شیئرہولڈرز بھی نہیں جانتے "کے الیکٹرک "نے 2 سال میں کتنا منافع کمایا

image

کے الیکٹرک کے شیئر ہولڈرز کو بھی نہیں معلوم کہ گزشتہ 2 سال کے دوران کمپنی کا منافع کتنا رہا ؟ اسٹاک ایکس چینج میں لسٹڈ کمپنیاں ںسہ ماہی اورسالانہ بنیادوں پر اپنی کارکردگی رپورٹس جاری کرتی ہیں جس سے شیئرز ہولڈرز کو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے جس کمپنی کے شیئرز خریدے ہیں اس کمپنی کی مالی پوزیشن کیا ہے ؟ کمپنی نے کتنا منافع کمایا اور کمپنی کی مجموعی کارکردگی کیا ہے ؟ لیکن کے الیکٹرک کی جانب سے آخری مالی رپورٹ 2023 میں جاری کی گئی تھی اس کے بعد سے کوئی رپورٹ جاری نہیں کی گئی جس کی وجہ سے شیئر ہولڈرز کو پتہ ہی نہیں کہ کمپنی کی کارکردگی 2024 اور 2025 میں کیا رہی؟

اسٹاک مارکیٹ ایکسپرٹ شہریار بٹ نے "ہماری ویب" سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے قوانین کے مطابق ہر کمپنی نے کوارٹرلی رپورٹ جاری کرنے ہیںاور اس کی کارپوریٹ بریفنگ بھی دینی ہے جب کہ سالانہ اجلاس عام کا بھی اہتمام کرنا ہے تا کہ اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیوں کی مالی شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے لیکن ریگولیٹرز کی جانب سے کچھ رولز میں آسانیاں ہیں جس کی وجہ سے کمپنیاں فوائد اٹھا رہی ہیں اور دو، دو سال کی رپورٹ ایک ساتھ جاری کرتی ہیں۔

شہریار بٹ کے مطابق مالیاتی رپورٹس جاری کرنے والی کمپنیاں پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی ساکھ کو متاثر کررہی ہیں۔ آئی آیم ایف اور فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس ہماری مارکیٹ کو مانیٹر کرتی ہیں اس لیے کمپنیوں کو رعایت دینے کے بجائے رولز سخت کرنے چاہئیں۔

کے الیکٹرک کی جانب سے رپورٹ کیوں جاری نہیں کی جارہی ؟

اس حوالے سے کے الیکٹرک حکام کا کہنا ہے کہ نیپرا کی جانب سے7 سال کے لیے ملٹی ایئر ٹیرف کی منظوری میں تاخیر ہورہی ہے جس کی وجہ سے مالی رپورٹ جاری نہیں کی جارہی۔

ذرائع کے مطابق ملٹی ایئر ٹیرف کا مطلب ہے کہ 7 سال کا اوسط ٹیرف منظور کیا جائے جس کا بنیادی مقصد یہ ہوتا ہے کہ ٹیرف کا کئی سالوں کے لیے ایک گارنٹی مل جائے تاکہ اس کے مطابق کمپنی اس کے مطابق اپنے آپریشن اور استعداد کو بڑھائے اور اسی حساب سے نئی سرمایہ کاری کرے۔لیکن کے الیکٹرک انتظامیہ ملٹی ایئر ٹیرف کی منظوری میں تاخیر کو جواز بنا کر مالیاتی رپورٹ جاری نہیں کررہی۔ اسٹاک ایکس چینج کو بھی یہی جواز دیا گیا ہےجب کہ کمپنی کی جانب سے اسی کو جواز بنا کر نئی سرمایہ کاری بھی نہیں کی جارہی ہے۔

ذرائع کے مطابق ملٹی ایئر ٹیرف کی تاخیر ایک بہانہ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے پاور جنریشن، سپلائی، ڈیمانڈ اور آمدن کے حوالے سے متضاد دعوے کیے جاتے ہیں پھر گزشتہ 2 سال کے دوران کمپنی میں بڑے سرمایہ کار اسٹیک ہولڈرز بھی داخل اور خارج ہوتے رہے ہیں جس کی وجہ سے کمپنی کی جانب سے مالی رپورٹ جاری کرنے سے گریز کیا جارہا ہے۔

اسٹاک ایکس چینج سرمایہ کار جبران سرفراز کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک نے 2024 یا 2025 میں کتنا منافع حاصل کیا یا کتنا خسارہ ہوا ؟ اس کی رپورٹ جاری کرنے میں کیا مسئلہ ہوسکتا ہے جب پچھلے مہینوں میں استعمال ہونے والے فیول کی زیادہ قیمت اگلے مہینوں کے بلوں میں ایڈجسٹ کی جاسکتی ہے تو ملٹی ایئر ٹیرف کیوں اگلے سالوں میں ایڈجسٹ نہیں ہوسکتا ؟

اسٹاک سرمایہ کاروں کے مطابق کے الیکٹرک کے مالی معاملات سے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے کمپنی کے شیئرز کی خریداری میں دلچسپی بھی متاثر ہورہی ہے اور شیئر کی قیمت بھی 5 روپے کے آس پاس ہی رہتی ہے۔


About the Author:

خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts