میڈیا کے نفسیاتی فتنے

آج سوشل و الیکٹرونک میڈیا‘ اخبارات اور رسائل وغیرہ دین اسلام یعنی اللہ تعالیٰ ‘ رسول اللہ ﷺ‘ قرآن و سنت اور اسلافِ امت وغیرہ کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کا سب سے بڑا ہتھیار بنا ہوا ہے۔

ابھی چند دن پہلے ہی ایک ویڈیو کلپ میں دکھایا گیا کہ کس طرح بعض ٹی وی چینلز اپنے ڈراموں‘ ٹاک شوز‘ مورننگ شوز وغیرہ میں اسلام پر مختلف سوالات اٹھا کر مسلم عوام کو گمراہ کرنے اور نوجون نسل کی ناپختہ اذہان کو دین برگشتہ کرنے اور دین سے بغاوت پر اکسانے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ ایسے سوالات اٹھائے جاتے ہیں جن کے جوابات اسلام نے چودہ سو سال پہلے ہی دے دیا ہے لیکن آجکل عوام الناس اور خاص کر نوجوان نسل علمِ دین سے دوری کی وجہ کر ان جوابات سے نا واقف ہیں۔ ان کے اکثر سوالات ایسے ہوتے جو عام لوگوں کے اذہان میں آتے ہی نہیں لیکن ان عبد اللہ بن ابی بن سلول کی نقش قدم پر چلنے والوں کا اصل مقصد تو اپنے آقاؤں کو خوش کرنا ہوتا ہے جن کے روپے پر یہ لوگ خود جہنم کے ایدھن بن رہے ہیں۔ لہذا نہایت ہی چالانکی اور عیاری سے اعتدال پسندی کی آڑ میں اتحاد بین المذاہب‘ تجدیدِ دین‘ آزادیٔ نسواں‘ ملکی و معاشی ترقی اور جھوٹی ثقافت وغیرہ کے جھوٹے نعروں اور خوشنما ناموں سے مسلم معاشرے میں بے حیائی اور برائی پھیلانے‘ بگاڑ پیدا کرنے اور دہریت کو عام کرنے کی ناپاک سعی کئے جارہے ہیں۔ یہ انسانی جذبات اور نفسیات (Human Sentiment and Psychology) کے عین مطابق ہر صبح جہاں مارننگ شو زکے ذریعے عورتوں کو بے حیائی اور بے غیرتی کی راہ پر لئے جا رہے ہیں وہیں ہرشام سے آدھی رات تک پوری عوام اور خاص کر نوجوان نسل کو سیکس‘ لہو و لعب اور دہریت کے فتنوں میں گھیر رہے ہیں۔

یہ ایسے خوش نما پروگرام مرتب کرتے ہیں جسے عوام کی اکثریت نہایت پسندیدگی سے دیکھتی ہے اور ایسی چکنی چپڑی باتیں کرتے ہیں جسے بڑی دھیان سے سنی اور مانی جاتی ہے جو بظاہر اسلام مخالف نظر نہیں آتی لیکن وسوسہ اور شکوک و شبہات سے بھرے ہوتے ہیں۔

ہمارے رب نے ہمیں پہلے ہی ایسے لوگوں کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے:

وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورًا ۚ ۔۔۔۔۔(۱۱۲)سورہ الانعام
’’اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن انسانوں اور جنوں میں سے بہت سے شیطان پیدا کئے ہیں ، جن میں سے بعض بعضوں کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے ہیں تاکہ ان کو دھوکہ میں ڈال دیں ‘‘

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللَّ۔هَ عَلَىٰ مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ ﴿٢٠٤﴾ سورة البقرة
’’اور انسانوں میں ایسا شخص بھی ہے، جس کی (چکنی چپڑی) باتیں دنیا کی زندگی میں تمہیں بہت اچھی لگتی ہیں، اور اپنی نیک نیتی پر وہ بار بار اللہ کو گواہ بناتا ہے ( اللہ کی قسمیں کھاتا ہے)، مگر حقیقت میں وہ بد ترین دشمن حق ہوتا ہے ۔‘‘

