اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ایک سال کے دوران نمایاں کمی کے باجود بینکوں کے مجموعی منافع میں اضافہ دیکھا جارہا ہے تاہم جہاں ایک جانب بعض بڑے بینکوں کو منافع حاصل ہوا وہیں دوسری طرف بیشتر بینکوں کے منافع میں کمی بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران بینکوں نے 210 ارب روپے کا منافع حاصل کیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہے۔ سہ ماہی لحاظ سے جائزہ لیا جائے تو رواں سال 2025 کی دوسری سہ ماہی اپریل تا جون کے دوران بھی بینکوں نے 102 ارب روپے کمائے جو اس سے پچھلی سہ ماہی یعنی جنوری تا مارچ 2025 کے مقابلے میں 5 فیصد کم ہے لیکن 2024 کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) کے مقابلے میں 7 فیصد زیادہ ہے۔
بینکنگ ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک کی شرح سود جب 23 فیصد کی بلند سطح پر تھی تو بینکوں کو بیٹھے بٹھائے زبردست منافع مل رہا تھا، بینکوں سے سب سے زیادہ قرض حکومت لیتی ہے بینک حکومت کو قرض دے کر پُرکشش منافع حاصل کررہے تھے لیکن جوں جوں شرح سود میں کمی آرہی ہے اس سے بینکوں کے منافع میں بھی کمی آرہی ہے۔
گزشتہ ششماہی کے دوران بڑے بینکوں کو کتنا منافع حاصل ہوا؟
ٹاپ لائن سیکورٹیز کی رپورٹ کے مطابق رواں سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران منافع کے لحاظ سے یونائٹیڈ بینک لمیٹڈ(یوبی ایل) سرفہرست رہا جس کے منافع میں پچھلے سال کے مقابلے میں137 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، منافع کے لحاظ سے حبیب بینک لمیٹڈ کے منافع میں بھی 7 فیصد اضافہ ہو اہے جب کہ دیگر بینکوں کا جائزہ لیا جائے تو بینک الفلاح کے منافع میں35 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، ایم سی بی کے منافع میں بھی 19 فیصد اور میزان بینک کے منافع میں 18 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، بینک الحبیب لمیٹڈ کو بھی گزشتہ ششماہی کے دوران 5 فیصد منافع میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
بینکنگ ماہرین کے مطابق گزشتہ ایک سال میں شرح سود میں تقریباً 100 فی صد کمی آچکی ہے تاہم گزشتہ ششماہی کے دوران بینکوں کے ڈپازٹس میں اضافے اور بلندشرح سود کے پرانے قرضوں کی وجہ سے بینکوں کا منافع زیادہ متاثر نہیں ہو اجب کہ بعض بڑے بینکوں نے اسٹاک سرمایہ کاری کےذریعے منافع کو مستحکم رکھا لیکن اگلے مہینوں میں بینکوں کے لیے اپنے منافع کی سابقہ شرح کو برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا۔