سونا اصلی ہے یا نقلی، پہچان کیسے کی جائے؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ سونے کے معیار اور اس کے خالص ہونے کو کیسے چیک کیا جاتا ہے؟
سونے کی اقسام
Getty Images

’کیا سونے جیسا بچہ ہے‘ یا ’اس کا دل بالکل سونے جیسا ہے۔‘

کسی شخص کی تعریف کرتے وقت اکثر ایسے جملے ہمارے منہ سے باآسانی نکل جاتے ہیں یعنی اگر کوئی شخص بہت اچھا ہے تو ہم اس کا موازنہ سونے سے کرتے ہیں۔

لیکن اس مضمون میں ہم سونے کے خالص ہونے کی بات کر رہے ہیں یعنی ہمیں یہ معلوم کرنا ہے کہ آپ کے پاس موجود سونا یا وہ گولڈ جو آپ خریدنے جا رہے ہیں وہ کتنا اصلی ہے۔

تو کیا آپ جانتے ہیں کہ سونے کے معیار اور اس کے خالص ہونے کو کیسے پرکھا جاتا ہے؟

آپ سونے کے اصل ہونے کو ڈیجیٹل پیوریٹی مشین میں ڈال کر ایک منٹ میں ناپ سکتے ہیں تاہم لیبارٹری میں اس کے کھرے ہونے کی پیمائش کرنے میں تقریباً چار گھنٹے لگتے ہیں۔

پاکستان میں سونے کی قیمت

اصل سونے کی پرکھ کے متعلق بات کرنے سے قبل ہم آپ کو پاکستان میں سونے کی قیمت اور اتار چڑھاؤ سے متعلق بتاتے چلیں:

پاکستان میں سات فروری کو سونے کی قیمت نے تین لاکھ روپے فی تولہ کی سطح پہلی بار عبور کی تھی۔ موجودہ ہفتے میں بھی سونے کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جب منگل کے روز سونے کی قیمت 303000 کی سطح سے اوپر بند ہوئی تھی۔

جمعے کے روز صرافہ مارکیٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سونے کی قیمت 306000 روپے فی تولہ کی سطح سے اوپر بند ہوئی۔

سونا خریدتے وقت کن چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

بازار میں 22 قیراط کے سونے سے بنے زیورات سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔ ان تمام زیورات پر ہال مارک ہونا لازم ہے۔

ہال مارکنگ میں حکومتی بیورو کا لوگو، جیولری کیریٹ (قیراط) کا نشان مثلاً 22 کے اور ہال مارکنگ کا مخصوص نمبر لگایا جاتا ہے۔

اصل سونے کے زیورات میں ان تین چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔

ان تین چیزوں کے بغیر زیورات بیچنا قانون کے تحت جرم ہے اور اس کی ہر ملک میں قانون کے مطابق سزائیں ہیں۔

قیراط کے حساب سے سونے کی اقسام

ماہرین کے مطابق سونے کی مختلف اقسام ہیں جو ان کے خالص اور اصل ہونے کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان کو 24، 23، 22، 20، 18 اور 14 قیراط میں تقسیم کیا گیا ہے۔

ان میں سے 22، 18 اور 14 قیراط سونا زیورات بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔

سونے کو مضبوط بنانے کے لیے دیگر معدنیات کا استعمال کیا جاتا ہے اور 995 خالص سونے سے زیورات بنانا مشکل ہے۔

یاد رہے کہ اگر سونا 995 ہے تو اسے 24 قیراط سمجھا جاتا ہے۔ اگر 1000 ملی گرام کھوٹ میں 995 (99.5 فیصد) سونا ہو تو یہ خالص سونا ہے۔

سونے کی پہچان
Getty Images

اسی طرح اگر سونا 95.8 فیصد ہے تو اسے 23 اور اگر 91.6 ہے تو اسے 22 قیراط سمجھا جاتا ہے۔

اگر یہ 833 ہے تو یہ سونا 20 قیراط ہے جبکہ اگر یہ 750 ہے تو یہ 18 قیراط سمجھا جائے گا۔

اسی طرح اگر یہ 585 ہے، تو اس سونے کو 14 قیراط سونا کہا جاتا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس کے خالص ہونے کا انحصار سونے کی دوسری دھاتوں کے ساتھ ملاوٹ کے اصول پر ہے۔متعینہ مقدار سے زیادہ دھاتیں استعمال نہیں کی جا سکتیں کیونکہ اس سے صارفین کے مفادات داؤ پر لگ سکتے ہیں۔

