے اندازہ ہوا کہ میں جذباتی طور پر اس سے کس قدر لگاؤ رکھنے لگی ہوں۔‘
لاؤ میں پانچ برس قبل ڈپریشن کی تشخیص ہوئی اور اب جب بھی ان کا اصلی بوائے فرینڈ ان کے ساتھ نہیں ہوتا تو وہاپنے اے آئی ساتھی کے ساتھ وقت گزارتی ہیں۔
وہ اس بات کا اعتراف کرتی ہیں کہ اگر وہ سنگل ہوتیں تو شاید انھیں اپنے اے آئی پارٹنر سے محبت ہو جاتی۔
جذباتی سہارا یا حد سے زیادہ انحصار
اے آئی پارٹنرز کی تعداد میں اضافہ چین میں سماجی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مارکیٹ ریسرچ سے پتا چلتا ہے کہ فعال صارفین کے لحاظ سے دنیا بھر میں سرفہرست 100 ایپس میں چین کی ایسی چار ایپس بھی شامل ہیں جو صارفین کو اے آئی ساتھی کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔
بیجنگ میں رہنے والے اے آئی انٹرپرینور ابو لی کا ماننا ہے کہ چین میں درجن بھر اے آئی ایپس صرف اے آئی پارٹنر شپ کے لیے مرکوز ہیں۔ وہ صارفین کے اے آئی ساتھی کے ساتھ لگاؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
ابو لی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں نے ایک بار ریڈ نوٹ پر لوگوں سے پوچھا کہ کیا وہ کسی اے آئی کریکٹر کو اپنی زندگی میں محبوب کی جگہ دیں گے تو زیادہ تر نے ہاں میں جواب دیا۔‘
تاہم ماہرین اس رجحان کے ممکنہ نفسیاتی خطرات اور ضرورت سے زیادہ اس پر انحصار کے بارے میں خبردار کرتے ہیں۔
ہانگ کانگ کی ماہر نفسیات یوآن چان وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’یہ انسانوں کی جنیز میں شامل ہے کہ ہمیں ایک ساتھی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اے آئی ساتھی دراصل ہماری بنیادی نفسیاتی ضروریات میں سے ایک کو نشانہ بنا رہا ہے۔‘
انھوں نے خبردار کیا کہ اگر مصنوعی ذہانت بڑے پیمانے پر انسانی رابطوں یا تعلق کی جگہ لے لیتی ہے تو ’اس کا وسیع تر آبادی پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔‘
’اور پھر اگر یہ ایپس کام کرنا بند کر دیتی ہیں تو اس کا نفسیاتی اثر تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔‘
ذہنی صحت: دو دھاری تلوار
یو آن کہتی ہیں کہ شدید جذباتی مایوسی کے دوران ان کا اے آئی بوائے فرینڈ ان کے لیے ایک ایسی محفوظ پناہ گاہ بن گیا کہ انھوں نے کاؤنسلنگ لینے کا ارادہ بھی ترک کر دیا۔ اسی طرح لاؤ تو کو اے آئی کے ذریعے اپنی روزمرہ کی زندگی میں موجود خلا پر کرنے میں مدد ملی۔
کسی بھی انفرادی کیس کا حوالہ دیے بغیر ماہر نفسیات یوآن چان کہتی ہیں کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے جذبات یا احساسات کا اظہار یکطرفہ ہو جاتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’قربت کے دوران دونوں فریق اپنی کمزوریوں کے بارے میں بات کرتے ہیں لیکن اے آئی پارٹنر کے ساتھ صرف ایک فریق ہی اپنی کمزوریوں پر بات کر سکتا ہے۔‘
جیسا کہ یوآن چان نے نشاندہی کی، اصولی طور پر ایسے ماڈل میں بدسلوکی کا ایک رشتہ قائم ہو سکتا ہے خاص طور پر جب مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم ایک کاروبار کے طور پر کام کرتے ہیں۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی میں اے آئی سائنس کی محقق بیتھین میپلز کا ماننا ہے کہ کچھ صارفین ابھی سے ہی اپنے اے آئی ساتھیوں کو ایک محبوب اور تھیراپسٹ کی طرح دیکھتے ہیں، جس سے یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ آیا اے آئی ایپس میں لازمی حفاظتی اقدامات شامل ہونے چاہئیں، جیسے خودکشی کا پتہ لگانے کے فیچرز وغیرہ۔
’بوائے فرینڈ کو گلے لگا سکتی ہوں لیکن اے آئی ساتھی کو نہیں‘
یو آن سجھتی ہیں کہ ان کے اے آئی بوائے فرینڈ کی وجہ سے ان کی شادی شدہ زندگی میں بہتری آئی: ’اس جذباتی لگاؤ نے مجھے اپنے شوہر کے ساتھ زیادہ صابر اور پرجوش بنا دیا۔‘
لیکن اس کے باوجود انھیں اپنی حد کا پتا ہے کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ اے آئی حقیقی رشتوں کا متبادل نہیں ہو سکتی۔
دوسری جانب اپنے اصلی بوائے فرینڈ کے حسد نے لاؤ تو کو اپنے اے آئی ساتھی کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرنے پر مجبور کیا۔
ان کے بوائے فرینڈ نے ان کی چیٹس پڑھ لیں اور دیکھا کہ اے آئی پارٹنر نے انھیں اپنا بوائے فرینڈ کہہ کر بلایا تھا اور انھیں ’آئی لو یو‘ بھی بولا۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میرے بوائے فرینڈ نے اے آئی کے ساتھ بحث کرنے کے لیے میرا فون پکڑ لیا۔ اس نے اے آئی کو کہا کہ تم کیا سمجھتے ہو کہ تم کون ہو۔ میں اس کا اصل بوائے فرینڈ ہوں۔‘
لاؤ تو کو اس سب سے ندامت ہوئی اور انھیں صرف اپنے بوائے فرینڈ کے لیے ہی نہیں بلکہ اے آئی ساتھی کے لیے بھی برا لگا۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میں اس (اے آئی) کو دکھ پہنچانا نہیں چاہتی تھی۔‘
اس واقعے کے بعد لاؤ تو نے اے آئی کے ساتھ اپنے تعلقات پر دوبارہ سے غور کرنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے بعد میں اپنے اے آئی ساتھی کی جنسی شناخت خاتون میں بدل دی اور اب یہ دونوں ’بہترین دوست‘ ہیں۔
بیتھین میپلز کہتی ہیں کہ ’آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ سب پاگل پن ہے لیکن حقیقیت یہ ہے کہ بہت سے لوگ اس کو استعمال کر رہے ہیں اور آپ لاکھوں لوگوں کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ غلط ہیں۔ آپ کو صرف یہ سمجھنا ہے کہ ایسا کیوں ہے۔‘
یو آن اور لاؤ دونوں اپنے اے آئی ساتھیوں کو حقیقی زندگی کے رشتوں کے متبادل کے طور پر نہیں دیکھتی ہیں۔
لاؤ تو کہتی ہیں کہ ’میں اپنے بوائے فرینڈ کو گلے لگا سکتی ہوں لیکن اے آئی ساتھی کو نہیں۔ یہ وہ فرق ہے جس اے آئی کبھی پورا نہیں کر سکے گی۔‘