زندگی میں ایک بہت بڑامسئلہ یہ ہے کہ، یہ ہے ہماری اپنی
مگر پھر بھی یہ چلتی ہماری مرضی سے نہیں ۔ اس میں ہمارے ہاتھ بھی پیر بھی
زبان بھی کسی رسی کے ساتھ بندھی نظر نہیں آتی۔ سوشل میڈیا پر ہر ایک کے پاس
کچھ بھی کبھی بھی کسی کو بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہہ دینے کی جو آزادی ہے
۔ اس نے انسان کو مزید وہموں میں ڈالا ہوا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیسے چاہو جیو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مائئی لائف مائی
رولز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کے بنائے اصول جیسا کہ دن کو
سوتے رہو اور رات کو جاگتے رہو۔
ہم لوگوں کے پاس زندگی میں کُڑھنے کو اور سڑنے کو بے شمار وجوہات ہوتی ہیں۔
ذیادہ تر وجوہات ہم وہ والی ڈھونڈتے ہیں جن کے لئے ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ ان
پر بات کر کر کے ہم اپنا کلیجہ ساڑتے رہتے ہیں۔ سڑ سڑ کر کوئلہ ہو جاتے ہیں
اور زندگی کے دن بھی ایک ایک کر کے کھسکتے جاتے ہیں۔ ہمیں اپنی زندگی تک کے
ضائع ہونے کا افسوس نہیں ہوتا۔
ہم لوگ دو انتہاوں پر جا رہے ہیں۔ ایک طرف تو وہ لوگ ہیں جو زندگی میں جتنی
شدید من مانی اور اپنی مرضی کر سکتے ہیں وہ کرتے رہتے ہیں۔ انکو کوئی روک
کر دکھائے وہ اسکی ٹانگیں توڑنے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔ دوسری طرف وہ لوگ ہیں
جوبالکل ہی خود کو چھوڑ بیٹھے ہیں کوئی انکو کچھ بھی کہتا رہے یہ اپنی ہی
زندگی کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار نہیں۔
انسان کی زندگی ایک دائرے میں چکراتی رہتی ہے۔ انسان کو ایک حد تک آزادی
اور اختیار حاصل ہے۔ انسان اس آزادی کو استعمال کر کے اپنی زندگی کو بدلنا
چاہے تو ایک حد تک اس میں مثبت تبدیلیاں بے حد آرام سے لا سکتا ہے۔ مگر
انسان جانے تو سہی کہ وہ کتنا کچھ ہے جس پر انسان ،اور کتنا کام کر سکتا
ہے۔
1۔ انسان کی زندگی میں ایک چیز یقینی ہے اور وہ "غیریقینی" ہے۔ انسان نہیں
جانتا کس لمحے کب اور کیا ہو جائے۔ انسان لاکھ پلاننگ کر رکھے پھر بھی اندر
سے جانتا ہے کہ یقینی کیا ہونا ہے صرف اللہ کی ذات جانتی ہے۔
2۔ انسان کو زندگی کے بے یقین ہونے کی وجہ سے اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ
کچھ کرنا اپنا فرض نہ سمجھے۔
3۔ انسان کو دو ہاتھ دو پیر دو آنکھیں اور سوچنے والا دماغ ملا ہے تا کہ
انسان آج کیا کرنا ہے سوچ سکے بلکہ کر بھی سکے اور آنے والے کل کے لئے کچھ
انتظام ضرور کر لے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خواہ آنے والا کل کیسا ہی غیر
متوقع ہو مگر انسان کا کام تیاری کرنا ہے سو وہ کر رکھے
3۔ انسان کو زندگی اور عمر کا پتہ نہیں ۔ پھر بھی انسان کو اپنی جسمانی اور
دماغی صلاحیتوں کے لئے کام کرنا ہوتا ہے
4۔ اگرچہ دنیا میں تبدیلی ہر بدلتے دن کے ساتھ آرہی ہے اور انسان اسی یا سو
سال کتنا بھی جی لے مگر زندگی کا ایک دن اختتام یقینی ہے۔ پھر بھی انسان کو
بدلتی دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر اور دنیا کے بدلتے رجحانات کو جان کر
جینا ہوتا ہے۔
5۔۔ انسان کو بڑھتی عمر، بڑھتی مہنگائی ، گھٹتی جسمانی توانائی ، بڑھتی
انگزائٹی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بے شمار گھٹتی اور بڑھتی اشیا کے ساتھ
انسان کے لئے دن بہ دن جینا محال ہوتا جا رہا ہے۔ مگر پھر بھی انسان کو جو
زندگی گزارنے کے صحت معاش تعلقات کے اصول ملتے ہیں وہ اسی بات پر زور دیتے
ہیں کہ انسان کسطرح سے زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔
6۔ انسان جب تک اچھا کام کرنا اور ایمانداری سے کام کرنا نہیں سیکھتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس وقت تک انسان بدلتا نہیں جب تک انسان بدلتا
نہیں اس وقت تک حالات بدلتے نہیں
آپ جانیں کہ اپنی زندگی کے مسئلوں میں ایسا کچھ ہے جو آپ ان کو بدلنے کے
لئے کر سکیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تعلیمی صلاحیت بڑھانا، ٹیکنیکل صلاحیت
بڑھانا، وزن گھٹانا، آمدنی بڑھانا، رشتہ داروں سے ناطہ جوڑنا، کچھ چیزوں کو
اگنور کرنا، جن چیزوں پر پریشان ہونا ہے صرف انھی پر پریشان
ہونا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جن کے لئے کچھ نہیں کر سکتے ان کو اللہ پر چھوڑ دینا
اپنی زندگی کے لئے اسی طرح ہاتھ پاوں مارنے کی ضرورت ہے جس طرح انسان اگر
پانی کے تالاب میں گر جائے تو ہاتھ پاوں مار کر خود کو بچانا چاہتا ہے۔
|