قصور میں معصوم بیٹی زینب کا لرزہ خیز قتل ایک بار پھر
پوری قوم کو سوگوار کر گیا اس سے پہلے اے پی ایس کا واقعے نے پوری قوم کو
بدل کر رکھ دیا اور اب اس معصوم کی ہلاکت نے پوری قوم کو سوچنے پر مجبور کر
دیا ہے کہ ـاب اور نہیں ؟ـاب کوئی اور زینب کسی درندگی کا شکار نہ ہو اس کے
لئے ضروری ہے کہ اس درندہ صفت انسان کو فوری گرفتار کیا جائے اور اسے جلد
از جلد قرار واقعی سزا دی جائے جو پھانسی سے کم نہ ہو اگر ممکن ہو تو اسے
سر عام پھانسی پر لٹکا دیا جائے تا کہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو اور کوئی بھی
درندگی کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے ۔۔۔۔۔۔ یقیناً ہمارے معاشرے میں تعلیم
کی کمی ہی ان نوجوانوں کو بے راہ روی کی جانب مبذول کرتی ہے ایسے نوجوان
نفسیاتی مریض بھی ہوتے ہیں اور یہ اپنی ہوس کی خاطر کسی معصوم کی جان تک لے
لیتے ہیں اس کے لئے معاشرے میں سدھار لانے کی ضرورت ہے اور ایسے نوجوانوں
کو جو بھٹک چکے ہیں سیدے راستے پر چلنے کی تعلیم دینے کی ضرورت ہے اس کے
علاوہ مقامی مولوی حضرات کو بھی مسجدوں میں نوجوانوں کو بے راہ روی سے
بچانے کے لئے خطبات دینے کی ضرورت ہے کم ازکم جمعہ مبارک پر ہی ایسے خطبات
کا اہتمام کیا جائے اس کے علاوہ اس کی سزا موت سے کم نہ ہو کیونکہ یہ درندہ
صفت انسان معاشرے کابد نما داغ ہیں انہیں پھانسی کی ہی سزا تجویز کی جائے ۔
معصوم زینب کا دکھ ہر دل میں ہے لیکن میں اپنے نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں
کہ سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچائیں کیونکہ یہ پاکستان کی ملکیت ہیں اور
پاکستان ہمارا ہے اس کی ہر چیز کی حفاظت ہمارے ذمہ ہے اس لئے میری آپ سے
اپیل ہے کہ توڑ پھوڑ سے اجتناب کریں میں جانتا ہوں کہ اس غم و غصہ کی کیفیت
میں انسان اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے ہمیں اپنے پر قابو رکھنا ہو گا
اور اپنی تمام تر توانائی ان درندوں تک پہنچنے میں صرف کرنی ہو گی تا کہ
دوبارہ کوئی ایسی ہمت نہ کر سکے ۔
خدارا اپنے ننھے بچوں کی حفاظت خود کریں ان کو خود سکول یا مدرسے لے کر
جائیں اور واپس لے کر آئیں اب تک جتنے بھی ایسے کیس رپورٹ ہوئے ہیں ان میں
زیادہ تر رشتہ دار شامل تھے کیونکہ بچہ اپنے رشتہ دار کے ساتھ چلا جاتا ہے
وہ اس کے اندر چپھے شیطان کو سمجھ نہیں پاتا ۔ضروری ہے کہ ہم ان نوجوانوں
کی تربیت کریں اور انہیں اپنی روایات کا پابند بنائیں ،ان بچوں کو اسلام
اور قران کی تعلیمات سے روشناس کریں تا کہ ان کو اپنی حدود کا علم ہو
مسلمان معاشرے میں ایسے واقعات ہونا شرمناک ہیں اور یہ ہمارے ملک کی بدنامی
کا بھی باعث بنتے ہیں ۔
بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں اس لئے ہمیں مل کر ان پھول جیسی کلیوں کی
حفاظت کرنی ہو گی ہر ایک کو اپنے ارد گرد نگاہ رکھنی ہو گی اور ایسے والدین
جن کی بچیاں معصوم ہیں وہ ان کو اکیلے کہیں نہ آنے جانے دیں چھوٹے بچے
بچیوں کو سواد سلف لانے کے لئے دکانوں پر بھی نہ بھجیں کیونکہ ایسے درندے
کہیں بھی کسی بھی معصوم کو اپنی درندگی کا نشانہ بنا سکتے ہیں ۔زینب کی موت
نے ساری قوم کو ایک کر دیا ہے اور اس وقت پوری قوم زینب کے سوگ میں مبتلا
ہے کیونکہ بچے معصوم ہوتے ہیں اور ہر ایک کو پیارے ہوتے ہیں ۔خدارا ہمارے
سیاست دان اس کو اپنی سیاست کا حصہ نہ بنائیں بلکہ سب مل کر ایسے قوانین
ترتیب دیں جس سے دوبارہ ایسی کوئی درندگی دیکھنے کو نہ ملے۔میری دعا ہے کہ
اﷲ تعالیٰ زینب کے والدین اورلواحقین کو صبرجمیل اور بیٹی زینب کو جنت میں
اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔آمین |