’کرپٹو کی دنیا کو ہلا دینے والا‘ اربوں ڈالر کا فراڈ جس میں ایک ملک کے صدر بھی ملوث ہیں

جب ارجنٹینا کے صدر ہاوئیر میلئی نے سوشل میڈیا پر نئی کرپٹو کرنسی شروع کرنے کا اعلان کیا تو 25 سالہ کلیمینٹے واراس کالادو نے فوراً 12 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ مگر چند ہی گھنٹوں بعد کلیمینٹے نے آدھے سے زیادہ پیسہ کھو دیا۔
getty
Getty Images

اگر آپ کے ملک کا صدر آپ کو کسی کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دے تو کیا آپ اپنی جمع پونجی اس میں لگائیں گے ؟

کچھ ایسا ہی کلیمینٹے واراس کالادو کے ساتھ ہوا جب ارجنٹینا کے صدر ہاوئیر میلئی نے سوشل میڈیا پر نئی کرپٹو کرنسی شروع کرنے کا اعلان کیا تو 25 سالہ واراس نے فوراً 12 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کر دی۔

مگر چند ہی گھنٹے بعد کلیمینٹے واراسنے آدھے سے زیادہ پیسہ کھو دیا۔

مایامی میں مقیم سرمایہ کار نے بی بی سی منڈو کو بتایا کہ ’میں نے سوچا کہ ’لبرا(ڈالر لبرا)‘ میں سرمایہ کاری کرنا محفوظ ہے کیونکہ اسے ارجنٹینا کے صدر نے پروموٹ کیا ہے۔‘

پیر کو ارجنٹینا میں دائر ایک مجرمانہ شکایت کے مطابق صدر میلئی ایک ’غیر قانونی ایسوسی ایشن‘ کا حصہ تھے جس نے 40 ہزار سے زیادہ لوگوں کو دھوکہ دیا اور ان کو چار ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچایا۔‘

ارجنٹینا کے صدر ہاوئیر میلئی اس الزام کی تردید کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا کے ذریعے ایک نئی کرپٹو کرنسی کی تشہیر کی تھی۔

اس کرپٹو کرنسی ’لبرا‘ کی قیمت پہلے تیزی سے بڑھی مگر پھر اچانک گر گئی جس کی وجہ سے اس میں سرمایہ کاری کرنے والے زیادہ تر لوگوں کو شدید نقصان اٹھانا پڑا۔

اب ایک وفاقی جج کو یہ فیصلہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ آیا صدر میلئی کے خلاف متعدد مدعیوں کی طرف سے لائے گئے فراڈ کے الزامات کو آگے بڑھایا جائے یا نہیں۔

پیر کو میلئی نے سرمایہ کاروں کی شکایات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ارادہ ’نیک‘ تھا۔ صدر میلئی کا کہنا ہے کہ اس فراڈ کے متاثرین کی تعداد پانچ ہزار سے زیادہ نہیں۔

Javier Milei.
Getty Images
پیر کو میلئی نے سرمایہ کاروں کی شکایات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ارادہ 'نیک' تھا۔

صدر میلئی نے پیر کو ارجنٹینا کے ٹی وی چینل ٹوڈو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ’لبرا‘کے معاملے پر بات کی۔

اس عرصے کے دوران وہ سوشل میڈیا پر غیر معمولی طور پر خاموش رہے۔

انھوں نے اصرار کیا کہ ایکس پر ان کی وہ پوسٹ جس میں لبرا بیچنے والی ویب سائٹ کا لنک تھا، یہ کسی قسم کی حمایت نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس کی تشہیر نہیں کی، میں نے صرف شیئر کیا تھا۔‘

صدر میلئی کی وہ پوسٹ جسے انھوں نے صرف چند گھنٹوں کے بعد ڈیلیٹ کر دیا تھا، اس پر نہ صرف ارجنٹینا میں ان کے سیاسی حریفوں کی طرف سے بلکہ ان لوگوں کی طرف سے بھی شدید تنقیدکی گئی جو کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کر چکے تھے۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ لبرا کا آغاز ایسا ہوا جیسے ’رگ پل‘ جیسے لوگ پہلے خریداروں کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں اور پھر تجارتی سرگرمیاں بند کر کے اور پیسے لے کر غائب ہو جاتے ہیں۔

صدر کے دفتر کا کہنا ہے کہ میلئی کا لبرا منصوبے سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اعلان کیا کہ اینٹی کرپشن آفس یہ فیصلہ کرے گا کہ آیا صدر نے غلط طریقہ کار اختیار کیا یا نہیں۔

میلئی نے اپنی پوسٹ کو ڈیلیٹ کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت انھیں ’منصوبے کی تفصیلات کا علم نہیں تھا اور جب مجھے اس کے بارے میں پتا چلا تو میں نے فیصلہ کیا کہ اسے مزید پروموٹ نہ کروں۔‘

