مغل بادشاہ اورنگزیب کی ’پونے تیرہ روپے‘ میں بنی قبر کے خلاف انڈیا میں احتجاج اور ہنگامے کیوں؟

تین سو برس پہلے برصغیر پر حکمرانی کرنے والے مغل بادشاہ اورنگزیب سے انڈیا میں نفرت اس وقت عروج پر ہے۔ یہ نفرتیں پہلے بھی ‎سامنے آتی رہی ہیں لیکن اس بار اس احتجاج اور ان کے مقبرے کو مسمار کرنے کی وجہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی بالی وڈ فلم 'چھاوا' ہے۔

تین سو برس پہلے برصغیر پر حکمرانی کرنے والے مغل بادشاہ اورنگزیب سے انڈیا میں نفرت اس وقت عروج پر ہے۔ یہ نفرتیں پہلے بھی ‎سامنے آتی رہی ہیں لیکن اس بار اس احتجاج نے تشدد کو بہت بڑھاوا دیا ہے اور بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔

منگل کی شب انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے شہر ناگپور کے مختلف علاقوں میں ہندو گروپوں کی جانب سے 17ویں صدی کے مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کا مطالبہ کرنے اور شہر میں تشدد کو ہوا دینے کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا۔

ہندو انتہاپسندوں نے گذشتہ رات ناگپور میں احتجاج کرتے ہوئے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔ تاہم مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ حالات اب قابو میں ہیں اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔

حالیہ برسوں میں سخت گیر ہندو گروپوں کی جانب سے 300 سو سال قبل وفات پانے والے مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کے بڑھتے ہوئے مطالبات ایک سیاسی فلیش پوائنٹ بن گیا ہے۔

مغل بادشاہ اورنگزیب کا مقبرہ ریاست مہاراشٹر کے ضلع چھترپتی سمبھاج نگر میں واقع ہے، اس ضلع کو پہلے مغل بادشاہ کے نام پر اورنگ آباد کہا جاتا تھا۔

تین سو برس پہلے برصغیر پر حکمرانی کرنے والے مغل بادشاہ اورنگزیب سے انڈیا میں نفرت اس وقت عروج پر ہے۔ یہ نفرتیں پہلے بھی ‎سامنے آتی رہی ہیں لیکن اس بار اس احتجاج اور ان کے مقبرے کو مسمار کرنے کی وجہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی بالی وڈ فلم 'چھاوا' ہے۔

اس فلم میں مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو ایک ظالم، متعصب، ہندو مخالف حکمران اور لٹیرے کے طور پر دکھایا گیا۔

جس کے بعد سے انڈین ریاست مہاراشٹر میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کرنے کی مہم چل رہی ہے۔ ریاست میں حکمران جماعت بی جے پی اور شیو سینا کے کئی رہنما یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اورنگزیب کے مقبرے کو مسمار کر ڈالیں گے۔

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیوندرفڈنویس نے کہا ہے کہ 'اس فلم میں مغل بادشاہ کے کردار نے 'لوگوں کے جذبات کو بھڑکایا ہے۔' ان کا مزید کہنا تھا کہقانون کے تحت حکومت مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کے تحفظ کی ذمہ دار ہے اور یہ بہت افسوس کی بات ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اورنگزیب کی تعریف کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

جبکہ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'ریاست میں امن و امان تباہ ہو گیا ہے۔'

یاد رہے کہ اورنگزیب تخت نشینی کی ایک خونریز جنگ کے بعد سنہ 1658 میں دلی کے تخت پر بیٹھے اور انڈیا کے طول و عرض پر 49 برس تک حکومت کی۔ ان کی وفات سنہ 1707 میں احمد نگر میں ہوئی تھی۔

اورنگزیب کہاں دفن ہیں؟

اپنی حکمرانی کے آخری 25 برس وہ شیواجی کی قیادت میں مراٹھوں سے نبرد آزما رہے، جو مغلیہ سلطننت کے زوال کا اہم سبب بنا۔

مراٹھا خطے میں اپنے قیام کے دوران انھیں جدید اورنگ آباد خطے کے نزدیک واقع ایک علاقے سے انسیت پیدا ہوئی۔ وہ علاقہ اس وقت روضہ کہلاتا تھا۔ یہ علاقہ یہاں کے کئی صوفیوں کی وجہ سے مشہورتھا۔

مراٹھوں سے جنگ کے دوران وہ کبھی کبھی یہاں آ کر روحانی سکون حاصل کرتے تھے۔ اورنگزیب نے وصیت کی تھی کہ ان کی وفات کے بعد انھیں صوفی بزرگ ضیا الدین شیرازی کی مزار کے پاس دفن کیا جائے۔

اورنگزیب کی موت کے بعد ان کی میت کو 136 کلومیٹر دور احمد نگر سے روضہ لایا گیا اور وہیں انھیں دفن کیا گیا۔ اس وقت سے اس علاقے کا نام خلد آباد ہو گیا۔

اورنگزیب کی وصیت کے مطابق ان کی قبر پر کوئی مقبرہ نہیں بنایا گیا تھا۔ صوفیوں کے مزاروں کے درمیان ایک کونے میں مٹی کی ان کی قبر موجود ہے۔ اس پر کوئی کتبہ یا نام وغیرہ نہیں لکھا گیا تھا۔

خود اورنگزیب کی وصیت کے مطابق ان کی تدفین کے اخراجات 14 روپے 12 آنے سے پورے کیے جائیں، جو انھوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ٹوپی سی کر کمائے تھے۔

عشروں بعد اس قبر کے چاروں طرف پتھر کی جالی سے احاطہ کر دیا گیا ہے۔ قبر کے چاروں طرف کا فرش بھی سنگ مرمر کا بنا دیا گیا۔ قبر پرگھاس اگ آتی ہے۔ ان کی قبرکا احاطہ محکمہ آثار قدیمہ کی نگرانی میں ہے۔

