اسی لئے تو کہا جاتا ہے کہ الیکشن میں اگر ساری سیٹیں بھی
علماء جیت جائیں پھر بھی اسلام نہیں آسکتا کیونکہ نظام وہی ہوگا۔ اور
الیکشن جیت کر نظام بدلا نہیں جاسکتا کیونکہ الیکشن اس نظام کو چلانے والوں
کا انتخاب کرنے کے لئے ہوتے ہیں نہ کہ نظام بدلنے والوں کو منتخب کرنے کے
لئے۔ لہٰذا ایسی ہر کوشش بوٹوں تلے روند دی جائے گی۔موجودہ نظام میں جس طرح
ہرادارہ نہایت ابتری اور بدحالی کا شکار ہے اسی طرح پنجاب میں ایک ادارہ
قرآن بورڈ کے نام سے کئی سالوں سے کام کررہا ہے اور ایک خبر کے مطابق
سالانہ کروڑ روپے بجٹ میں اس ادارے کو دیے جاتے ہیں، اس ادارے کو چلانے
والے چندعلماء ہیں جن میں ہر مسلک کا کوئی نہ کوئی نمائندہ شامل ہے، جس کے
چیئرمین قرآن بورڈ پنجاب مولانا غلام محمد سیالوی ہیں۔
یہ ادارہ سالانہ کروڑوں روپے ہڑپ کرجاتا ہے لیکن جس مقصد کے لئے اسے بنایا
گیا ہے وہ مقصد ابھی تک حاصل نہیں کیا جاسکا۔ ادارے کا مقصد قرآن مجید کی
پرنٹنگ وغیرہ کے امور کی نگرانی کرنا ہے، اور غیرمعیاری کاغذ پر پرنٹنگ کی
روک تھام کرنا وغیرہ بہت سارے امور دیکھنا اس ادارے کی ذمہ داری ہے۔ لیکن
حقیقت یہ ہے کہ غیر معیاری کاغذ پر قران کی پرنٹنگ کا کام اسی طرح جاری
وساری ہے جس طرح پہلے تھا، جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ قرآن کا نسخہ جلد
بوسیدہ ہوکر خراب ہوجاتا ہے اور بے حرمتی کا خطرہ رہتا ہے۔
دوسری نہایت ہی اہم چیز جس کی طرف آج میں توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ
سورہ نساء میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ
يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ
کیا آپ نے ان لوگوں کو دیکھا جنہیں کتاب دی گئی ہے وہ ایمان رکھتے ہیں جبت
پر اور طاغوت پر۔
اس آیت کی تفسیر میں مفسرین نے "جبت" کے بارے لکھا ہے کہ ہر وہ چیز جو بے
اصل اور بے حقیقت ہو، وہمی اور خیالی ہو جیسے، کہانت، فال گیری، ٹونے ٹوٹکے،
شگون اور مہورت اور تمام دوسری وہمی وخیالی باتیں اس میں شامل ہیں۔ چنانچہ
حدیث میں آیا ہے:
النیاقۃ والطرق والطیر من الجبت۔ یعنی جانوروں کی آوازوں سے فال لینا ،
زمین پر جانوروں کےنشانات قدم سے شگون نکالنا اور فال گیری کے دوسرے طریقے
سب جبت ہیں۔ اسے اردو "اوہام" اور انگریزی میں Superstitions کہا جاتا ہے۔
تو جس فال گیری کی مذمت قرآن بیان کرتا ہے اسی قرآن کے آخری صفحات میں فال
گیری کا ایک صفحہ شامل کرکے قرآن کے حکموں کو قرآن کی جلد کے اندر پامال
کیا جارہا ہے اور علماء کے زیر نگرانی چلنے والا قرآن بورڈ ٹس سے مس نہیں
ہورہا ہے۔
اور پھر قرآن چھاپنے والے اداروں کی دیدہ دلیری دیکھیں کہ ایک تعویذ نقش
قرآنی کی شکل میں بنا کر اس کے نیچے من گھڑت بات بھی لکھ دی کہ یہ والا
تعویذ حضور صلی اللہ علیہ وسلم حسنین کے گلے میں باندھا کرتے تھے۔ اتنی من
گھڑت بات قرآن کی جلد کے اندر لکھتے ہوئے بھی ان اداروں کو خوف خدا نہیں
ہوتا اور نہ ہی متعلقہ اداروں کو جو انہیں اس کی اجازت دیتے ہیں۔ تاج کمپنی
جیسا معروف اور قدیم ادارہ بھی اس فالنامے اور تعویذ کو چھاپ رہا ہے۔اسی
طرح اتفاق پبلشر، بسم اللہ پبلشرمیں یہ فالنامہ موجود ہے۔ ایک نسخے میں جسے
معصوم کمپنی نے شائع کیا ہے اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے الباعث کا ترجمہ
کیا ہے مردے جلانے والا۔
اس ادارے سمیت ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم قرآن کی اس توہین پر آواز
اٹھائیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اس بات کو پہنچائیں تاکہ لوگوں کو یہ
شعور ہو اور وہ اس طرح توہین قرآن میں ملوث کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں۔
جبت کیا چیز ہے؟ جبت کا مطلب ہوتا ہے: بے حقیقت، بے فائدہ اور بے اصل چیز۔
اسلام کی زبان میں: جادو، کہانت، فال گیری، ٹونے ٹوٹکے، شگون اور وہمی اور
خیالی باتیں مثلاًٍ بلی گزر گئی تو یہ ہوجائے گا۔ فلاں ستارہ نظر آگیا تو
یہ قسمت بگڑ جائے گی۔ چاند گرہن ہوگیا تو ایسا ہوجائے گا، سورج گرہن ہوگیا
تو ویسا ہوجائے گا۔یہ تمام چیزیں جبت میں آتی ہیں۔ اسلام میں ان کی کوئی
حقیقت نہیں۔ہمارے ایمان کا بنیادی حصہ یہ ہے کہ سب نفع اور نقصان اللہ کے
ہاتھ میں ہے۔ ہر چیز اس کے اذن سے ہوتی ہے۔ وہ نہ چاہے تو پوری دنیا بھی مل
کر آپ کو نقصان نہیں دے سکتی۔ اور اگر وہ نہ چاہے تو پوری دنیا مل کر آپ کو
نفع نہیں دے سکتی کسی بھی معاملے میں۔اس لیے ہمیں توہمات سے، خرافات سےاوپر
اُٹھایا گیا۔ کیونکہ یہ توہمات میں پڑ کر انسانی صلاحیتوں کو زنگ لگتا
ہے۔بہت سے کام جو آپ کرسکتے ہیں، خوف کے مارے آپ نہیں کرتے۔ حالانکہ اس خوف
کی کوئی حقیقت ہی نہیں۔ |