اکیس ویں صدی کے آغاز سے ہی دنیا میں مختلف
تبدیلیاں رونما ہوئی ان میں ایک تبدیلی کا نام انٹر نیٹ تھا، اس تبدیلی سے
جہاں دنیابھر کے انسانوں کو کئی فوائد ملے وہی اس کے سینکڑوں نقصانات نے
بھی دنیا کو پریشان کیا ہوا ہے۔اس ہی صدی میں جہاں انٹرنیٹ کی دنیا میں کئی
اقسام کی آسانیاں منظر عام پر آئی وہی 4فروری2004کو امریکا کے ایک شہری
مارک زکر برگ اور اس کے دوستوں نے ان آسانیوں میں ایک اور اضافہ کردیا ، اس
نے اپنے دوستوں کے ساتھ رابطے میں آسانی کے لئے فیس بک کے نام سے ایک سماجی
ویب کا قائم کیا ، فیس بک کی ابتدا میں مارک ذکر برگ کو بھی نہیں پتا ہوگا
کہ جو میں کرنے جارہاہوں وہ آگے جاکر ایک نئی دنیا بن جائیگی جس کو لاکھو ں
کروڑوں لوگ استعمال کرینگے، وہ ایک نئی دنیا بھی کہلائی گی ۔
فیس بک کیبنیاد تو چند دوستوں اور عملی زندگی میں جان پہچان والے لوگوں کے
انٹرنیٹ پر باہمی تعلق کی بنا پر رکھی تھی، اس کے ذریعییہ دوست اپنی ذاتی
تصاویر و دن بھر کی کارگوزاریا ں اور زندگی میں ہونے والے مختلف واقعات
اپنے دوستوں اوررشتہ داروں سے شیئر کرتے تھے۔ بہت ہی کم وقت میں یہ پورے
امریکا اور اس کے بعد دنیا بھر عام ہوگیا، فیس بک بنا تو باہمی و سماجی
روابط کے لئے تھا مگر بہت جلد ہی انسانوں میں موجود منفی رجحانات اور اپنے
نظریات کو دوسروں پر ٹھونسنے یا زبردستی انہیں اپنا ہمنوا بنانے کی خواہش
سے اول تو یہ فیس بک سے فیک بک یعنی جھوٹ کا گڑھ بن گیا۔ دوم یہ کہ اس پر
مختلف مذاہب، مسالک، ممالک، سیاسی تنظیموں، لسانی گروہوں او ر مختلف سوچ و
نظریات کے لوگوں میں نظریاتی جنگ چھڑ گئی یا پھر شاید کسی بڑی عالمی منصوبہ
بندی سے چھیڑ دی گئی۔ جس کے بعد کچھ ناقش دان ملحد فیس بک کو اسلام اور
اسلامی ممالک کے خلاف استعمال کرنے لگے، چنانچہ سال 2007 سے ہی سوشل میڈیا
پر اردو زبان میں کچھ ایسے فورمز یعنی گروپس، پیجز اور اکاؤنٹس سامنے لائے
گئے جن پر اسلام کے خلاف مواد پیش کیا جاتا تھا ابتدہ میں ان کی تعداد بہت
کم تھی مگر اب یہ لاکھوں میں ہیں ۔ یہ فورمز نظریہ الحاد، دہریت، سیکولرازم،
لادینیت و ملّا منافرت نیز اسلامی ممالک بالخصوص پاکستان مخالفت کی بنیاد
پر بنائے گئے تھے۔ ان فورمز پر اﷲ تعالیٰ اور اﷲ کی واحدانیت کا انکار کیا
جاتا، مذاہب کی توہین کی جاتی ، نعوذ بااﷲ، نبی محترمﷺ کی ذات اقدس پر
بہتان باندھے جاتے، امہات المومنین رضی اﷲ عنہم اجمعین ، صحابہ کرام رضی اﷲ
عنہم اجمعین کی شان میں گستاخیاں کی جاتی ہیں،اس کے ساتھ قرآن شریف میں
غلطیاں و خرابیاں نکالی جاتھی۔عجیب و غریب الزامات لگائے جاتے، اسلامی
