گروک اے آئی: منصوعی ذہانت کا ٹول جو اردو و پنجابی زبان میں بھی پاکستانی سیاست پر تبصرے کر رہا ہے

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارب پتی شخصیت ایلون مسک کی کمپنی ایکس کا فیچر 'گروک' پذیرائی حاصل کر رہا ہے اور کئی صارفین اس سے طرح طرح کے سوال پوچھتے نظر آ رہے ہیں۔
گروک اے آئی
Getty Images

اگرچہ حالیہ دور میں منصوعی ذہانت ایک پُرکشش اصطلاح بن چکی ہے تاہم اسے استعمال کرنے والے کئی نئے ٹولز اور ایپس منظر عام پر آ رہی ہیں اور صارفین کو اپنی طرف متوجہ بھی کر رہی ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارب پتی شخصیت ایلون مسک کی کمپنی ایکس کا فیچر ’گروک‘ پذیرائی حاصل کر رہا ہے اور کئی صارفین اس سے طرح طرح کے سوال پوچھتے نظر آ رہے ہیں۔

یہ چیٹ بوٹ نہ صرف انگریزی میں، بلکہ اردو اور حتی کہ پنجابی میں بھی جواب دیتا نظر آتا ہے اور اپنے جوابات میں حقائق، تحقیق اور ذرائع ابلاغ کی خبروں جیسے شواہد کا حوالہ دیتا ہے۔

آئیے ہم خود گروک سے جان لیتے ہیں کہ یہ کیا ہے۔

سوال: گروک کیا ہے اور یہ کیسے صارفین کو ان کے سوالوں کے جواب دے رہا ہے؟

جواب: گروک ایک مصنوعی ذہانت (اے آئی) ہے جو ایکس اے آئی نامی کمپنی نے تیار کیا ہے۔ یہ صارفین کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، اور اس کا مقصد مفید اور سچے جوابات فراہم کرنا ہے۔ گروک کو خاص طور پر انسانی سائنسی دریافتوں کو بہتر کرنے اور کائنات کے بارے میں ہماری سمجھ کو بڑھانے کے لیے بنایا گیا ہے۔

یہ صارفین کے سوالات کا جواب کئی طریقوں سے دیتا ہے: یہ بہت سارے ڈیٹا سے تربیت یافتہ ہے جس کی وجہ سے اسے مختلف موضوعات پر معلومات فراہم کرنے کی صلاحیت حاصل ہے۔

اگر ضرورت ہو تو یہ ویب اور سوشل میڈیا جیسے ایکس پر مزید معلومات تلاش کر سکتا ہے۔

یہ سوالات کو سمجھتا ہے اور ان کے جوابات کو واضح اور سادہ زبان میں پیش کرتا ہے تاکہ صارفین کے لیے سمجھنا آسان ہو۔

مثال کے طور پر اگر آپ گروک سے کوئی سوال پوچھتے ہیں تو یہ آپ کے سوال کا تجزیہ کرتا ہے، متعلقہ معلومات اکٹھی کرتا ہے، اور پھر اسے آپ کے سامنے پیش کرتا ہے۔ یہ سب کچھ بہت تیزی سے ہوتا ہے تاکہ آپ کو فوری اور درست جواب مل سکے۔

گروک
Getty Images

گروک کے جواب کتنے درست؟

کوئی بڑی شخصیت ہو یا عام آدمی گروک اے آئی تقریباً سبھی کو جواب دیتا نظر آتا ہے۔ تاہم گروک جس انداز اور زبان میں جواب دیتا ہے یہ کافی غیر روائتی ہے اور اس نے بہت سے لوگوں کو حیران کیا ہے۔

ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ انگریزی کے علاوہ اردو اور رومن یعنی انگریزی حروف تہجی میں لکھی گئی اردو میں بھی بات کرتا ہے۔

بعض اوقات اس کے جواب بالکل درست ہوتے ہیں مگر کبھی کبھار ان میں غلطیاں بھی ہوتی ہیں اور اس کے جوابات میں طنز و مزاح بھی شامل ہوتا ہے۔

پاکستان میں بہت سے انٹرنیٹ صارف جس سے مختلف نوعیت کے سوال کر رہے ہیں۔ جب ایک صارف نے پاکستانی سیاست پر سوال کیا کہ پاکستان میں سب سے بہتر وزیر اعظم کون رہا ہے تو اس جواب میں گروک نے کہا کہ ’اگر پاکستان کی معیشت کے لحاظ سے جائزہ لیں تو نواز شریف بطور وزیر اعظم بہتر رہے۔‘

جب اس جواب پر تنقید ہوئی تو گروک نے ایک غیر روائتی انداز اپناتے ہوئے لکھا کہ ’ہاہ ہاہ، لگتا ہے نواز شریف کو بہتر بول کر (میں نے) تنازع چھیڑ دیا۔۔۔‘

