ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق آسٹریلوی کرکٹر گلين میکسویل نے ون ڈے فارمیٹ کرکٹ سے فوری طور پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم، وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے دستیاب رہیں گے اور اگلے سال کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شریک ہوں گے۔36 سالہ میکسویل جنہوں نے آسٹریلیا کو دو مرتبہ ورلڈ کپ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا، رواں سال چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں شکست کے بعد اب ساتھی کھلاڑی سٹیو سمتھ کے ہمراہ ون ڈے فارمیٹ کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔ میکسویل نے اگرچہ ٹیسٹ کرکٹ سے باضابطہ طور پر ریٹائرمنٹ کا اعلان نہیں کیا، لیکن ان کا دوبارہ ریڈ بال کرکٹ میں منتخب ہونا اب مشکل نظر آ رہا ہے۔میکسویل نے پیر کے روز ’دی فائنل ورڈ پوڈکاسٹ‘ میں ایک طویل انٹرویو کے دوران اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا اور بتایا کہ 2022 میں ٹانگ کی ہڈی ٹوٹنے کے بعد سے ون ڈے کرکٹ کا جسمانی بوجھ ان کے لیے بہت زیادہ ہو چکا تھا۔ حالیہ چیمپئنز ٹرافی کے دوران وہ میچز کے بعد سخت تکلیف محسوس کرتے تھے۔میکسویل نے کہا ’مجھے لگا جیسے میں ٹیم کو مایوس کر رہا ہوں کیونکہ میرا جسم کنڈیشنز کا ساتھ نہیں دے رہا تھا۔ میں نے آسٹریلوی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین جارج بیلی سے تفصیلی بات کی اور ان سے پوچھا کہ وہ میرے حوالے سے آگے کیا سوچتے ہیں۔‘’ہم نے 2027 کے ورلڈ کپ کے بارے میں بات کی اور میں نے ان سے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ میں وہاں تک پہنچ پاؤں گا۔ اب وقت ہے کہ میری جگہ پر کسی اور کو موقع دیا جائے۔‘’میں ہمیشہ کہتا تھا کہ جب تک مجھے لگے گا کہ میں کھیلنے کے قابل ہوں، میں اپنی جگہ کسی کو نہیں دوں گا۔ لیکن اب میں محض چند سیریز کے لیے کھیلتے رہنا نہیں چاہتا تاکہ ذاتی مفاد کی خاطر ٹیم پر بوجھ بنوں۔ ٹیم جس سمت میں جا رہی ہے، یہ فیصلہ انہیں بہتر انداز میں آئندہ ورلڈ کپ کی تیاری کا موقع دے گا۔‘میکسویل نے 33.81 کی اوسط 149 میچز میں 3990 رنز بنائے اور 47.32 کی اوسط سے 77 وکٹیں حاصل کیں۔ اگرچہ یہ اعداد و شمار ان کی کارکردگی کا مکمل احاطہ نہیں کرتے پھر بھی میکسویل نے ون ڈے کرکٹ میں ایک منفرد مقام بنایا۔خود میکسویل کے مطابق، انہیں اس وقت قومی ٹیم میں شامل کر لیا گیا جب وہ مکمل طور پر تیار نہیں تھے۔ انہوں نے صرف 14 لسٹ اے میچز کھیلنے کے بعد 2012 میں اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا۔ تاہم، اپنی چھٹی ’لسٹ اے‘ اننگز میں انہوں نے 19 گیندوں پر آسٹریلیا کی تیز ترین ففٹی بنائی، جو 2023 تک ایک ریکارڈ رہی جب جیک فریزر میک گرک نے اسے توڑا۔انڈرے رسل کے بعد میکسویل کا سٹرائیک ریٹ (126.70) ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ ہے، اور 2000 سے زیادہ رنز بنانے والوں میں ان سے بہتر سٹرائیک ریٹ کسی کا نہیں (117.05)۔میکسویل نے بطور میچ فِنشر یہ سٹرائیک ریٹ برقرار رکھتے ہوئے 33.81 کی اوسط سے رنز بنائے، اور چار شاندار سنچریاں سکور کیں، جن میں 2023 ورلڈ کپ میں افغانستان کے خلاف 201 ناٹ آؤٹ رنز کی ناقابلِ فراموش اننگز شامل ہے۔ یہ آسٹریلیا کی طرف سے پہلا ڈبل سنچری سکور تھا، وہ بھی ہدف کے تعاقب میں اور چھٹے نمبر پر آ کر، جب ٹیم صرف 91 پر 7 وکٹیں گنوا چکی تھی اور 292 کا ہدف درپیش تھا۔
