پاکستان کا پہلا سیف سٹی پروجیکٹ

جیسے جیسے شہر پھیلتا ہے اور اس کی آبادی میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے تو اس کو محفوظ رکھنے کے لئے بھی جدید سے جدید طریقے اپنائے جاتے ہیں تا کہ شہر میں مقیم شہریوں کی حفاظت بہتر انداز اور طریقہ سے کی جا سکے سیف سٹی پروجیکٹ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کو وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے شروع کیا ہے اور اس کا افتتاح مورخہ 4-1-2018 کو قربان لائینز میں کیا گیا جہاں اس کا مکمل سیٹ اپ موجود ہے اس منصوبے پر14 ارب52کروڑ70 لاکھ روپے لاگت آئی ہے اس کا آغاز مئی 2016 میں کیا گیا تھا اس منصوبے کو ڈیڑھ سال کے عرصہ میں مکمل کیا گیا ہے یقیناً یہ منصوبہ لاہور کے شہریوں کے لئے وزیر اعلیٰ کی جانب سے سال کا بہترین تحفہ ثابت ہو گا اس منصوبہ کا 95%کام مکمل کر لیا گیا ہے اور صرف 5% کام ہونا باقی ہے جسے ایک سے دو ماہ کی قلیل مدت میں مکمل کر لیا جائے گا ۔

اس منصوبے میں شامل سٹاف بیرون ملک سے تربیت یافتہ ہیں ان کی ٹریننگ دوست ملک ترکی نے کی ہے یہ منصوبہ برطانیہ،امریکہ،ترکی اور دوبئی جیسے ممالک میں کامیابی سے چلایا جا رہا ہے پاکستان کا یہ پہلا سیف سٹی منصوبہ ہے جو لاہور میں شروع کیا گیا ہے حکومت کا ارادہ ہے کہ اگلے سال اسے پنجاب کے پانچ بڑے شہروں میں شروع کیا جائے اور اس کا دائرہ کار بڑھا کر پاکستان کے تمام صوبوں تک پہنچایا جائے تا کہ پاکستان کو محفوظ بنایا جا سکے۔اس منصوبے کے تحت لاہور شہر میں 8 ہزار کیمرے نصب کئے گئے ہیں جو اعلیٰ کوالٹی کے ہیں مال روڈ بم دھماکہ میں بھی یہی کیمرے نصب تھے اور ان کی مدد سے ہی دہشت گردی میں ملوث افراد تک پہنچا گیا تھا ان کیمروں کے ذریعے 30 دن کا ڈیٹا محفوظ کیا جا سکتا ہے جس کمپنی سے کیمرے خریدے گئے ہیں اس نے ان کی پانچ سال گارنٹی دی ہے اور خرابی کی صورت میں وہ کمپنی ذمہ دار ہو گی یہاں ایک شفٹ میں 80 سے زائد افراد کام کرتے ہیں اور ایک فرد اڑھائی سو سے تین سو کیمروں کی نگرانی کر سکتا ہے ان کیمروں کی مدد سے 1700 مقامات کو محفوظ بنایا جائے گا اس کے علاوہ اس منصوبے کو ہیلتھ ، ڈاؤلفن اور 1122 ریسکیو کے ساتھ منسلک کیا جائے گا تا کہ یہ آپس میں رابطے میں رہیں اور جہاں کہیں کوئی واقع یا حادثہ رونما ہو جائے تو فوراً اس جگہ پہنچا جا سکے اس کے علاوہ شہر میں پٹرولنگ کرنے والی پولیس ،پیرو کی گاڑیوں اور ڈولفن کی بھی نگرانی ممکن ہو سکے گی اس منصوبے میں 25%خواتین شامل ہیں جو خوش آئیند بات ہے اس سے خواتین میں بھی ایک نئی امنگ پیدا ہو گی اس منصوبے کے تحت خواتین شہری اپنے موبائیل میں ایپ لوڈ کر سکیں گی اور کسی بھی ناگہانی صورت حال میں اس ایپ سے مدد لے سکیں گی اس کے علاوہ عام شہری 15 پر کال کر کے بھی اپنا مسئلہ بیان کر سکتا ہے اس منصوبے کے تحت لاہور کا کوئی بھی شہری سیف سٹی اتھارٹی کے فیس بک پیج پر بھی اپنا مسئلہ ان باکس میں بتا سکتا ہے یہاں جدید الارم سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے جو کسی بھی ناگہانی صورت حال میں مدد فراہم کرے گا۔

