استاد کو نابالغ طالبہ کے ریپ کے جرم میں 187 برس قید کی سزا: ’وہ پڑھائی میں پیچھے رہ گئی تھی‘

’جس وقت لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا، اس وقت اس کی عمر 13 سال تھی۔ اس دوران طالبہ کے والدین نے اس کے رویے میں تبدیلی دیکھی، وہ پڑھائی میں پیچھے رہ گئی تھی۔‘
روکنے کا علامتی نشان
Getty Images

انڈین ریاست کیرالہ کی ایک عدالت نے سکول کے ایک استاد کو 13 سالہ طالبہ کے ساتھ ریپ کے جرم میں 187 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

کیرالہ کے شہر کنور میں طالبہ کے ساتھ متعدد بار ریپ سنہ 2020 سے 2022 کے درمیان ہوا تاہم استاد کو سزا ایسے وقت میں ہوئی جب وہ پہلے ہی ایک اور 10 سالہ بچی کے ساتھ ریپ کے جرم میں جیل کی سزا کاٹ رہا تھا۔

کیرالہ میں عدالت کی جانب سے استاد کو دی گئی یہ لمبی سزا اس وقت بحث کا موضوع بن گئی ہے۔

40 سالہ استاد کو 187 سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد جب بی بی سی نے سرکاری وکیل سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ ’جس وقت بچی کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا، اس وقت اس کی عمر 13 سال تھی۔ اس دوران طالبہ کے والدین نے اس کے رویے میں تبدیلی دیکھی، وہ پڑھائی میں پیچھے رہ گئی تھی۔‘

سرکاری وکیل کے مطابق والدین جب بچی کو کاؤنسلنگ کے لیے لے کر گئے تو وہاں اس نے بتایا کہ استاد نے اس کو ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

جب سرکاری وکیل سے پوچھا گیا کہ استاد کو اتنی لمبی سزا ملنے کی وجہ کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اتنی لمبی سزا اس لیے دی گئی کہ جرم کا ارتکاب ایک سے زیادہ مرتبہ کیا گیا۔

وکیل نے اس طویل سزا سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بچوں کے ساتھ جنسی جرم کے ایکٹ ( Protection of Children from Sexual Offences Act) کے مطابق بچوں یا نابالغوں کے ساتھ جنسی فعل کرنا قابل سزا جرم ہے۔

اس ایکٹ کی دفعہ پانچ کے تحت اس جرم کی سزا 50 سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہے۔

اس قانون کے سیکشن فائیو ایف کے تحت استاد کو اپنے پیشے سے بددیانتی پر 35 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

بچوں کے ساتھ جنسی جرم کے ایکٹ کی دفعہ تھری اے اور سیکشن تھری ڈی (اورل سیکس) کے تحت 20 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔

مجرم کو آئی پی سی (نابالغ بچی کے ساتھ ریپ) کی دفعہ 376 تھری کے تحت 25 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ آئی پی سی کی دفعہ 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت دو سال کی سزا سنائی گئی۔

سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ یہ تمام سزائیں ایک ساتھ چلیں گی اور اس کا مطلب ہے کہ مجرم کو کل ملا کر 50 سال تک جیل میں رہنا پڑے گا۔

سرکاری وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ مذکورہ استاد طالبہ کو نہ صرف دھمکاتا تھا بلکہ انھیں اپنے کلاس روم سے متصل دوسرے کمرے میں لے جاتا اور وہاں ریپ کرتا تھا۔

دوسری جانب استاد کے وکیل کا اس حوالے سے موقف سامنے نہیں آ سکا کہ آیا وہ اس فیصلے کو چیلنج کریں گے یا نہیں۔

 جیل میں قید ملزم کو سزا
Getty Images

187 سال کی طویل سزا نے قانونی ماہرین اور وکلا کو حیران کر دیا کیونکہ انڈین قانون (آئی پی سی اور انڈین جوڈیشل کوڈ) میں اتنی لمبی سزا کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔

کرناٹک حکومت کے سابق وکیل بی ٹی وینکٹیش نے اس مقدمے کے بارے میں بات کرتے ہوئے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ ’عام طور پر ریپ کے مجرم کو عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔ عدالت ایسے مجرموں کو موت کی سزا بھی دے سکتی ہے لیکن انڈیا امریکہ نہیں۔ امریکہ میں روایت ہے کہ کسی شخص کو عمر قید سے زیادہ کی سزا سنائی جائے۔‘

انڈین ریاست کیرالہ میں یہ دوسرا مقدمہ ہے جس میں مجرم کو عمر قید کی ایک سزا کے ساتھ ایک اورعمر قید کی سزا سنائی گئی ہو۔

کیرالہ کے علاقے شمالی مالابار میں عدالت نے ایک پادری کو 60 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس پادری نے 2016 میں ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ اس وقت ریپ کیا جب وہ چرچ کے لیے ڈیٹا انٹری کر رہی تھی۔

کچھ عرصے بعد متاثرہ لڑکی نے مقامی ہسپتال میں بچے کو جنم دیا تھا۔ بالغ ہونے کے بعد متاثرہ لڑکی نے پادری سے شادی کی اجازت کے لیے درخواست دائر کی۔

اس درخواست کا پس منظر یہ تھا کہ اس بچے کو سکول میں داخل کرواتے وقت والد کا نام ضروری تھا۔ متاثرہ لڑکی یہ بھی چاہتی تھی کہ پادری کی سزا کو معطل کیا جائے تاکہ وہ اس سے شادی کر سکے۔

معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا لیکن عدالت نے درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.