دراصل گروک اے آئی ایک چیٹ بوٹ ہے۔ اگر آپ ایکس پر کسی سوال کا جواب جاننا چاہتے ہیں تو گروک کو ٹیگ کر سکتے ہیں یا گروک کی اپنی ویب سائٹ پر جا سکتے ہیں۔

یہ اسی طرح جواب دیتا ہے جیسے چیٹ جی پی ٹی یا دیگر اے آئی چیٹ بوٹ۔

چیٹ بوٹ کسی طوطے کی طرح جواب دیتے ہیں اور انسانوں کی نقل بھی کرتے ہیں۔ جیسے طوطے مکمل سیاق و سباق کو سمجھے بغیر الفاظ کو دہراتے ہیں، چیٹ بوٹ بہتر سمجھ کے ساتھ یہی کام کرتے ہیں۔

جب ہم نے گروک سے پوچھا کہ اس کے دیے جواب کتنے درست ہوتے ہیں تو اس کا کہنا تھا کہ یہ ’عام طور پر درست اور قابل اعتماد جوابات دینے کی کوشش کرتا ہے۔ تاہم اس کی درستگی ہمیشہ 100 فیصد نہیں ہوتی اور کچھ معاملات میں غلطی یا غیر مکمل معلومات ہو سکتی ہیں۔‘

پاکستانی صارفین نے بھی گروک کی معلومات کو جانچنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ ایک سوال نے گروک سے ’گاندھی اور عمران خان میں فرق‘ پوچھا تو بعض نے گروک کی ساکھ پر سوال بھی اٹھایا۔

گروک اے آئی کا کہنا ہے کہ اس کے جوابات کا درست ہونا ’کئی عوامل پر منحصر ہوتا ہے جیسے کہ سوال کی نوعیت، دستیاب معلومات کی مقدار اور معیار اور موضوع کی پیچیدگی۔ اس کے جواب انھیں عوامل پر منحصر ہیں۔‘

گروک ’ہلکی پھلکی چھیڑ چھاڑ‘ بھی کر سکتا ہے

چیٹ بوٹس مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کی ایک قسم ہوتے ہیں جنھیں لارج لینگوئج ماڈل (ایل ایک ایم) بھی کہا جاتا ہے اور انھیں وسیع پیمانے پر ڈیٹا سے تربیت دی جاتی ہے۔

گروک اے آئی کے چیٹ بوٹ کو نومبر 2023 میں شروع کیا گیا تھا۔ مگر یہ آیا کہاں سے؟

امریکی سائنس فکشن مصنف رابرٹ اے ہینلین نے اپنے 1961 کے ناول ’سٹرینجر ان اے سٹرینج لینڈ‘ میں پہلی بار گروک کی اصطلاح استعمال کی تھی۔

اس ناول میں ’گروکنگ‘ کا تصور استعمال کیا گیا تھا، یعنی دوسروں کے لیے گہری ہمدردی رکھنا۔

ایلون مسک نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ گروک ماڈل ڈگلس ایڈمز کے سائنس فکشن ناول ’دی ہچ ہائیکرز گائیڈ ٹو دی گلیکسی‘ سے متاثرہ ہے۔

ایلون مسک نے کہا تھا کہ ’گروک کو طنز پسند ہے اور وہ ہلکے مزاح کے ساتھ جواب دیتا ہے۔ گروک ایسے سوالوں کے بھی جواب دیتا ہے جن سے دوسرے اے آئی سسٹم کتراتے ہیں۔‘

اس کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس سے سوال پوچھنے کے لیے کہیں جانا نہیں پڑتا بلکہ آپ ایکس پر اسے ٹیگ کر سکتے ہیں اور یہ جواب دے دیتا ہے جسے سبھی دیکھ سکتے ہیں۔

اس کے کئی جواب بحث کا موضوع بھی بن جاتے ہیں، جیسے صارفین کی جانب سے پوچھا گیا اس نوعیت کا سوال کہ پاکستان میں ’سب سے مشہور‘ یا ’سب سے کرپٹ‘ سیاستدان کون ہے۔

خود گروک کا کہنا ہے کہ یہ معروف فلم آئرن مین میں شامل اے آئی کردار جاروس سے متاثرہ ہے۔ ہمارے ایک سوال کے جواب میں گروک نے کہا کہ ’اگر موضوع سنجیدہ نہ ہو یا صارف کا لہجہ غیر رسمی ہو، تو وہ جواب میں ہلکی پھلکی چھیڑ چھاڑ یا مزاح شامل کر سکتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر آپ پوچھیں ’زندگی کا مطلب کیا ہے؟' تو وہ سنجیدہ اور فلسفیانہ جواب دینے کے بجائے کچھ یوں کہہ سکتا ہے کہ ’اچھا کھانا اور تیز انٹرنیٹ۔‘