تاریخ کو حد درجہ مسخ کرکے مسلمانوں کو انتہادرجے کی بُری قوم بنا کر پیش
کیا جاتا، نیز اسلام اور مسلمانوں کے دہشت گردانہ تصور کا پروپیگنڈہ کیا
جاتاتھا اور ہے۔
ان کے علاوہ ان فورمز پر ہر وقت پاکستان و پاک فوج کے خلاف زہر اگلا جاتا
ہیں، پاکستان کو ناکام ریاست ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا
جاتاہے اور رائی کا پہاڑ بنا کر ہر چھوٹی موٹی خامی یا مسئلے کا ڈھنڈورا
پیٹا جاتا ہیں ۔ یہ فورمز ہر وقت فوج کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف رہتے ہیں،
اسے پاک فوج کو پاکستان کا خون چوسنے والی بلا، دہشت گردوں کی سرپرست اور
ایک نکمّا چوکیدار قرار دیا جاتاہیں۔ ان سب سرگرمیوں سے کا مقصد اور منزل
عام پاکستانی کے دل سے اسلام کی محبت اور پاک فوج کھرچ کر پھینکنا اور
پاکستان کو بطور اسلامی ریاست نہ رہنے دینا ہے۔’’ اب بھی یہی صورتحال
ہے‘‘،اگر ان لوگوں کے اسلام پر اعتراضات علمی و تحقیقی نیز حق کی تلاش و
نیک نیتی کی بنیاد پر ہوتے تو درست ہوتا، اصولاً پھر ان کے جوابات دینا
مسلمانوں کی اخلاقی ذمہ داری ہوتی، لیکن افسوس کہ انملحدین کے طریقہ کار سے
صاف طور پر بدنیتی و تخریب کارینظر آ تھی ہے اور ہے بھی ۔ مثلاً اگر ان
لوگوں نے اپنی فیس بک آئی ڈیز یا اکاؤنٹس سنجیدہ کام و انداز کی بنائی
ہوتیں تو پھر عموماً نام بھی خالصتاً اسلامی طرز و انداز والے رکھے جاتے
جیسا کہ جناب میاں مصطفی، سچاغلام رسول، حق کی تلاش، سید علی عباس ،سعیدہ
نور، سیدہ عائشہ اور محمد اسلاموغیرہ۔ ایسی آئی ڈیز سے یہ لوگ بآسانی
مسلمانوں میں گھس کر ان سے بات چیت کرکے اسلامی موضوعات پر گفتگو کرکے ان
کے ذہنوں میں وسوسہ ڈالتے۔ اگر فتنہ پروری و اسلام سے نفرت کی بناء پر آئی
ڈیز بنائی جاتیں تو پھر نام بھی انتہائی گھٹیا و بیہودہ اور متعصبانہ رکھے
جاتے جیسا کہ کافر خان، کافر شکاری، ملّا منافق، مولوی استرا یا پھر محمد
رام سنگھ وغیرہ وغیرہ۔ بہرحال نام اچھا ہو یا برا، سنجیدہ ہو یا غیر سنجیدہ،
مقصدان لوگوں کا وہی ہوتا جواُپری ستر پر تحریر کیاگیا۔جب ان بیہودہ
متعصبانہ نام سے مسلمان ہوشیار ہونے لگے تو ان ملحد بلاگرز نے ایک اور
پینترہ استعمال کیا ، وہ پینترہ نئے ناموں کا تھا، اب ان کے نئے نام ،روشنی
،بھینسا، بلڈوزر ، تہذب اور99ٹرول وغیرہ تھے ۔
کچھ عرصہ قبل پاکستانی ایجنسیوں نے ان لوگوں کے خلاف کاروائی شروع کردی تھی
اور کچھ ایسے ملحد بلاگرز گرفتار بھی ہوئے ، مگر نام نہاد انسانی حقوق کی
تنظیموں نے احتجاج کرکے اور غیر ملکی سفیروں نے پاکستان کی حکومت پر دباؤ
