چیمپیئنز ٹرافی کے دوسرے سیمی فائنل میں ایک یکطرفہ مقابلے کے بعد نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کو 50 رنز سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کر لی ہے۔

چیمپیئنز ٹرافی کے دوسرے سیمی فائنل میں ایک یکطرفہ مقابلے کے بعد نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کو 50 رنز سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کر لی ہے۔
جنوبی افریقہ کی ناک آؤٹ مقابلوں میں ہار جانے کی روایت اب بھی برقرار ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم ایک اور آئی سی سی ٹورنامنٹ کے فائنل تک رسائی حاصل کر چکی ہے۔
یہ میچ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلا گیا جہاں ماضی کی طرح پچ بیٹنگ اور سپن بولنگ کے لیے سازگار تھی۔
نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے اس پچ کا پہلا استعمال کیا اور جنوبی افریقہ کو 363 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف دے دیا۔
نیوزی لینڈ کی بیٹنگ کا آغاز تو خاصا سست تھا اور ول ینگ کے نقصان کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ جنوبی افریقی بولرز اس پچ کی پیس کو سمجھ چکے ہیں لیکن رچن رویندرا اور کین ولیمسن کی تیسری وکٹ کی شاندار شراکت اور دونوں کی بہترین سنچریوں کے باعث نیوزی لینڈ نے پہلی اننگز کے اختتام پر ہی میچ میں جنوبی افریقہ کے لیے واپسی مشکل کر دی تھی۔
یہ چیمپئنز ٹرافی کا سب سے بڑا ہدف تھا جس کے تعاقب میں جنوبی افریقی ٹیم کے اوپنرز اچھا آغاز نہیں دے پائے اور جہاں جارحانہ بیٹنگ درکار تھی وہاں ڈاٹ بالز کا انبار لگ گیا اور یوں نیوزی لینڈ کے سپنرز کے لیے بیچ کے اوورز میں بولنگ قدرے آسان ہو گئی۔
کپتان ٹیمبا باووما نے ون ڈاؤن پوزیشن پر کھیلنے والے راسی وین ڈار ڈوسن کے ساتھ مل کر 105 رنز کی شراکت تو قائم کی لیکن دونوں ہی نصف سنچریاں مکمل کرنے کے بعد ایسے موقع پر آؤٹ ہوئے جب جنوبی افریقہ کو ہر اوور میں سات سے زیادہ رنز کی اوسط درکار تھی اور کیوی سپنرز بہترین بولنگ کا مظاہرہ کر رہے تھے۔
جنوبی افریقہ کے سٹار کھلاڑی ہینرک کلاسن جن سے ان کی ٹیم اور مداحوں کو بہت امیدیں تھیں، صرف تین رنز بنا کر ایک جارحانہ سٹروک کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ ہو گئے اور اس کے ساتھ ہی پروٹیز کی امیدیں بھی دم توڑ گئیں۔
آخری اوورز میں ڈیوڈ ملر نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنچری تو بنا لی لیکن یہ جنوبی افریقہ کے کسی کام نہ آئی اور یہ میچ نیوزی لینڈ نے باآسانی 50 رنز سے اپنے نام کر لیا۔
یوں انڈیا اور نیوزی لینڈ اب نو مارچ کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں فائنل میں مدِ مقابل ہوں گی۔

'دو بہترین اور مکمل ون ڈے ٹیمیں فائنل میں پہنچی ہیں‘
ایک صارف نے لکھا کہ 'نیوزی لینڈ کے سو مسئلے ہوں گے لیکن جنوبی افریقہ کو آئی سی سی کے ناک آؤٹ مقابلوں میں ہرانا ان میں سے نہیں۔'
انکت سنگھ نامی صارف نے لکھا کہ 'میں اب آئی سی سی ٹورنامنٹ میں جنوبی افریقہ کی حمایت کبھی نہیں کروں گا، آپ کیسے بار بار ایسے ہار سکتے ہیں جب آپ میں مشکل ترین میچوں میں فتح حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔'
ایک صارف نے لکھا کہ 'جنوبی افریقہ کو پاور پلے کا بہتر استعمال کرنا چاہیے تھا اور اس میں 80 سے 90 رنز بنانے چاہیے تھے، خاص طور پر یہ جانتے ہوئے کہ کیوی سپنرز دباؤ بڑھا دیں گے۔'
شبھ اگروال نے لکھا کہ '50 اوورز بیٹنگ کرنے کے باوجود ایسا کبھی محسوس نہیں ہوا کہ جنوبی افریقہ اس ہدف کا تعاقب کر پائے گی، بووما آغاز میں مومنٹم نہیں دے سکے اور بعد میں سینٹنر وکٹیں لیتے رہے۔'
شان وسیم نامی صارف نے لکھا کہ 'دو بہترین اور مکمل ون ڈے ٹیمیں فائنل میں پہنچی ہیں۔'