جیوتی ملہوترا کا اس پاکستانی شخص سے کیا تعلق ہے؟ پاکستان کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار بھارتی ولاگر کے والد نے ساری سچائی اگل دی

image

"وہ صرف ویڈیوز بناتی ہے، جاسوسی کا الزام بے بنیاد ہے۔ اگر اس کے کچھ پاکستانی دوست ہیں تو کیا وہ ان سے بات بھی نہ کرے؟ ہمارا مطالبہ صرف اتنا ہے کہ ہمارے فونز اور لیپ ٹاپ واپس کر دیے جائیں۔"

یہ الفاظ ہیں بھارتی یوٹیوبر جیوتی ملہوترا کے والد حارث ملہوترا کے، جن کی بیٹی کو بھارت میں پاکستان کے لیے مبینہ جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ہریانہ سے تعلق رکھنے والی جیوتی ایک معروف ٹریول ولاگر ہیں، جو متعدد ممالک کا سفر کر چکی ہیں، اور پاکستان بھی اُن کا ایک ویزہ یافتہ سفر تھا جسے اب بھارتی تفتیشی ادارے "مخصوص ارادوں" سے جوڑ رہے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جیوتی کو حساس معلومات مبینہ طور پر ایک پاکستانی شہری کے ساتھ شیئر کرنے اور خفیہ اداروں سے رابطے کے الزام میں دھر لیا گیا ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ وہ کئی مواقع پر بھارت کی اسلحہ ساز فیکٹریوں، حساس مقامات اور داخلی سیکیورٹی سے متعلق معلومات سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتی رہی ہیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ گزشتہ برس دہلی میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن گئی تھیں، جہاں ان کی ملاقات ایک شخص "احسن الرحیم" المعروف "دانش" سے ہوئی۔

دوسری طرف، جیوتی کے والد ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کے پاس مکمل ویزا اور اجازت نامے تھے، وہ بطور مواد تخلیق کار مختلف ملکوں کی سیر کرتی ہے اور ویڈیوز بناتی ہے، یہی اس کا پیشہ ہے۔ "ہمارے بینک کاغذات، فون، پاسپورٹ، سب کچھ ضبط کر لیا گیا ہے، جبکہ الزام ایسا لگایا جا رہا ہے جیسے وہ کسی خفیہ مشن پر تھی۔"

بھارتی پولیس نے جیوتی کو پانچ روزہ ریمانڈ پر لے کر تفتیش شروع کر دی ہے اور آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ خاتون نہ صرف پاکستانی خفیہ اداروں سے رابطے میں رہیں بلکہ دانستہ طور پر قومی سلامتی سے جڑی معلومات کو دوسروں تک پہنچاتی رہیں۔

یہ معاملہ اُس وقت مزید حساسیت اختیار کر گیا جب اس کیس کے ساتھ ہریانہ اور پنجاب سے پانچ دیگر افراد کو بھی پاکستان سے مبینہ روابط کے باعث گرفتار کیا گیا۔ بھارتی سیکیورٹی ایجنسیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک منظم نیٹ ورک ہے جسے پاکستان سے چلایا جا رہا ہے۔

تاہم جیوتی کا خاندان اور ان کے قریبی ذرائع اس بیانیے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یوٹیوب ایک عوامی پلیٹ فارم ہے، جہاں وہ اپنی تخلیقی سرگرمیوں کی ویڈیوز اپ لوڈ کرتی تھیں، نہ کہ خفیہ معلومات کی ترسیل کا کوئی ذریعہ۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.