انسانی فضلے سے آلودہ مقدس پانی میں ڈبکیاں اور دُھلتے پاپ: ’عقیدت مند اُس پانی کو پی رہے ہیں جو نہانے کے لائق نہیں‘

انڈیا کے مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کی طرف سے این جی ٹی کو پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق مقدس دریا کے پانی میں فیکل کولیفارم (انسانوں اور جانوروں کے فضلے سے نکلنے والے جرثومے) کی اعلی سطح پائی گئی ہے جس میں لوگوں نے بڑی تعداد میں مہا کمبھ کے دوران ڈبکی لی ہے۔

انڈین ریاست اترپردیش کے شہر پریاگ راج (الہ آباد) میں دریائے گنگا اور دریائے جمنا کے سنگم پر جاری مہا کمبھ میں 27 جنوری کے مقدس شنان (غسل) کے دوران ہوئی بھگدڑ میں متعدد افراد کی موت کے بعد وہاں زائرین کے لیے کیے گئے انتظامات پر ہر سطح پر سوالات اٹھائے گئے۔

انڈین پارلیمان میں بھی اس کی گونج سنائی دی گئی اور ایوان بالا میں رُکن پارلیمان اور ماضی کی معروف اداکارہ جیا بچن نے حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 'اس وقت سب سے زیادہ آلودہ پانی پریاگ راج میں مہا کمبھ کے مقام پر ہے۔'

اُن کے اس بیان کو ہندو مذہب کے مخالف قرار دے کر انھیں سوشل میڈیا پر شدید ٹرول کیا جا رہا ہے۔ اور اس معاملے پر بحث کا سلسلہ بڑھنے کے بعد انڈیا کے ماحولیات سے متعلق ادارے، نیشنل گرین ٹریبیونل، نے سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ سے اس ضمن میں رپورٹ طلب کر لی جس میں بتایا گیا کہ کمبھ کے علاقے میں سنگم کا پانی انسانوں کے غسل کے قابل نہیں۔

سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کی طرف سے نیشنل گرین ٹریبیونل (این جی ٹی) کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق مقدس دریا کے پانی میں فیکل کولیفارم (انسانوں اور جانوروں کے فضلے سے نکلنے والے جراثیم) کی بڑی مقدار پائی گئی ہے۔ یہ اسی جگہ کے پانی کی رپورٹ ہے جہاں نریندر مودی سمیت کروڑوں ہندو زائرین نے حالیہ دنوں میں مہا کمبھ کے دوران مقدس اشنان کیا ہے۔

این جی ٹی نے 17 فروری کو رپورٹ کے حوالے سے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ ’فیکل کولیفارم (ایف سی) کی موجودگی کی وجہ سے دریا کے پانی کا معیار نہانے کے لیے درکار پانی کے معیار کے مطابق نہیں تھا۔ دریا میں مہا کمبھ میلہ کے دوران پریاگ راج میں نہانے والے لوگوں کی بڑی تعداد کے سبب وہاں کے پانی میں پاخانے (انسانی فضلہ) کے ارتکاز میں اضافہ ہوا ہے۔‘

تاہم اس کے باوجود انڈیا کی بہت سی معروف شخصیات اور ہزاروں عام زائرین اس مقدس غسل کے لیے یہاں پہنچ رہے ہیں جن میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت دیگر سیاسی، مذہبی اور شوبز کی شخصیات اور کروڑوں عام ہندو زائرین شامل ہیں۔

ریاست کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 13 جنوری 2025 کو شروع ہونے والے مہاکمبھ کے بعد سے اب تک 62 کروڑ عقیدت مند مقدس پانی میں غسل کر چکے ہیں۔ یاد رہے کہ اس اجتماع کے حوالے سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع ہے۔ 13 جنوری سے شروع ہونے والے اس اجتماع کا اختتام آج یعنی 26 فروری کو ہو رہا ہے۔

