کیا آپ نے کبھی سائنس فکشن ناول پڑھے ہیں؟ جن میں اکثر
ایسے واقعات کی بھرمار ہوتی ہے جو سمجھ سے بالاتر اور کسی اور دنیا کے لگتے
ہیں۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ کچھ سائنس فنکش ناولوں میں بیان کیے جانے
والے واقعات حقیقت بھی ثابت ہوگئے؟ جی ہاں ڈان کے مطابق جب ان ناولوں کو
تحریر کیا گیا تو وہ خواب و خیال سے کم نہیں تھے مگر حیران کن طور پر ان
میں کی جانے والی پیشگوئیاں درست ثابت ہوگئیں۔
|
لیبارٹری میں گوشت کی پیداوار
گوشت کی اس طرح تیاری کا ذکر 1897 کے سائنس فکشن ناول ٹو پینلز میں ملتا ہے
جس میں مصنف کرڈ لاسوٹز نے لیبارٹری میں تیار کیے جانے والے گوشت کا ذکر
کیا تھا، اس ناول میں مریخ کے باسیوں نے اس طرح کی مختلف غذائیں زمین کے
لیے متعارف کرائی تھیں۔ |
|
چاند پر لینڈنگ
1865 میں فرانسیسی مصنف جولس ورن کے ناول فرام دی ارتھ ٹو دی مون میں انہوں
نے انسانوں کے چاند پر پہنچنے کا سفر کو بیان کیا تھا، ایک صدی بعد اپالو
11 کے ذریعے انسان چاند پر پہنچے ، یہاں تک کہ عملے میں بھی اتنے ہی لوگ
تھے، جتنے مصنف نے تحریر کیے تھے۔ اس مصنف نے خلاء میں انسانی بے وزنی کے
تجربے کا ذکر بھی کیا تھا جو حقیقت ثابت ہوا۔
|
|
ٹائیٹینک کا ڈوبنا
1898 کو مورگن رابرٹسن کا ناول دی ورک آف دی ٹائٹن اور فیوٹیلیٹی شائع ہوا
تھا اور انہوں نے پڑھنے والوں کو ایک 'کبھی نہ ڈوبنے والے' بحری جہاز کے
بارے بتایا تھا جس کے بنانے والوں کا دعویٰ تھا کہ وہ کبھی ڈوب نہیں سکتا
مگر ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا۔ اس ناول کے 14 سال بعد دنیا کا سب
سے بڑا بحری جہاز ٹائیٹینک تیار ہوا اور اسی طرح ڈوب گیا جیسا ناول میں
لکھا گیا تھا۔
|
|
ایٹم بم
ایچ جی ویلس نے اپنے ناول دی ورلڈ سیٹ فری میں یورینیم سے بنے دستی بموں کی
تیاری کی پیشگوئی کی تھی جو بہت زیادہ تباہی مچا سکتے تھے، جسے انہوں نے
ایٹم بم کا نام دیا تھا اور مصنف کا کہنا تھا کہ یہ بم مستقبل میں بہت
زیادہ تباہی مچائیں گے۔ ان کی کتاب شائع ہونے کے 31 سال بعد حقیقی ایٹم بم
کو جاپانی شہروں پر گرایا گیا۔
|
|
سرد جنگ اور واٹر بیڈ
مصنف رابرٹ ہینلین نے 1941 میں ایک مختصر کہانی میں سرد جنگ اور ایٹمی دوڑ
کی پیشگوئی کی جو درست ثابت ہوگئی، اسی طرح انہوں نے واٹر بیڈ کی بھی
پیشگوئی 1961 کے ناول اسٹرینجر ان اسٹرینج لینڈ میں کی تھی اور وہ بھی
حقیقت کا روپ دھار گئی۔
|
|
کریڈٹ کارڈ
1888 کے ایک ناول لکنگ بیک ورڈ میں مصنف ایڈورڈ بیلامے نے کریڈٹ کارڈ کے
استعمال کی پیشگوئی کی جو کہ 1950 کی دہائی میں درست ثابت ہوگئی۔ اس ناول
میں مرکزی کردار 1887 میں سوتا ہے اور اس کی آنکھ سنہ 2000 میں کھلتی ہے۔
|
|
مریخ کے 2 چاند
1726 میں جوناتھن سوئفٹ نے اپنے ناول گیلیورز ٹریولز میں دعویٰ کیا تھا کہ
مریخ کے دو چاند ہیں اور انسانوں کو یہ حقیقت جاننے میں مزید 151 سال لگے
تھے۔ حیران کن طور پر مصنف نے مریخ کے ان 2 چاند کے محور کا فاصلہ اور دیگر
تفصیلات بھی بالکل درست بیان کیں۔ |
|
ائیرفون اور ہیڈ سیٹس
1953 کے ناول فارن ہائیٹ 451 میں مصنف رے براڈ بری نے ائیرفون کا ذکر کیا
تھا، حالانکہ اس وقت تک اس قسم کی کوئی ایجاد سامنے نہیں آئی تھی، اس ناول
میں جس معاشرے کو دکھایا گیا تھا وہ کچھ ایسی ایجادات کا تذکرہ سی شیلز اور
تھمبی ریڈیوز کے نام سے کرتے تھے جو آج کے ائیر فون اور بلیوٹوتھ ہیڈ فون
سے مشابہہ ہیں۔ |
|
انٹرنیٹ
1898 میں مارک ٹوائن نے ایک مختصر کہانی فرام دی لندن ٹائمز آف 1904 میں
ایک جرم کا اسرار کا ذکر کیا تھا، جس میں ایک موجد جس نے ٹیلی ٹرواسکوپک
تیار کیا تھا، کو قتل کردیا جاتا ہے، اس ایجاد کو مصنف نے لامحدود فاصلے تک
استعمال ہونے والا فون قرار دیا تھا جو دنیا بھر میں ایسا نیٹ ورک تشکیل
دیتا ہے جس سے معلومات تک ہر ایک کی رسائی ہوجاتی ہے۔ اور یہ آج کے انٹرنیٹ
سے کچھ زیادہ ہی ملتا جلتا ہے۔ |
|
سکون آور ادویات
الڈویوس ہکسلے کے ناول بریو نیو ورلڈ میں ایسے معاشرے کا ذکر کیا گیا تھا
جو نفسیاتی مسائل کا شکار ہوتا ہے، منشیات کے عادی شہری مزاج خوشگوار رکھنے
کے لیے مخصوص ادویات کا استعمال کرتے تھے جو اداسی اور پریشان کن خیالات سے
نجات دلاتی، یہ ناول سکون آور ادویات کے پہلے تجربات سے دو دہائیوں قبل
لکھا گیا تھا اور مصنف نے اس کی دنیا بھر میں مقبولیت کی بھی درست پیشگوئی
کی۔ |
|
آئی پیڈ
1968 کے سائنس فکشن ناول 2001: اے اسپیس اوڈیسے میں مصنف سی کلارک نے خلائی
مخلوق کے حملے اور زمین پر نئی ذہین زندگی کا خیال پیش کیا تھا، جس میں لوگ
الیکٹرونک پیپرز نیوز پیڈ استعمال کرتے ہیں جس سے وہ پڑھ سکتے تھے جو بالکل
آئی پیڈ جیسا تھا۔ |
|