پنجاب اسٹیڈیم کے میدان میں ایک شخص دوڑ رہا ہے۔ اس کی دوڑ کسی دوسرے کے خلاف نہیں، بلکہ اپنے کل کو شکست دینے کے لیے ہے۔ یہ کوئی عام کھلاڑی نہیں، یہ ہے پاکستان کا قابلِ فخر اولمپئن، ارشد ندیم، جو اب ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں اپنی چھاپ چھوڑنے کو تیار ہے۔
اولمپکس کے بعد یہ پہلا بڑا امتحان ہے اور ارشد اس کا ہر لمحہ، ہر سانس، ہر تھرو کو جیت میں بدلنے کے لیے تپ رہا ہے۔ کوریا کی سرزمین پر 31 مئی کو جب وہ نیزہ تھامے میدان میں اتریں گے، تو صرف ایک ارادہ ہو گا اپنا ریکارڈ توڑنا، اپنی بلندیوں سے بھی بلند ہونا۔
"میں وہ میڈل لینا چاہتا ہوں جو میرے ہاتھ سے نکل گیا تھا،" ارشد کی آنکھوں میں وہ چمک تھی جسے صرف خواب پورا کرنے والے ہی جانتے ہیں۔
ان کے کوچ سلمان اقبال بٹ کے مطابق، "ہم کسی کو کچھ ثابت کرنے نہیں نکلے، ہمیں صرف اپنی کارکردگی کو دہرانا ہے، بلکہ اس سے بہتر کرنا ہے۔ دباؤ ہوتا ہے، مگر دباؤ ہی کمال پیدا کرتا ہے۔"
ڈائمنڈ لیگ، ورلڈ چیمپئن شپ، ایشین گیمز، ارشد کی فہرست طویل ہے، مگر ہر اگلا قدم صرف ایک چیز کا پیغام دیتا ہے: ہدف صرف فتح نہیں، بلکہ عظمت کی معراج ہے۔
اب نگاہیں 31 مئی پر ہیں، جہاں ایک نیزہ آسمان چیرے گا، اور دنیا ایک بار پھر پاکستان کے شیر کو سلام کرے گی۔