ڈال کر ان لوگوں کو رہائی دھیلائی ، جس کے بعد یہ ملحد بلاگرز ملک سے فرار
ہوگئے ، اور فیس بک بر گستاخیوں کا لیول کم ہوگیا ، لیکن اب کچھ دنوں سے
دوبارہ یہ لوگ باہر کے ملکوں سے آن لائن ہوچکے ہیں شائد کوئی اور ہو؟ لیکن
دوبارہ ان کے فیس بک پر گستاخیاں شروع ہوچکی ہیں ، اب ان کا انداز تھوڑا
بدل گیا ہے ۔ ان میں ایک پیج تہذیبی مکالمہ کے نام سے بھی بنایا گیاہے،
تہذیبی مکالمہ نامی پیج جس کا لنک ( https:\\facebook.com\groups\1827681357548047\abut\)
اس پیج کے 9ہزار ممبران ہے ، ان پیج ممبران کو پیج ایڈمین کی جانب سے یہ
حکم ہے کہ وہ تہذب کے دائرے میں رہ کر گستاخی کریں۔ اس کے ساتھ روشنی کے
نام سے بنی پیج جو وطن عزیز پاکستان و پاک فوج کے سابقہ اور موجودہ قیادت
کو مسلسل تنقید کا نشانہ نے میں مصروف ہے ( جس کا لنکhttps://web.facebook.com/Roshni4pk/?ref=br_rs)اس
کے علاوہ روشنی کے نام سے چلنے والی ایک اور پیج مسلسل مسلمانوں کی دل
آزاری میں مصروف ہیں ، یہ کبھی رسول خدا ﷺ کے شان میں گستاخانا مواد شائع
کرتا ہے تو کبھی امہات المومنین و صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم اجمعین کے جبکہ
ریاست پاکستان پر تنقید اس کا خصوصی مشغلہ ہیں۔ (لنکhttp:\\www.facebook.com\profilephp?id100017617063)
اس پیج کو بند کرانے کے لئے مختلف افراد نے کئی مرتبہ پی ٹی اے کو
درخواستیں دی گئی مگر آج بھی یہ پیج آن لائن ہے ۔ ان پیجز کے علاوہ کئی اور
پیجر اور شخصی آئی ڈیز کی بھر مار ہے فیس بک اور دیگر سوشل سائٹس پر ، ان
میں کئی پیجز اور آئیڈیز کے خلاف بار بار شکایات اور سپریم کورٹ کے کئی بار
کاروائی حکم دینے کے بعد بھی ایف آئی اے اور پی ٹی اے ان پیجز کو بند کرانے
میں ناکام نظر آرہی ہیں۔
کچھ عرصہ قبل ہی قومی اسمبلی اور سینٹ میں سائبر کرائیم کا قانون بنایا گیا
جس میں ایسے افراد جو فرقہ وارنہ اور گستاخانہ مواد شائع کرتے ہیں ان کو
فوری گرفتار کرکے ان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائیگا
جس کی کم ازکم سزا 14سال قید و ایک کروڑ روپے مقرر کی گئی اور ایسے پیجز کو
بھی فوری بند کیا جائیگا ’’ مگر عمل زیرو‘‘۔ ان ملحد بلاگرز کی وجہ سے آج
مسلمانوں میں اختلاف بڑ تھا جارہاہیں ، حکومت وقت کی بھر پور زمہ داری بنتی
ہے کہ وہ فیس بک کی گستاخانہ پیجز کو فوری بند کرائے اور ان لوگوں کے خلاف
قانونی کاروائی کریں ، اگر یہ ملک سے باہر ہے فیس بک انتظامیہ کو ان کی
شکایت حکومتیں سطح پر کی جائے ۔اﷲ ہی ہمارے ایمان کی حفاظت کریں( آمین)
|