غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کی سمت بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اسرائیل اور حماس نے امریکا کی ثالثی میں طے پانے والے مجوزہ غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے۔ اس اقدام سے مستقل جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنے پیغام میں اس پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ اسرائیلی افواج غزہ سے متفقہ حدود تک انخلا کریں گی۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ امن کے طویل المدتی اور پائیدار سفر کا پہلا قدم ہے اور تمام فریقوں کے ساتھ انصاف پر مبنی سلوک کیا جائے گا۔انہوں نے قطر، مصر اور ترکی کے ثالثی کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن عرب و مسلم دنیا، اسرائیل، ہمسایہ ممالک اور امریکا کے لیے ایک عظیم دن ہے۔
قطر کی وزارتِ خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے نتیجے میں جنگ کے خاتمے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہوگی۔
فلسطینی تنظیم حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ معاہدے کے تحت غزہ پر جنگ کا خاتمہ، قابض افواج کا انخلا، امداد کی فراہمی اور قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہو گیا ہے۔حماس کے مطابق اسرائیلی حکومت 20 زندہ یرغمالیوں کے بدلے 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گی جبکہ یرغمالیوں کا تبادلہ 72 گھنٹوں میں عمل میں آئے گا۔
تنظیم نے صدر ٹرمپ اور ضامن ممالک سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو معاہدے کی مکمل پاسداری کا پابند بنایا جائے تاکہ کسی قسم کی تاخیر یا وعدہ خلافی نہ ہو۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے تمام شہریوں کی بحفاظت واپسی کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ معاہدہ ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کی جانب پہلا قدم ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق تمام 20 یرغمالیوں کی رہائی 72 گھنٹوں میں متوقع ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا آپ غزہ کو دوبارہ تعمیر ہوتے دیکھیں گے یہ ایک مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی جانب پہلا قدم ہے۔