ایشیا کپ کا انعقاد کب ہوگا؟ سوالیہ نشان برقرار

image

پاک بھارت کشیدگی کے باعث رواں برس ستمبر میں شیڈول ایشیاکپ کے انعقاد پر سوالیہ نشان تاحال برقرار ہے۔ گزشتہ ماہ جوہری طاقتوں کے درمیان 4 روز تک جاری رہنے والی شدید جھڑپوں اورسیز فائر کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان تلخی بدستور قائم ہے۔

جس کی وجہ سے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے تحت ہونے والے ایشیا ٹی 20 ایونٹ کا انعقاد خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔

بی سی سی آئی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت میں کہا کہ سچ یہ ہے کہ ہم نے ایشیاکپ کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی۔

ہماری توجہ مکمل طور پر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اور پھر انگلینڈ کے دورے پر مرکوز ہے۔

دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھی معاملے پر کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا، بورڈ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ جب وقت آئے گا، تب فیصلہ کریں گے۔

ایشین کرکٹ کونسل کے صدر اور پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی بھی اس حوالے سے کسی قسم کی رائے دینے سے گریزاں ہیں۔

ایشیائی کرکٹ پر چھائی غیر یقینی کے سائے صرف ایشیا کپ تک محدود نہیں، پیر کے روز اے سی سی نے سری لنکا میں شروع ہونے والے ویمنز ایمرجنگ ایشیاکپ کو بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔

جبکہ وجوہات میں شدید موسم اور چکن گنیا وائرس کا پھیلاؤ بیان کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال خواتین کا ون ڈے ورلڈکپ بھارت میں منعقد ہونے جا رہا ہے، تاہم آئی سی سی کی خاص پالیسی کے تحت پاکستان اپنے تمام میچز سری لنکا میں کھیلے گا۔

یہ فیصلہ سیکیورٹی خدشات اور سیاسی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

گزشتہ چند برسوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی کرکٹ تعلقات معطل ہو چکے ہیں، آخری باہمی وائٹ بال سیریز 2013 میں کھیلی گئی تھی۔

اس کے بعد سے دونوں ٹیمیں صرف آئی سی سی یا اے سی سی کے زیر اہتمام ملٹی نیشنل ایونٹس میں ہی آمنے سامنے آئی ہیں۔

اس سال کی چیمپیئینز ٹرافی میں بھی بھارت نے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے دبئی میں اپنے تمام میچز کھیلے تھے جبکہ بھارت کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے بھی تنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ نیوٹرل وینیو پر بھی پاکستان کے خلاف کھیلنے کے حامی نہیں تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بی سی سی آئی کے فیصلے کا احترام کریں گے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.