کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کے قتل کیس میں نئے موڑ آ گئے ہیں۔ نجی چینل کی ٹیم ملزم ارمغان کے گھر کی تفصیلات منظرعام پر لائیں، جس سے کیس کے اہم پہلو سامنے آئے ہیں۔
ملزم کا گھر کراچی کے ڈیفنس خیابان مومن میں واقع ہے، جہاں جدید سیکیورٹی کا بندوبست کیا گیا ہے۔ گھر میں آٹو میٹک گیٹ، گاڑیاں اور جدید سیکیورٹی کیمرے نصب ہیں۔ گھر کی دیواروں پر گولیوں کے نشانات بھی موجود ہیں، جو اس بات کا اشارہ کرتے ہیں کہ یہاں تشویشناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔
سافٹ ویئر ہاؤس اور خون کے نمونے:
ارمغان نے اپنے گھر کی پہلی منزل پر ایک سافٹ ویئر ہاؤس بھی بنا رکھا تھا۔ اس ہاؤس میں ایک واک تھرو گیٹ بھی نصب ہے، اور کمرے کے قالین پر خون کے نمونے ملے ہیں جو مصطفیٰ کی والدہ کے ڈی این اے سے میچ ہو چکے ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مقتول مصطفیٰ اسی جگہ پر موجود تھا۔
پولیس کی کارروائی: 8 فروری کو جب پولیس نے ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا، تو ارمغان نے جدید ہتھیاروں سے پولیس پر فائرنگ کر دی تھی، جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی سمیت تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس نے چھاپے کے دوران اسلحہ بھی برآمد کیا، جس کی جانچ سی ٹی ڈی کر رہی ہے۔
کیا تھا وہ جلی ہوئی لاش؟
یاد رہے کہ 11 جنوری کو بلوچستان کے حب علاقے میں جلی ہوئی حالت میں ملنے والی لاش کو فلاحی ادارے کے حوالے کیا گیا تھا۔ ادارے کے سربراہ نے جیو نیوز کو بتایا تھا کہ لاش کا صرف دھڑ ملا تھا، جبکہ ہاتھ، پاؤں اور سر غائب تھے۔ بعد ازاں، 4 دن بعد اس لاش کو دفن کر دیا گیا تھا۔
قبر کشائی کا حکم:
اب کراچی پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے قبر کشائی کے احکامات حاصل کر لیے ہیں تاکہ مقتول مصطفیٰ کی لاش کی مزید تحقیقات کی جا سکیں۔ اس دوران ملزم کے ساتھی شیراز نے اعتراف کیا ہے کہ ارمغان نے مصطفیٰ کو زندہ حالت میں گاڑی میں پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی تھی۔