انڈیا کی تاریخ میں پہلی بار ذات پات کی بنا پر مردم شماری کا اعلان

image
انڈین حکومت نے کہا ہے کہ وہ 2027 میں ملک میں مردم شماری کرائے گی۔ اور اس میں ذات پات کی بنا پر بھی لوگوں کی گنتی کی جائے گی جو ایک متنازع معاملہ ہے اور انڈیا کی آزادی کے بعد سے آج تک ایسا نہیں کیا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزارت داخلہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ ’ذاتوں کی گنتی کے ساتھ دو مرحلوں میں مردم شماری 2027 کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘

انڈیا کی زیادہ تر آبادی یکم مارچ 2027 کو ہونے والی مردم شماری میں حصہ لیں گی، لیکن ہمالیائی علاقوں میں اس کا آغاز برف باری سے پہلے یکم اکتوبر 2026 کو ہو جائے گا۔

ان علاقوں میں ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کے ساتھ ساتھ لداخ اور جموں و کشمیر کا متنازعہ علاقہ بھی شامل ہے۔

انڈیا میں آخری بار مردم شماری سنہ 2011 میں ہوئی تھی۔

ذات پات کا نظام انڈیا کے معاشرے کا بنیادی جز ہے اور یہاں لوگوں کی حیثیت کا تعین ان کی ذات کی بنا پر ہوتا ہے۔ اونچی ذات والے افراد کو زیادہ مراعات حاصل ہیں جبکہ نچلی ذاتوں کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔

انڈیا کی ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی میں سے دو تہائی سے زیادہ افراد کا تعلق نچلی ذاتوں سے ہے۔

ذات پات کا نظام انڈیا کے معاشرے کا بنیادی جز ہے اور یہاں لوگوں کی حیثیت کا تعین ان کی ذات کی بنا پر ہوتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

لوگوں کی ذاتوں کا ڈیٹا آخری بار برطانوی نوآبادیاتی دور میں سنہ 1931 کی مردم شماری میں اکٹھا کیا گیا تھا۔ اور اس کے 16 برس بعد انڈیا آزاد ہو گیا تھا۔

اس کے بعد آنے والی حکومتوں نے انتظامی پیچیدگی اور سماجی بدامنی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے حساس آبادیاتی اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کرنے سے اجتناب برتا ہے۔

ذاتوں کے حوالے سے ایک سروے سنہ 2011 میں کیا گیا تھا لیکن اس کے نتائج کا کبھی بھی اعلان نہیں کیا گیا کیونکہ اس کے اعداد و شمار مبینہ طور پر غلط تھے۔ اس بنا پر اس سروے کو سنہ 2011 کی مردم شماری کا حصہ نہیں بنایا گیا تھا۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.