تاہم اپوزیشن کے سیاستدان ان بیانات سے مطمئن نہیں ہوئے اور میلئی کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کی دھمکی دی۔

اگرچہ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے پاس اتنے ووٹ نہیں کہ وہ مواخذے کا مقدمہ چلا سکیں پھر بھی یہ سکینڈل عوام اور سیاستدانوں کی توجہ میلئی کے اصلاحات والے ایجنڈے سے ہٹا سکتا ہے۔

اپنے ٹی وی انٹرویو میں میلئی نے اپنا دفاع کیا اور کہا کہ ان کے پاس ’چھپانے کے لیے کچھ نہیں۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ لبرا میں سرمایہ کاری کر چکے تھے وہ ’خود اپنی مرضی سے‘ سرمایہ کاری کر رہے تھے اور انھیں خطرات کا علم تھا۔

واراس اکتوبر میں ارجنٹینا فِن ٹیک فورم 2024 میں شرکت کے لیے بیونس آئرس گئے تھے۔ یہ ایک مالیاتی ٹیکنالوجی کی صنعت کی جانب سے منعقدہ ایونٹ تھا۔ واراس کہتے ہیں کہ کرپٹو کی ’ارجنٹینا کے صدر کے اعلان کے بعد کرپٹو کی قدر گر گئی جس وجہ سے بہت سے لوگوں نے بہت سا پیسہ کھو دیا‘

وہ کہتے ہیں کہ میلئی ایسے شخص ہیں جنھیں کرپٹو کرنسی کی دنیا میں بہت عزت دی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ارجنٹینا کے صدر کی بین الاقوامی شبیہ پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔

بہر حال وہ اسے صدر کی طرف سے فراڈ کی کوشش نہیں سمجھتے بلکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر معلومات کی کمی کے باعث ہوا (یعنی صدر نے پہلے تشہیر کی اور بعد میں ڈیلیٹ کر دی)۔

Memecoins.
Getty Images

سکینڈل کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں صدر میلئی نے سرمایہ کاروں کے عمل کو جوئے بازی کے شوقین افراد سے موازنہ کرتے ہوئے کہا: ’اگر آپ کسی کیسینو میں جائیں اور پیسہ ہار جائیں تو شکایت کس بات کی؟ جب آپ کو خطرات کا پتا تھا تو اب آپ کس بات کا رونا رو رہے ہیں؟‘

بی بی بی منڈو کو دیے انٹرویو میں واراسنے اس کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ جب جمعے کی دوپہر کو میں نے دیکھا کہ میلئی نے اپنے اکیس اکاؤنٹ پر اس کی تشہیر کی ہے تو میں نے سوچا کہ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے میم کوائنز کا ایک نیا ورژن ہے، مجھے لگا کہ لبرا اس منصوبے کا حصہ ہے۔

’اس سب معلومات کو دیکھتے ہوئے، میں نے یہ کرنسی خریدی اور پیسہ لگایا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’میں نے آدھا پیسہ کھو دیا۔ میں نے12 ہزارڈالر لگائے تھے۔ میرے دوستوں نے ایک لاکھ ڈالر تک کھو دیے۔

Clemente Varas Collado.
Cedida
کلیمینٹے واراس کالادو اس میگا کرپٹو سکیم سے متاثر ہونے والوں میں سے ایک ہیں

واراس کہتے ہیں کہ کرپٹو خطرناک کام ہے۔ ایسی کرنسیوں کی قیمت کچھ گھنٹوں میں بہت اوپر یا نیچے جا سکتی ہے اور زیادہ تر تو چند دنوں میں صفر ہو جاتی ہیں۔

’اس لیے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ جو بھی کرتے ہیں اس کے ذمہ دار آپ ہیں۔ ان کرنسیوں کو خریدنا بہت خطرناک ہے کیونکہ ان کی قیمت فوراً بڑھ بھی سکتی ہے اور فوراً کم بھی ہو سکتی ہے۔‘

اس سوال کے جواب میں کہ یہ سب جانتے ہوئے انھوں نے ایسا کیوں کیا، واراس نے کہا ’کیونکہ میں نے پہلے ٹرمپ کی کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کی تھی۔ یہ پہلی بار تھا جب ایک صدر نے اپنے عہدے کے دوران کرنسی بنائی تھی۔ مجھے لگا کہ یہ بھی ایسا ہی کچھ ہے اور زیادہ محفوظ منصوبہ ہے۔۔ میں نے سوچا کہ میں اس میں بہتر کروں گا کیونکہ میلئی اس سے جڑے تھے۔‘

اس سوال کے جواب میں کیا وہ پہلے میلئی کو جانتے تھے؟ ان کا کہنا تھا کہ ’ہاں اور مجھے وہ پسند تھے۔ سب کہتے تھے کہ وہ اچھا کام کر رہے ہیں، میں نے انھیں بہت مثبت شخص کے طور پر دیکھا۔‘