مہاکمبھ
Getty Images
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مہاکمبھ کے دوران اب تک 62 کروڑ زائرین مقدس پانی میں ڈبکی لے چکے ہیں

مقدس پانی کی رپورٹ میں مزید کیا گہا گیا؟

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دریائے گنگا میں کولیفارم کی سطح قابل قبول حد سے 1400 گنا زیادہ تھی اور دریائے جمنا میں یہ 660 گنا زیادہ پائی گئی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سی پی سی بی نے جنوری میں پانچ الگ الگ دنوں میں دونوں دریاؤں کے پانی کے نمونوں کا تجزیہ کیا، لیکن کولیفارم کی سطح کبھی بھی معیار پر پوری نہیں اُتری۔

وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے تاہم اصرار کیا کہ ان کی حکومت دریاؤں میں پانی کی معیار کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل نگرانی اور اقدامات کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’سنگم اور اس کے آس پاس کے تمام سیوریج پائپوں اور نالوں کو بند کر دیا گیا ہے اور پانی کو ٹریٹ کرنے کے بعد ہی دریا کا حصہ بننے دیا جا رہا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’فیکل کولیفارم میں اضافے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسا کہ سیوریج کا اخراج اور جانوروں کا فضلہ، لیکن پریاگ راج میں فیکل کولیفارم کی مقدار معیار کے مطابق ہے۔‘

13 جنوری سے شروع ہونے والا میلہ مہا کمبھ 26 فروری کو اختتام پزیر ہو رہا ہے
Getty Images
13 جنوری سے شروع ہونے والا مہاکمبھ میلہ 26 فروری (آج) کو اختتام پزیر ہو رہا ہے

دریائے گنگا اور جمنا کے سنگم پر پانی میں ایف سی (انسانی فضلے) کے حوالے سے ہم نے وشمبھر ناتھ مشرا سے بات کی جو بنارس میں پروفیسر ہیں اور سنکٹ موچن فاؤنڈیش کے سربراہ ہیں۔

انھوں نے دریائے گنگا کی صفائی کے قومی مشن پر نظر رکھی ہوئی ہے اور اس کی صفائی کے لیے کئی دہائیوں سے سرگرم ہیں۔

انھوں نے بی بی سی اُردو سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے مونی اماوسیہ (29 جنوری) کے مقدس اشنان سے دو دن پہلے پریاگ راج میں سنگم پر تین جگہ سے پانی کے سیمپل لیے گئے تھے جو یہ بتاتے ہیں کہ پانی نہانے کے لائق نہیں ہے۔‘

واضح رہے کہ 29 جنوری کو بھیڑ کی وجہ سے ہونے والی بھگدڑ میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ حزب اختلاف کا دعویٰ ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

پروفیسر وشمبھر نے بی بی سی کے ساتھ اپنے سیمپل کے نتائج کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے یہ نتائج سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کیے کیونکہ کچھ لوگ ہمیں ہندو مخالف اور کمبھ مخالف کہیں گے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ پانی میں بہت زیادہ انسانی فضلہ ملا ہوا ہے۔‘

اُن کے شیئر کردہ اعدادوشمار کے مطابق انھوں نے پہلے 27 جنوری کو سیمپل لیے تھے اور پھر مونی اماوسیہ کے بعد 30 جنوری کو سیمپل لیے۔ انھوں نے کمبھ کے تین مختلف مقامات اریل گھاٹ (گنگا) پھاپھامؤ (گنگا) اور پرانا پل نینی (جمنا) سے پانی کے نمونے اکھٹے کیے۔

اریل گھاٹ کے نمونے میں پہلے ایف سی کاؤنٹ فی 100 ایم ایل 11000 تھا جبکہ بعد میں 18000 پایا گيا۔ اسی طرح پھاپھامؤ پر یہ 24000 تھا جو کہ بعد میں 29000 فی 100 ایم ایل پایا گيا۔ اسی طرح اولڈ برج نینی پر یہ اہم شنان سے قبل 8000 تھا جو کہ غسل کے بعد 15000 ہو گیا۔

