یونیورسٹی آف ایکسیٹر کی تحقیق کے مطابق بعض بیکٹیریا ایسے ہوتے ہیں جو بہتر یادداشت اور شعور سے جڑے ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ایکسیٹر کی تحقیق کے مطابق بعض بیکٹیریا ایسے ہوتے ہیں جو بہتر یادداشت اور شعور سے جڑے ہوتے ہیںکیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کا منھ اب آپ کے دماغ کی صحت کے بارے میں بھی بتا سکتا ہے؟
ماہرین نے منھ میں بعض ایسے بیکٹیریا کی نشاندہی کی ہے جو عمر کے ساتھ دماغ میں ہونے والی تبدیلیوں کے ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ایکسیٹر کی تحقیق کے مطابق کچھ بیکٹیریا ایسے ہوتے ہیں جن کا تعلق بہتر یادداشت اور شعور سے ہوتا جبکہ دیگر کا تعلق کمزور دماغ اور الزائمر کی بیماری سے ہوتا ہے۔
ڈاکٹر جوانا ہیورکس تحقیقی مقالے کی مصنفہ اور ڈاکٹر ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ ’اب ہم آپ کو الزائمر کی جین کے بارے میں بتا سکتے ہیں، پہلے یہ مرض کی تشخیص یا ٹیسٹ کے بغیر ممکن نہیں تھا۔‘
یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور محققین یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا صحت مند غذائیں جیسے نائٹروجن سے بھرپور سبز پتوں والی سبزیاں بیکٹیریا کی تعداد کو بڑھا کر دماغی صحت کو متاثر کر سکتی ہیں یا نہیں؟
نائٹروجن کی افادیت
اس تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر این کاربیٹ کہتے ہیں کہ ’کچھ بیکٹیریا دماغی افعال میں مددگار ہوتے ہیں اور کچھ نہیں، ایسی صورتحال میں بیکٹریا کو بطور علاج تبدیل کر کے ڈیمنشیا سے بھی بچا جا سکتا ہے۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ’یہ غذائی تبدیلیوں، پروبائیوٹکس، حفظان صحت اور ٹارگٹڈ تھراپی کے ذریعے ممکن ہے۔‘
50 سال سے زیادہ عمر کے 100 رضاکاروں نے الزائمر اور ڈیمنشیا سے متعلق ایک تحقیق میں حصہ لیااس تحقیق میں 50 سال سے زائد عمر کے 115 افراد کو شامل کیا گیا۔ ان کی دماغی صحت کا پہلے ہی ایک اور پروجیکٹ کے لیے تجربہ کیا جا چکا تھا۔
محققین نے انھیں دو گروہوں میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ میں ایسے لوگ شامل تھے جن کو دماغی صحت کا کوئی مسئلہ نہیں تھا، جبکہ دوسرے گروپ میں ایسے لوگ شامل تھے جن کو دماغی صحت کے ہلکے مسائل تھے۔
دونوں گروپوں کے لوگوں سے نمونے لیے گئے اور اس کے بعد اس میں پائے جانے والے بیکٹیریا کا جائزہ لیا گیا۔
یونیورسٹی آف ایکسیٹر نے کہا ہے کہ جن لوگوں کے منھ میں نیسیریا اور ہیموفیلس بیکٹیریا کی تعداد زیادہ تھی ان کی یادداشت بہتر ہوتی ہے، وہ زیادہ چوکنا اور مشکل کام انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو یادداشت کے مسائل تھے ان میں پورفیروموناس بیکٹیریا کی سطح زیادہ تھی۔
بیکٹیریل گروپ پریوٹیلا کا تعلق نائٹروجن کی کمی سے ہے۔ یہ عام طور پر الزائمر کی بیماری والے لوگوں میں پایا جاتا ہے۔
سبز پتوں والی سبزیاں ڈیمنشیا یا الزائمر سے بچنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیںکون سی غذائیں الزائمر سے بچا سکتی ہیں؟
جوانا ہیورکس کا کہنا ہے کہ ’ہم لوگوں کو چقندر، پالک، سبز پتوں والی سبزیاں، بہت سا سلاد کھانے اور الکوحل اور زیادہ چینی والی غذاؤں کو کم کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔‘
سبز پتوں والی سبزیاں نائٹروجن کا سب سے بڑا قدرتی ذریعہ ہیں۔
یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر پروفیسر این ونہاتالو کہتی ہیں کہ ’ممکن ہے کہ آنے والے وقت میں جب آپ کسی ڈاکٹر کو دکھانے کے لیے جائیں تو وہ آپ کے منھ کے نمونے لے کر انھیں پراسس کروائے۔۔۔ اس سے یہ پتا چلایا جا سکے گا کہ آیا آپ کو ڈیمینشیا اور الزائمر کا خطرے تو نہیں۔‘