بے شک ایسے لوگ بدترین دشمن حق ہیں‘ اسلام اور مسلمانوں کے بدترین دشمن ہیں اور مسلمانوں میں مسلمانوں کا لباوہ اوڑھے عبد اللہ بن ابی بن سلول کے ساتھی ہیں ۔ خود کو مخلص‘ وطن پرست اور خیرخواہ ثابت کرکے اسلامی مملکت میں رہتے ہوئے اسلام پر ضربیں لگاتے ہیں‘ کم علم عوام الناس کے اسلامی عقائد سے کھیلتے ہیں‘ نوجوانوں میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں اور انہیں اسلامی عقائد کے خلاف بغاوت پر اکساتے ہیں۔

یہ دشمن ِ اسلام اپنی طے شدہ پلاننگ کے مطابق اپنی چوبیس گھنٹوں کے پروگراموں میں ہر 7-5 منٹ بعد 15-10سیکنڈ کیلئے ایسے کلپس دکھاتے ہیں جو انسانی جذبات اور نفسیات (Human Sentiment and Psychology) پر باربار شیطانی وسوسوں کی ضربیں لگاتی ہیں اور باربار اسے دیکھ کر اور سن کر انسان شکوک و شبہات اور فتنے میں پڑ ہی جاتا ہے‘ سوائے اس کے اللہ جس پر رحم کرے۔

یہ انسانی جذبات و نفسیات ‘ شعور و لاشعور اور سوچ پر وار کرنے والا شیطان کا بہت بڑا اوربہت کامیاب فتنہ ہے‘ اسی سے سارے فتنے جڑے ہوئے ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ آج یہ ساری فتنوں کی ماں بن گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ مدینے کی ایک ٹیلے پر چڑھ کر شاید اسی فتنے کو دیکھتے ہوئے فرمایا تھا :

’’میں فتنوں کو تمہارے گھروں میں بارش کے قطروں کی طرح گرتا دیکھ رہا ہوں ‘‘۔ ( صحیح بخاری)

آج جب ہمارے گھروں میں ہر لمحہ بارش کے قطروں کی طرح فتنے گر رہے ہیں‘ ان فتنوں سے اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو بچانے کیلئے ہمیں مندرجہ ذیل اقدامات کرنے کی ضرورت ہے:

1 --- فتنہ‘ بگاڑ اور خرابیاں پیدا کرنے والے اسباب سے حتی المقدور دور رہا جائے۔ ٹی وی ‘ کمپیوٹر اور موبائل پر ایسے پروگرام دیکھنے اور سننے سے بچا جائے جو دلوں میں وسوسہ اور شکوک و شبہات پیدا کرنے اور ایمان و اعتقاد خراب کرنے کا موجب بنتا ہو۔

2 --- موجودہ میڈیا کی فتنوں سے اپنے ایمان کو بچانے کیلئے دین کا علم سیکھنا بہت ضروری ہے۔ اس لئے کہ کم علم اور ناپختہ اذہان کے لوگ اپنے آپ کو فتنوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں ۔ زیادہ تر لوگ جو فتنوں میں گرفتار نظر آتے ہیں یا تو وہ جاہل ہوتے ہیں یا صرف دنیاوی علم کے حامل یا علم شرعی حاصل کرنے کے باوجود اس فانی دنیا کیلئے اپنا ایمان بیچ چکے ہوتے ہیں۔ اس لئے حصول علم کے ساتھ ساتھ اس کے نفع بخش ہونے کی دعا بھی کرنا چاہئے۔

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا
اے اللہ! میں آپ سے نفع پہنچانے والا علم‘ ُپاکیزہ و حلال رزق اور مقبول عمل کی توفیق مانگتا ہوں۔

3 --- اپنا ایمان مضبوط بنانے کیلیے واجبات کی ادائیگی اور حرام سے اجتناب ضروری ہے۔ سب سے بڑا فرض نماز ہے، اس لیے نماز قائم کرنے کا خصوصی اہتمام کرنا چاہیے اور مقررہ وقت پر ، شرائط ، ارکان اور خشوع کے ساتھ نماز ادا کرنا چاہئے۔ فرمانِ باری تعالی ہے:

وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ --- ﴿٤٥﴾ سورة العنكبوت
’’ اور نماز قائم کر، بیشک نماز بے حیائی اور برائی سے سے روکتی ہے‘‘
لہذا ہمیں چاہئے کہ ہم نماز کے ذریعے موجودہ میڈیا کی بے حیائی اور فتنوں سے بچنے کی سعی کریں۔