میکسویل کی افغانستان کے خلاف 201 رنز کی اننگز آج بھی ان کی بہترین اننگز میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
میکسویل نے انٹرویو میں مزید کہا ’میں بہت خوش قسمت ہوں کہ مجھے وہ لمحہ ملا۔ جو کچھ آپ نے ساری زندگی محنت سے بنایا، جب وہ پوری دنیا کے سامنے آتا ہے تو لگتا ہے کہ یہی میرا عروج ہے، یہی میری صلاحیت ہے۔‘
اسی ٹورنامنٹ میں انہوں نے نیدرلینڈز کے خلاف صرف 40 گیندوں پر ورلڈ کپ کی تیز ترین سنچری بھی بنائی۔ انہوں نے 2015 میں سری لنکا کے خلاف 51 گیندوں پر چوتھی تیز ترین سنچری بھی سکور کی تھی۔ان کی ایک اور یادگار اننگز 2020 میں انگلینڈ کے خلاف مانچسٹر میں تھی، جب آسٹریلیا 73 پر 5 وکٹیں گنوا چکا تھا لیکن انہوں نے ایلکس کیری کے ساتھ مل کر 303 رنز کا ہدف حاصل کیا۔اس حوالے سے میکسویل نے کہا ’وہ لمحہ میرے پسندیدہ لمحات میں سے ہے۔ ایلکس کیری کے ساتھ وہ پارٹنرشپ اور اُن کی پہلی سنچری کے دوران ان کے ساتھ ہونا میرے لیے باعث فخر تھا۔‘
ابتدائی پانچ وکٹیں گرنے کے بعد گلین میکسویل نے ایلکس کیری کے ساتھ مل کر 303 رنز کا ہدف حاصل کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
میکسویل نے کئی اور اہم اننگز بھی کھیلیں۔ اپنے دوسرے آخری ون ڈے میں انہوں نے صرف 15 گیندوں پر ناقابل شکست 32 رنز بنائے، جب آسٹریلیا نے چیمپئنز ٹرافی کا سب سے بڑا ہدف 352 کامیابی سے حاصل کیا۔ 2015 کے ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں پاکستان کے خلاف انہوں نے 44 رنز ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی اور دو اہم وکٹیں بھی لیں۔
اگرچہ میکسویل کی بولنگ کے اعدادوشمار خاص نہیں، لیکن ان کی اہمیت کہیں زیادہ رہی۔ 2015 کے ورلڈ کپ میں وہ اکیلے سپنر کے طور پر کھیلے اور 36.33 کی اوسط سے 6 وکٹیں لیں۔ 2023 میں بھی وہ دوسرے سپنر تھے، اور 4.81 کی شاندار اکانومی ریٹ سے 68.3 اوورز کروائے۔ سری لنکا کے خلاف فتح میں ان کی بولنگ نے اہم کردار ادا کیا، جبکہ فائنل میں روہت شرما کی وکٹ بھی انہوں نے ہی لی تھی۔انہوں نے 2014 میں پاکستان کے خلاف ایک ون ڈے میچ کا آخری اوور ایک ڈبل وکٹ میڈن کے ساتھ کرایا جب صرف 2 رنز کا دفاع کرنا تھا۔فیلڈنگ میں بھی میکسویل آسٹریلیا کے بہترین آل راؤنڈ فیلڈرز میں شمار کیے جائیں گے، چاہے وہ انر سرکل میں ہوں یا باؤنڈری پر۔جارج بیلی نے اس حوالے سے کہا ’گلین ایک شاندار ون ڈے کرکٹر کے طور پر یاد رکھے جائیں گے، جنہوں نے دو ورلڈ کپ فتوحات میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی قدرتی صلاحیت، گراؤنڈ میں توانائی، بولنگ میں کارآمدی اور کھیل کے لیے جوش مثالی رہا۔‘کرکٹ آسٹریلیا کے سی ای او ٹوڈ گرین برگ نے کہا ’ہم گلین کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے آسٹریلوی کرکٹ کو وہ کچھ دیا جو بہت کم کھلاڑی دے پاتے ہیں۔ ان کی دھواں دھار بیٹنگ نے دنیا بھر میں شائقین کو مسحور کیا اور بچوں کو بیٹ تھامنے کی ترغیب دی۔‘میکسویل اس وقت اپنی انگلی کی چوٹ سے صحت یاب ہو رہے ہیں جو انہیں آئی پی ایل کے دوران لگی، مگر وہ اگلے دو ہفتوں میں امریکہ میں شروع ہونے والی میجر لیگ کرکٹ کے لیے فٹ ہو سکتے ہیں۔ امکان ہے کہ وہ 20 جولائی سے شروع ہونے والی ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے آسٹریلوی سکواڈ میں شامل ہوں گے۔