انھوں نے بتایا کہ ’یہ واضح طور پر ٹوائلٹ کا پانی ہے جو گنگا جی اور جمنا جی میں بہایا جا رہا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ عقیدت مند جو کمبھ میں ڈبکی لگانے کے لیے وہاں پہنچے ہیں وہ ناصرف ڈبکی لگاتے ہیں بلکہ بطور عقیدت ایک، دو گھونٹ پیتے بھی ہیں جس کے باعث اُن کو بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سائنسی طور پر غسل کے لیے فی 100 ایم ایل پانی میں 500 ایف سی کاؤنٹ کو قابل قبول تصور کیا جاتا ہے ’لیکن کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ آپ اس میں غسل کر سکتے ہیں، چہ جائیکہ آپ اسے پیئیں۔‘

انھوں نے کہا کہ سائنسی اور حکومت کے دعوے اپنی جگہ لیکن اس میں نقصان تو صرف عقیدت مندوں کا ہے کہ انھیں غسل کے لیے صاف پانی مہیا نہیں کیا جا سکا ہے۔

اترپردیش کے وزیر اعلی نے تمام رپورٹس کو خارج کرتے ہوئے سنگم پر پانی کو صاف بتایا ہے
Getty Images
اترپردیش کے وزیر اعلی نے اُن تمام رپورٹس کو مسترد کیا ہے جس میں مقدس دریاؤں کے پانی کو آلودہ قرار دیا گیا ہے

پریاگ راج ہوائی اڈے پر تعینات افسر امریندر چودھری نے بی بی سی اُردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری بہن اور ہمارے بہنوئی کمبھ میں اشنان کے لیے آئے۔ اتوار کو ان کے ساتھ ہم لوگ بھی وہاں گئے۔ میری بہن، بہنوئی اور میری اہلیہ نے گنگا میں ڈبکی لگائی لیکن میں پانی کی گندگی دیکھ کر ڈبکی لگانے کی ہمت نہ کر سکا۔‘

اپنے غسل نہ کرنے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شائع ہونے والے اخبارات میں مہا کمبھ کی عقیدت میں ڈوبی تصاویر کے ساتھ پورے پورے صفحے پر خارش اور کھجلی کے لوشن اور ادویات کے اشتہارات بھی شائع ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب اترپردیش کے وزیر اعلی اور بی جے پی رہنما یوگی آدتیہ ناتھ نے ماحولیاتی تنظیموں اور اداروں کی مقدس پانی کی کوالٹی کے حوالے سے رپورٹس کو ’بے بنیاد الزامات' قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ ’جب ہم سناتن دھرم (ہندو)، ماں گنگا، انڈیا، یا مہا کمبھ کے خلاف بے بنیاد الزامات لگاتے ہیں یا جعلی ویڈیوز پھیلاتے ہیں تو یہ ان 56 کروڑ لوگوں کے ایمان سے کھیلنے کے مترادف ہے جنھوں نے گنگا میں ڈبکی لی ہے۔‘

ہندو عقیدت مند کا ماننا ہے کہ دریائے گنگا میں ڈبکی لگانے سے ان کے گناہ دھل جاتے ہیں
Getty Images
ہندو عقیدت مندوں کا ماننا ہے کہ دریائے گنگا میں ڈبکی لگانے سے اُن کے تمام سابقہ گناہ دُھل جاتے ہیں

فیکل کولیفارم بیکٹیریا تمام گرم خون والے جانوروں اور انسانوں کے فضلے میں پایا جانے والا مائیکرو آرگینزم کا ایک گروہ ہے۔

یہ عام طور پر انسانوں اور جانوروں کی آنتوں میں پایا جاتا ہے اور اس کا اخراج پاخانے یا فضلے کے ساتھ ہوتا ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق فیکل کولیفارم سے آلودہ پانی میں نہانے والوں میں صحت کے کئی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.