ایک کسان شہر گیا ۔ ہوٹل میں داخل ہوا اور منیجر کو
بلوایا۔ منیجر سے بولا کہ میں جس گاؤں میں رہتا ہوں ادھر میرے گھر کے بالکل
ساتھ ایک تالاب ہے۔ وہ کروڑوں مینڈکوں سے بھرا پڑا ہے۔ وہ پوری رات بول بول
کر میری نیند حرام کرتے ہیں۔ میں آپ کو ایک آفر پیش کرنے آیا ہوں۔ میں ہر
ہفتے آپ کو پانچ سو مینڈکوں کی ٹانگیں لاکر دوں گا؟ بتائیں اس سے مجھے کوئی
منافع ملے گا۔ ہوٹل فرینچ تھا اور وہاں کے گاہک مینڈک کی ٹانگ کھانے کے
شوقین تھے۔ منیجر نے اسے بولا کہ یہ تو بہت خوشی کی بات ہے۔ چلو اگلے ہفتے
سے ہر اتوار کو مجھے پانچ سو مینڈکوں کی ٹانگیں لا کر دیتے رہنا۔ میں تمہیں
ان پر ملنے والا منافع آدھا آدھا دیتا رہوں گا۔
جب اتوار آئی تو کسان پھر اسی ہوٹل میں گیا اور منیجر کو بلوایا۔ منیجر نے
تجسس سے اس کے ہاتھ کی طرف دیکھا۔ کسان نے ہاتھ آگے بڑھایا اور ایک چھوٹا
سا لفافہ اسے تھما دیا۔ کسان چہرے سے بہت شرمندہ لگ رہا تھا۔ منیجر نے
تھیلا لے کر کھولا تو اندر صرف دو مینڈک تھے۔ اس نے پوچھا کہ باقی مینڈک
کدھر گئے تم نے تو بولا تھا کہ پانچ سو مینڈک لا کر دیا کرو گے۔ کسان نے
شرمندگی سے بولا کہ میں دراصل جب تالاب میں مینڈک ڈھونڈنے گیا تو دیکھا کہ
اس میں صرف دو ہی مینڈک تھے۔ وہ دونوں ہی اتنا شور مچاتے تھے کہ میں سمجھتا
تھا کہ پتا نہیں کتنے ڈھیر سارے ہیں۔ میں ایسے ہی ان دونوں سے ہی اتنا تنگ
ہوتا رہتا تھا۔
حاصل سبق یہ ہے کہ اگلی دفعہ جب کوئی بھی تمہارا تمسخر اڑائے تو اس کو ایک
مینڈک ہی سمجھو اور اس کی کسی بات کو سنجیدگی سے مت لو۔اگر کوئی بہت زیادہ
تنقید کرے تو کنارہ کشی اختیار کرو۔ہر ایک کی زندگی مسائل سے عبارت ہے کوئی
بھی آسان زیست نہیں گزار رہا۔ پھر کس بات کا رونا اور کس بات کا واویلا۔ جب
رات کو بستر میں گھستے ہو تو کتنا سوچتے ہو۔ جس طرح اس کسان کو لگتا تھا کہ
ہزاروں مینڈک ہیں اور اس کی زندگی بھر کی نیند حرام کریں گے۔ جب صبح بیدار
ہو کر روشنی میں، کھلے دماغ سے اسی مسئلے کو دیکھتے ہو تو معلوم پڑتا ہے کہ
فضول میں پوری رات برباد کی۔ اصل میں تو کوئی مسئلہ تھا ہی نہیں۔ اپنی
مشکلات پر زیادہ سوچنا اور ٹینشن لینا بے وقوفی ہے۔ جب تک آپ اپنے مسئلے کو
کھلے دماغ سے نہیں سوچیں گے آپ مفت میں اللہ جانے کیا کیا سوچتے رہیں گے۔
جب تک کسی چیز کے بارے میں تمام فیکٹس اورتفصیلات نہ ملیں، اس پر اپنا وقت
ضائع مت کریں۔ جب سب تفصیلات مل جاتی ہیں تو کوئی گھمبیر سے گھمبیر گرہ بھی
سلجھانا آسان ہو جاتا ہے |