خالص سونے کو کیسے پرکھیں؟

سونے کے کھرے ہونے کا تعین لیبارٹری میں ہوتا ہے۔ لیکن یہ کیسے چیک کیا جاتا ہے؟

سونے کی اصلیت جانچنے کے عمل میں کئی گھنٹے لگتے ہیں۔ سب سے پہلے حکومتی عملہ دکانوں سے ہال مارک شدہ سونے کے نمونے جمع کرتا ہے۔ اس بات سے قطع نظر کہ یہ کس دکان سے لایا گیا ہے، انھیں اسے ایک خاص کوڈ دیا جاتا ہے۔۔ پھر لیب میں لانے کے بعد اسے ایک نیا کوڈ دیا جاتا ہے۔

انڈیا میں بی آئی ایس کی جوائنٹ ڈائریکٹر ستو سویتا کہتی ہیں ’سونے کی خالصیت کو چیک کرتے وقت اس پر مکمل کنٹرول ہوتا ہے اور یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ کس دکان سے لائے گئے سونے کی جانچ کی جارہی ہے۔‘

’یہ عمل ہر چیز کو شفاف بنانے کے لیے اپنایا گیا ہے۔‘

ابتدائی تشخیص کے لیےایکس آر ایف نامی مشین کا استعمال کرتے ہوئے نمونوں کی جانچ کی جاتی ہے۔ اس کے قیراط کا تخمینہ لگایا جاتا ہے، وزن کیا جاتا ہے اور نمونے ایک رجسٹر میں درج کیے جاتے ہیں۔

نمونوں کو 22، 18، 14 قیراط میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اگر اس میں کوئی ممنوعہ مادہ پایا جائے تو ان نمونوں کو قبول نہیں کیا جاتا۔

سونے کی جانچ
BBC
سونا بھٹی میں پگھلایا جاتا ہے

اگر نمونوں میں کوئی ممنوعہ مادہ نہیں ہے تو سونا 1100 ڈگری سینٹی گریڈ پر پانچ سے 10 منٹ کے لیے پگھلا دیا جاتا ہے۔

پگھلے ہوئے سونے کے اصل وزن اور ابتدائی تخمینہ شدہ وزن کا موازنہ کیا جاتا ہے۔ اس مرکب کو پھر ہائیڈرولک مشین میں دبا کر بٹنوں کی شکل دی جاتی ہے۔

پھر اسے رولنگ مشین کے ذریعے پتلی شیٹ میں ڈھالا جاتا ہے۔

شیٹ کو قینچی سے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹا جاتا ہے اور کاغذ پر 150 ملی گرام مکھن رکھا جاتا ہے۔

سونے، چاندی اور تانبے کا مرکب ایک شیشے کے برتن میں بٹر پیپر پر ڈالا جاتا ہے۔ اس کا دوبارہ وزن کیا جاتا ہے۔ اس کی چھوٹی چھوٹی گیندیں ایک مشین کی مدد سے بنتی ہیں جنھیں بوائلنگ پلیئر کہا جاتا ہے اور پھر اسے بھٹی میں پگھلا دیا جاتا ہے۔

اسے 1000 ڈگری سیلسیس کے درجہ حرارت پر گرم کیا جاتا ہے۔ یہ عمل مکمل ہونے تک سونا اور چاندی باقی رہ جاتا ہے اور باقی تمام مواد آکسائڈائز ہو جاتا ہے۔

اس کے بعد چاندی کو نائیٹرک ایسڈ اور ڈیونائزڈ پانی کا استعمال کرتے ہوئے سونے سے الگ کیا جاتا ہے۔ اس میں تقریباً 15 منٹ لگتے ہیں۔

سونے کی اصلیت کا تعین سونے کا رنگ تبدیل کرکے اور مختلف ریاضیاتی فارمولوں کا استعمال کرتے ہوئے کیا جاتا ہے۔

اس عمل کے بعد بچ جانے والے مرکب کا موازنہ دکان سے جانچ کے لیے لائے گئے سونے کے وزن سے کیا جاتا ہے۔

اس عمل میں ضائع ہونے والے مواد کی پیمائش کی جاتی ہے اور باقی مکسچر کو ڈی کوڈ کر کے واپس اس دکان پر بھیج دیا جاتا ہے جہاں سے اسے لایا گیا تھا۔

سونے میں ملاوٹ کے وقت کون سے مادے نقصان دہ ہیں؟

سونے کے خاصیت کو بڑھانے کے لیے اس میں دیگر دھاتوں کو ملایا جاتا ہے۔ تاہم سونے میں کیڈمیم، اوسمیم، پیلیڈیم، روڈیم، روتھینیم، اور اریڈیم کا استعمال ممنوع ہے۔

ان کو استعمال کرنے سے سونے کا مرکب نہیں بنتا۔ کیڈمیم انسانی جسم پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔

اس لیے ان مادوں پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ تاہم سونے سے مرکب بنانے کے لیے چاندی، تانبا اور زنک کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.