اس پروجیکٹ میں جو وال مانیٹرنگ کے لئے استعمال کی گئی ہے وہ ایشیا کی سب سے بڑی وال مانیٹرنگ ہے اسکے علاوہ اس میں میڈیا سنٹر بھی قائم کیا گیا ہے تا کہ پل پل کی خبر بھی مل سکے اور میڈیا پر بھی کنٹرول رکھنے میں مدد مل سکے اس کے علاوہ سوشل میڈیا کی نگرانی بھی کی جائے گی اور اس کا غلط استعمال کرنے والوں کو قرار واقع سزا دی جا سکے گی اس جدید ٹیکنالوجی سے دہشت گردی ،کرائم سٹریٹ اور دوسرے جرائم کے واقعات پر قابو پایا جا سکے گا اس منصوبے کے تحت سگنلز کی بھی نگرانی کی جائے گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے چالان کئے جائے گے آنے والے وقتوں میں کیمرے کی مدد سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی پہچان کی جائے گی اور ان کے گھروں پر ہی چالان بجھوا دیئے جائیں گے یہ بہت جلد ممکن ہو گا لیکن اس سے پہلے شہریوں کو میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے تا کہ وہ اس پروگرام سے پوری طرح مستفید ہو سکیں اس منصوبے کے تحت رات 12 بجے بھی کوئی سگنل پر اشارہ نہیں توڑ سکے گا اور ایسا کرنے پر اس کا چالان ممکن ہو گا اس لئے اب شہریوں کا بھی فرض ہے کہ ٹریفک قوانین کی بھر پور پابندی کریں ٹریفک قوانین کی پابندی سے ہی حادثات پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

یہاں ایک ریڈیو FMراستہ کے نام سے شروع کیا گیا جو 88.6 پر ٹیون کیا جا سکتا ہے اور شہری شہر میں ٹریفک جام جیسی صورت حال سے آگاہ ہو سکتے ہیں تا کہ کسی قسم کی تکلیف سے پیشگی بچا جا سکے اس ریڈیو کے ذریعے شہریوں کو تمام معلومات مہیا کی جاتیں ہیں تا کہ وہ دوران سفر روڈ اور ٹریفک کی صورت حال سے آگاہ رہیں اور کسی بھی پریشانی سے بچ سکیں اس ریڈیو کے ذریعے وہ اپنے پسندیدہ گانوں کی فرمائش بھی کر سکتے ہیں اس کے علاوہ راستہ ایپ بھی ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے جو آپ کی مکمل راہنمائی کرنے میں مدد گار ہو گاحکومت پنجاب کے اس منصوبے کو شہری یقیناً پسند کریں گے لیکن اس منصوبے کے اثرات ہمیں آنے والے چند مہینوں میں پتہ چلیں گے اور ہم جان سکیں گے کہ اس منصوبے کے ایک عام شہری کو کیا کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں کسی بھی منصوبے کی کامیابی کے لئے شہریوں کا ساتھ انتہائی ضروری ہے اور امید ہے کہ شہری بھی اپنے اداروں کے ساتھ مل کر ان کا ہاتھ بٹائیں گے کیونکہ اسی طرح ملک سے بد امنی،چوری چکاری،ڈاکہ زنی اور دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہو گا اﷲ تعالیٰ میرے ملک پاکستان کو تا قیامت قائم و دائم رکھے آمین۔
 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1924797 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More