امریکی حکام کی جانب سے دو چینی شہریوں پر خطرناک حیاتیاتی مواد کی سمگلنگ کا الزام لگایا گیا ہے جس کو ممکنہ طور پر امریکہ میں ’زرعی دہشت گردی‘ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جن میں سے ایک نے امریکہ کا دورہ کیا تھا جبکہ ایک مشی گن میں ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو امریکی محکمہ انصاف نے مواد کی شناخت فوسیریئم گریمنیئرئم کے طور پر کی ہے جو ایک قسم کی فنگس ہے اور سائنس میں اس کی درجہ بندی ’زرعی دہشت گردی کے ممکنہ ہتھیار‘ کے طور پر کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’فنگس کچھ فصلوں میں ہیڈ بلائٹ لاتی ہے اور ہر سال عالمی سطح پر اربوں ڈالر کے نقصان کا باعث بنتی ہے۔‘
ایف بی آئی کے پاس آںے والی ایک مجرمانہ شکایت کے مطابق چین کے 34 سالہ محقق زونیونگ لیو جولائی 2024 میں اس وقت فنگس کو اپنے ساتھ لائے تھے جب وہ اپنی دوست ینکنگ جیان سے ملنے آئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے فنگس کو غیرقانونی طریقے سے لانے کا اعتراف بھی کیا اور کہا کہ اس کا مقصد مشن گن یونیورسٹی کی لیبارٹری میں اس پر تحقیق کرنا تھا جہاں ان کی دوست جیان کام کرتی ہیں۔
یونیورسٹی کی جانب کی جانب سے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
شکایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’دونوں کے درمیان ہونے والے رابطوں کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ لیو کی امریکہ آمد سے قبل انہوں نے مواد کی ترسیل اور لیبارٹری میں تحقیق کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔‘
شکایت میں لیو اور جیان پر سازش، امریکہ میں غیرقانونی طور پر اشیا لانے، غلط بیانی اور ویزے کے حوالے سے دھوکہ دہی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
ایف بی آئی کے سپیشل ایجنٹ چیوورائے گبسن کا کہنا ہے کہ ’اس جوڑے کے اقدام نے عوامی تحفظ کے لیے ایک فوری خطرہ پیدا کر دیا ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق امریکہ میں موجود جیان نے منگل کو مشی گن کی عدالت میں پیش ہونا تھا اور ان کے لیے جج کی جانب سے محافظ کو بھی تعینات کیا گیا ہے تاہم رپورٹ میں یہ واضح نہیں ہے پیشی کے موقع پر کیا کارروائی ہوئی۔