مغل بادشاہ کی قبر اب برسوں بعد زبردست سیاسی تنازعے اور شدید نفرتوں کا محور بنی ہوئی ہے۔

اشوک کمار پانڈے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’1707 میں اورنگزیب کی موت ہوئی اور ان کی ایک عام سی قبر بنی۔ 2025 میں لوگوں کو یاد آیا کہ پونے تیرہ روپے میں بنی یہ قبر ملک کے لیے خطرہ ہے۔‘

بادشاہوں کی تاریخ کے سب سے متنازعہ اور پیچیدہ کردار

اورنگزیب سے یہ نفرتیں صرف مہاراشٹر تک ہی محدود نہیں بلکہ اتر پردیش میں بھی ان سے نفرت کے جذبات عروج پر ہیں۔

بنارس میں بعض ہندو تنظیمیں گیان واپی مسجد اور متھرا کی عید گاہ کو ہندو مندر بنانے کی قانونی لڑائی لڑ رہی ہیں۔

تاریخی کتابوں کے مطابق اورنگزیب نے بنارس کے ایک بڑے مندر کاشی وشوناتھ اور متھرا کے ایک اہم مندر کو منہدم کروایا تھا۔

اورنگزیب نے بعد میں اودے پور اوردوسری جگہوں پر بھی مندروں کو منہدم کرنے کا حکم دیا تھا۔ جواز یہ تھا کہ یہ بت خانے اجازت کے بغیر بنائے گئے ہیں۔

اورنگزیب ہندوستان کے بادشاہوں کی تاریخ کے غالباً سب سے متنازعہ اور پیچیدہ کردار ہیں۔

لین پول اور الفنسٹا جیسے یورپین مورخین نے اورنگزیب کو ایک متعصب، ہندو مخالف، بت شکن، اسلام پرست، موسیقی اور آرٹ سے نفرت کرنے والے اور اپنے آباؤ اجداد کی مذہبی آہنگی کی لبرل سوچ کو ختم کرنے والے ایک ظالم حکمراں کے طور پر پیش کیا۔

دوسری جانب مولانا شبلی نعمانی نے 1906 سے 1908 تک اورنگزیب کے دفاع میں کئی مضامین لکھے تھے جو بعد میں ’اورنگزیب عالمگیر پر ایک نظر‘ کے عنوان سے شائع ہوئے۔

نعمانی لکھتے ہیں کہ ’اگر عالمگیر نے امن وامان کی حالت میں اپنی رعایا کے بت خانے گرائے تو وہ اسلام کی حقیقت کو نہیں سمبھتا تھا لیکن ہمیں غور سے دیکھنا چاہیے کہ واقعے کی اصلیت کیا ہے۔ ایک بڑی غلطی عموماً یہ ہوتی ہے کہ لوگ آج کل کے تمدن اور معاشرت کی عینک سے پچھلے زمانے پر نظر ڈالتے ہیں۔ آج کل مذہب اور سیاست بالکل الگ الگ ہیں۔۔۔ آج مسلمانوں کی مسجدیں اور ہندوؤں کے شوالے کوئی ملی اثر نہیں رکھتے لیکن قدیم زمانے میں یہی چیزیں بغاوتوں اور ہنگاموں کا صدر مقام بن جاتی تھیں۔‘

وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’اورنگزیب کی زبان سے کبھی نامناسب الفاظ نہیں نکلے۔ وہ نہایت رحیم اور وسیع الظرف تھے۔ اہل کمال کا نہایت قدر داں، لوگوں سے اچھے اخلاق سے پیش آنے والا حکمران۔ عالمگیر میں یہ بڑا عیب تھا کہ اپنی ذاتی شجاعت اور استقلال کی وجہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتا تھا اور اسی وجہ سے کسی کو وہ اپنا دوست نہیں بنا سکا۔‘

سٹینلے لین پول نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ’مغلوں کی تاریخ میں یہ سب سے پہلا بادشاہ ہے جو پکا مسلمان تھا۔ جو ممنوع چیزوں سے خود پرہیزکرتا تھا اور دوسروں کو بھی اس سے روکتا تھا ۔ وہ ایک ایسا بادشاہ ہوا جس نے مذہب کی بدولت اپنے تخت کو خطرے میں ڈال دیا۔‘

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر ندیم رضوی نے بنارس کی گیان واپی مسجد کے تنازعے کہ پس منظر میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کے مسلمانوں کو برا دکھانے کے لیے اورنگزیب کا نام استعمال کرنا سب سے آسان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مغل بادشاہ نے کئی ہندو مندروں کو منہدم کیا اور ہندوؤں پر جزیہ ٹیکس لگایا لیکن یہ سمبھنے کی ضرورت ہے کہ وہ برا نہیں بلکہ ایک پیچیدہ کردارتھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’اس نے ہندو مندروں کی دیکھ بھال کے لیے سب سے زیادہ گرانٹ دی۔ اس کی حکمرانی میں کسی بھی مغل بادشاہ کے دور سے زیادہ ہندو امرا اور سردار تھے۔‘

اورنگزیب پر ایک کتاب لکھنے والی مصنفہ آدرے ٹرسکی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ مرنے سے پہلے اورنگزیب نے اپنے بیٹوں کو کئی خطوط لکھے تھےـ

ان میں بعض خطوط میں اورنگزیب نے بادشاہ کے طور پر اپنی خامیوں اور کمیوں پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

مرنے سے کچھ دن پہلے اورنگزیب عالمگیر نے لکھا تھا کہ ’میں ایک اجنبی کی طرح آیا اور ایک اجنبی کی طرح جا رہا ہوں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.