تو کیا واراسکو ان پر اعتماد تھا؟ اس کے جواب میں وہ کہتے ہیں کہ ’ہاں، میلئی کو کرپٹو کی دنیا میں عزت دی جاتی ہے۔ پچھلے اکتوبر میں، میں بیوئنوس آئرس میں تھا جہاں ایک بلاک چین کانفرنس تھی۔ وہاں کچھ لوگ جو اس موضوع میں ماہر تھے مجھے بتا رہے تھے کہ وہ میلئی کی ٹیم سے بات کر رہے تھے تاکہ ایک کرنسی بنائی جائے۔‘

اس سوال کے جواب میں کیا لبرا کی ہائپ ایک دھوکہ تھا؟ ان کا کہنا تھا کہ ’نہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ میلئی نے کرپٹو کی دنیا کے ساتھ دھوکہ کیا۔ لیکن کرنسی کے تخلیق کار نے دھوکہ کیا۔ مجھے لگتا ہے کہ میلئی کرپٹو کی دنیا کو زیادہ نہیں سمجھتے تھے۔‘

’انھوں نے سوچا ہو گا کہ چلو یہ کرتے ہیں اور پھر انھیں بعد میں اس بات کا اندازہ ہوا کہ ایسی کرنسی کو پروموٹ کرنا کتنی بڑی ذمہ داری ہے۔‘

Hayden Mark Davis.
YouTube
کرپٹو کرنسی کے خالق ہیڈن مارک ڈیوس نے اس سکینڈل کے بعد اپنے سوشل میڈیا پر بات کی۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا صدر نے جو کچھ اپنے سوشل نیٹ ورک پر شیئر کیا، وہ اس کے بارے میں سمجھتے نہیں تھے؟

واراسکا کہنا تھا کہ دو باتوں کا امکان ہے۔ پہلا یہ کہ وہ دھوکہ کھا گئے، یعنی انھیں نہیں پتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔

دوسرا یہ کہ وہ کہتے ہیں کہ یہ صرف ایک تجربہ تھا جس میں کامیابی نہیں ملی۔ لیکن پھر جمعہ کو انھوں نے جھوٹ بولا جب انھوں نے کہا کہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

لہذا یا تو انھیں دھوکہ دیا گیا، یا پھر ان کا اس سے کچھ نہ کچھ تعلق تھا۔ یہ پیچیدہ صورتحال ہے۔

Javier Milei.
Getty Images
اس کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کی وجہ بتاتے ہوئے کہا واراس نے کہا کہ جب جمعے کی دوپہر کو میں نے دیکھا کہ میلئی نے اپنے اکیس اکاؤنٹ پر اس کی تشہیر کی ہے تو میں نے سوچا کہ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے میم کوائنز کا ایک نیا ورژن ہے، مجھے لگا کہ لبرا اس منصوبے کا حصہ ہے۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ لبرا کا آغاز ایسا ہوا جیسے ’رگ پل‘ جیسے لوگ پہلے خریداروں کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں اور پھر تجارتی سرگرمیاں بند کر کے اور پیسے لے کر غائب ہو جاتے ہیں۔ اس بارے میں واراس کا کہنا تھا کہ انھیں نہیں لگتا کہ صدر میلئیکو پتا تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔

’میرے خیال میں انھوں نے یہ ٹویٹ کیا اور چند گھنٹوں بعد کسی نے ان سے بات کی، شاید ان کی ٹیم کے کسی شخص نے انھیں اس بارے میں مزید بتایا۔ پھر انھوں نے ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی اور مجھے بہت حیرانی ہوئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کرپٹو کی دنیا ہل گئی۔۔۔ بہت سے لوگوں نے بہت پیسہ کھو دیا۔

’لیکن سب سے مشکل بات یہ تھی کہ کچھ لوگ میلئی کے ٹویٹ کرنے سے پہلے یہ کرنسی خرید چکے تھے اور انھوں نے پیسہ کمایا۔ وہ بہت زیادہ پیسہ کما رہے تھے۔ جو لوگ پیسے بنا رہے تھے انھیں ایک فائدہ یہ تھا کیونکہ وہ پہلے سے جانتے تھے کہ ارجنٹینا سے ایک نئی کرنسی آ رہی ہے۔ اس لیے وہ اس کا انتظار کر رہے تھے اور جب انھوں نے یہ کرنسی دیکھی تو فوراً خرید کر فائدہ اٹھایا۔‘

آخر میں واراسکہتے ہیں کہ ’ہم یہ سیکھ رہے ہیں کہ میم کوائنز کی دنیا پہلے جیسی منصفانہ نہیں رہی۔۔ اب سب کے پاس ایک جیسی معلومات یا وسائل نہیں ہیں۔ کچھ لوگوں کے پہلے سے زیادہ معلومات ہوتی ہیں انھیں زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.