4 --- قرآن مجید کی تلاوت اور تدبر و تفکر‘ سیرتِ نبی ﷺ‘ حکایاتِ صحابہ کرامؓ ‘ احادیث مبارکہ اور دینی کتب و رسائل وغیرہ کو مطالعے میں شامل کرنا‘ دینی پروگراموں کو دیکھنا اور دروس وغیرہ سننے کا اہتمام کرنا بھی میڈیا کی فتنوں سے بچنے اور ایمان و عقائد کی حفاظت کیلئے ضروری ہے۔

5 --- ذکر الٰہی انسانی سوچ ، شعور و لاشعور کو متاثر کرنے والے میڈیا کے نفسیاتی فتنوں سے بچنے کا مجرب نشخہ ہے ۔ ذکر الٰہی سے ضمیر زندہ رہتا ہے‘ نفس کا تزکیہ ہوتا رہتا ہے‘ دل پاک اور فتنوں سے بچا رہتا ہے۔ اسی لئے قرآن اور سنت میں ذکر و اذکار پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّ۔هَ ذِكْرًا كَثِيرًا ﴿٤١﴾ وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ﴿٤٢﴾ سورة الأحزاب
’’ اے ایمان والو! تم اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کرو۔ اور صبح وشام اس کی پاکیزگی بیان کرو‘‘

وَالذَّاكِرِينَ اللَّ۔هَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّ۔هُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ﴿٣٥﴾سورة الأحزاب
’’اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، اللہ نے اِن سب کے لئے بخشِش اور عظیم اجر تیار فرما رکھا ہے‘‘

حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ تم اپنی زبان کو اللہ کے ذکر میں مشغول رکھو‘‘۔(مشکوۃ شریف )
ایک اور موقعے پر فرمایا: ’’ تمہاری زبان ہر وقت اللہ کے ذکر سے تر رہنی چاہیے‘‘۔(جامع ترمذی )

6 --- دعاؤں کا اہتمام کرنا بھی فتنوں سے بچنے اور دین کو محفوظ رکھنے کیلئے ضروری ہے۔ اسی لئے قرآن و سنت میں جامع دعاؤں کے ساتھ ساتھ صبح شام اور دیگر اوقات کے مسنون دعائیں سکھائی گئی ہیں۔ اللہ تعالی نے قرآن پڑھنے سے پہلے شیطان مردود سے پناہ مانگنا اور نماز کی ہر رکعت میں (اِهْدِنَا الصِّرَاطَ المُسْتَقِيم) ھدایت طلب کرنا فرض کیا ہے تاکہ ایمان والے شیطان کے فتنوں سے محفوظ رہیں اور ھدایت پائیں۔

اس کے علاوہ گناہوں سے اجتناب اور نیکیوں میں سبقت کرنا‘ برے دوستوں سے پرہیز کرنا‘ قابل اعتبار اہل علم اور صلحا کو دوست رکھنا ور انکی محفلوں میں بیٹھنا وغیرہ بھی موجودہ میڈیا کے فتنوں سے بچنے کیلئے ضروری ہے۔( جن پر مضمون کی طوالت کی پیش نظر تفصیل نہیں لکھا)۔

امید ہے کہ یہ تحریر موجودہ میڈیا کی نفسیاتی فتنے کی سنگینی کو سمجھنے اور ان سے بچنے میں معاون و مدد گار ثابت ہوگی۔ اب آئیے فتنوں بچنے کیلئے دعا کر تے ہیں: اے اللہ تعالٰی ہم ہر طرح کے فتنوں سے آپ کی پناہ مانگتے ہیں۔ ہمیں‘ ہمارے اہل و عیال‘ والدین‘ دوست احباب اور تمام مسلمانوں کو موجودہ شیطانی و دجالی میڈیا کے فتنوں اور دیگر تمام فتنوں سے اپنی حفاظت میں رکھئے ۔ آمین یا رب العالمین۔

Muhammad Ajmal Khan
About the Author: Muhammad Ajmal Khan Read More Articles by Muhammad Ajmal Khan: 95 Articles with 69557 views اللہ کا یہ بندہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی محبت میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کی باتوں کو اللہ کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق سیکھنا‘ سمجھنا‘ عم.. View More