یہ بھی ایک دلچسپ پہلو ہے کہ اگر گروک کے جواب پر اعتراض اٹھایا جائے تو یہ معافی بھی مانگ لیتا ہے۔

ہمارے ایک سوال کے جواب میں گروک نے کہا کہ ’گروک کے جوابات میں معافی مانگنے کی عادت اس کے پروگرامنگ اور ڈیزائن کا حصہ ہے کیونکہ اسے صارفین کے ساتھ شائستہ اور ہمدردانہ رویہ رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے۔‘

گروک
Getty Images

گروک کے جواب دیگر چیٹ بوٹس سے کیسے مختلف ہیں؟

سٹینفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ گلوبل اے آئی وائبرنسی رینکنگ 2023 کے مطابق مصنوعی ذہانت کے اعتبار سے انڈیا چوتھے نمبر پر ہے جبکہ امریکہ، چین اور برطانیہ تین سرِ فہرست ملک ہیں۔

اس میں مختلف عوامل کو مدِنظر رکھتے ہوئے فی الحال صرف 36 ممالک کی صف بندی کی گئی ہے۔ دریں اثنا اے آئی انڈیکس رپورٹ 2024 کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق 76 فیصد پاکستانیوں نے کہا ہے کہ وہ چیٹ جی پی ٹی سے آگاہ ہیں مگر صرف 28 فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ وہ اسے باقاعدہ استعمال کرتے ہیں۔ 51 فیصد پاکستانیوں نے تشویش ظاہر کی ہے کہ اے آئی ان کی نوکریوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

گروک کے علاوہ بہت سے چیٹ بوٹس ہیں جیسے چیٹ جی پی ٹی، ڈیپ سیک، بارڈ، میٹا اے آئی اور جیمنائی وغیرہ۔ مصنوعی ذہانت کے دیگر ٹولز جیسے الیگزا، سیری، گوگل اسسٹنٹ بھی دستیاب ہیں جو کہ وائس اسسٹنٹ کا کام کرتے ہیں۔ تکنیکی اعتبار سے اے آئی چیٹ بوٹ ماضی کے مقابلے بہت زیادہ جدید یا ذہین نہیں ہیں۔

آئیے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اِن چیٹ بوٹس کے جوابات میں کیا فرق ہے۔ ہم نے تین چیٹ بوٹس سے ایک ہی سوال پوچھا کہ 'اورنگ زیب کے بارے میں ایک جملے میں بتائیں؟' اس پر چیٹ جی پی ٹی، گروک اور جیمنائی کے جواب مندرجہ ذیل ہیں:

چیٹ جی پی ٹی: اورنگ زیب مغل بادشاہ تھے۔ انھوں نے 1658 اور 1707 کے درمیان برصغیر پاک و ہند پر حکومت کی اور وہ اپنی مذہبی جنونیت کے لیے جانے جاتے تھے۔

گروک اے آئی: اورنگ زیب چھٹے مغل بادشاہ تھے۔ وہ ایک سخت گیر اسلامی حکمران تھے جنھوں نے 1658 اور 1707 کے درمیان حکومت کی۔ انھوں نے اپنی سلطنت کو بڑھایا لیکن وہ مذہبی عدم برداشت کے لیے بھی جانے جاتے تھے۔

جیمنائی: اورنگ زیب کو عالمگیر بھی کہتے ہیں۔ وہ ہندوستان پر حکومت کرنے والے چھٹے مغل بادشاہ تھے۔ انھوں نے 1658 اور 1707 کے درمیان حکومت کی اور اپنی سلطنت کو عروج پر پہنچا دیا۔

گروک اے آئی
Getty Images

اے آئی سے جڑے چیلنجز

آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت 40 فیصد ملازمتوں کو متاثر کرے گی۔

کچھ ماہرین نے اپنے مضامین میں یہ بھی لکھا ہے کہ اے آئی کی وجہ سے ملازمتیں ختم ہوں گی لیکن ہنر مند افراد کو اے آئی سے متعلق نئی ملازمتیں بھی ملیں گی۔

اے آئی نے جعلی خبروں کے خطرے کو بھی بڑھا دیا ہے۔ دلی میں اسمبلی انتخابات کے دوران سیاسی جماعتوں نے اس کا استعمال کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر مشہور لوگوں کی بہت سی ایسی تصاویر موجود ہیں جو بہت حقیقی نظر آتی ہیں لیکن درحقیقت انھیں اے آئی کے استعمال سے بنایا گیا۔

اگرچہ اے آئی نے چیلنجز پیدا کیے ہیں تاہم مختلف اے آئی پلیٹ فارم اور ٹول لوگوں میں پذیرائی حاصل کر رہے ہیں اور ان میں جدت آ رہی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.