گنز اینڈ روزز (قسط ١)

میجر آفندی نے اپنے سے تین فٹ کے فاصلے پر بیٹھے ہوئے کورال خان کو
دیکھا،،،
سانپ سی ہوش اڑا دینے والی پھنکار جیسے لہجے میں بولا،،کورال،،،میں تیرے
بارے میں اتنا جانتا ہوں ،،کہ اتنا تیری ماں جس نے تجھے پیدا کیا ہے ،،تیرے
دوست،،،پڑوسی اور تو خود بھی نہیں جانتا ہوگا،،،

پھر میجر آفندی نے اپنے لوہے جیسے ہاتھوں کو آپس میں پوست کردیا،،،جو اس
بات کا اشارہ تھا،،کہ اس کی زبان رکنے والی ہے،،،اور ہاتھ چلنا شروع ہونےوالے
ہیں،،،

آفندی کی آواز اور بھی بھاری ہونے لگی،،،
دیکھ کورال،،،میں یہ پولیو کے کیس میں اپنا ہیڈ کوارٹر چھوڑ کر آیا ہوں،،،اینڈ
لیٹ می ٹیل یو،،،مائی بوائے،،،ایم سو بورڈ،،،اور ٹائم نہیں میرے پاس،،،

انویسٹی گیشن روم میں اک سو والٹ کا بلب،،،دو کرسیاں اور اک چھوٹی سی
ٹیبل تھی،،،
کورال کے دونوں ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے،،،

آفندی نے ٹنڈ گلاس ونڈو کے پیچھے ڈی ایس پی رانا کو ہاتھ ہلاتے دیکھا
آفندی نے سوئچ دبا دیا،،،دروازہ کھلتے ہی رانا اندر آگیا،،،
آفندی اٹھ کر باہر کو جانے لگا،،،دروازہ بند کرتے ہوئے ہلکے موڈ میں بولا،،،
کورال سے جو پوچھا ہے اگر نہ بتائے،،،تو،،،مجھے بلا لینا،،،
باہر نکل کے جاتے ہوئے،،،ذراسا رکا،،،مڑ کے دیکھا،،،کورال خان نے اپنی
نظریں ٹیبل پر مسلسل جما رکھی تھیں،،،

اور ہاں رانا!! یہ اگر نہ اگلے کچھ تو اس کے ہاتھ کھول دینا،،،میں نے اسکے
ہاتھ کی لکیروں کو پڑھنا ہے،،،
یہ لوہے کا چنا ہے اور میں بہت بھوکا ہوں،،،آئی لّو ٹو ایٹ آئرن بالز،،،دروازہ
دھڑام سے بند ہوگیا،،،

رانا نے مسکرا کر کورال کو دیکھا،،،بھائیا،،،اردو سمجھ آتی ہے نا؟؟،،،سب
کو دفع کر،،،یہ بتا کبھی کوئی لڑکی سیٹ ہوئی؟؟،،،
عجیب آدمی ہے،،،دنیا میں اس سے اچھا ٹاپک کوئی ہو ہی نہیں سکتا،،،
رانا نے کورال کی چین کو ہاتھ سے اوپر کیا،،،

یار کورال!! میرا اک خواب ہے،،،اک دن میں اپنی دلہن کی،،،بلکہ‘کا‘ منہ
ایسے ہی دیکھوں گا،،،آئی لّو یو بے بی،،،،
کورال نے غصےسے ڈی ایس پی کو دیکھا،،،

ڈی ایس پی رانا نےمنصوعی خوف سے خود کو پیچھے کرلیا،،،سوری بھائی
میرا مطلب ہے،،،میں اپنی دلہن سے ایسے ہی بولوں گا،،،

آفندی نے ہاٹ خفیہ لائن سے کال کی بلیو بیپ دیکھی،،،سکرین پر کوئی
نمبر نہیں،،،ڈی جی صاحب کا فون تھا،،،سر آفندی
دوسری طرف سے خوبصورت سی نسوانی آواز آئی،،،میجر صاحب ہاؤ آر یو؟؟
آئی رئیلی مس یو،،،،

ایم ناٹ میجر،،،ایم ریٹائرڈ میجر،،،سو ڈونٹ کال می میجر،،،
دوسری طرف سے،،،ہنہ،،،سڑیل،،،میجر ،،،میجر ہی ہوتا ہے،،،ریٹائر ہو کر بھی،،
ایون مر کر بھی،،،مگر جو میجر محبت کرلے،،،وہ امر ہو جاتا ہے،،،

آفندی بیچارگی سے،،،دیکھو ڈاکٹر انعم،،،پلیز،،،یہ ہاٹ لائن ہے،،،اور فون بند
کردیا،،،

انعم نے غصے سے فون کو دیکھا،،،اپنی خوبصورت آنکھوں پر پڑی عینک کو
حسبِ عادت فکس کیا،،،تیزی سے نمبر ڈائل کرنے لگی،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1194654 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.