کالو ابا نیو ورژن

مرزا اور کالو کے ابا نے آسمان سر پر اٹھا رکھا تھا،،،کالو کے ابا کے چپس کوئی
بچہ چھین کر بھاگ گیا تھا،،،کالو کے ابا کا رو رو کے برا حال تھا،،،مرزا انہیں
چپ کروانے کی کوشش کیے جارہے تھے،،،جس میں وہ یکسر ناکام تھےمگر
مجال کہ کالو کے ابا چپ ہو کر دیں۔

مرزا چینخ چینخ کے حکومت کو،،پولیس کو،،سوسائٹی کو برا بھلا کہےجارہے
تھے،،،ان کے خیال میں اس ملک میں غریبوں کی جان مال عزت کے ساتھ
اب چپس بھی محفوظ نہیں تھی۔

ہم سمجھےکہ مرزا نے گن پوائنٹ پر کالو کے ابا کو اپنی نئی غزل سنائی ہوگی
اس لیے ان کا ماتم کم ہو کے نہیں دے رہا تھا،،،ہم نے مرزا کو خوب برا بھلا،،،
کہا۔غضب خدا کا مرزا صاحب،،! آپ کسی کی عمر ،،شکل،،موڈ دیکھے بناہی
اپنا قاتلانہ کلام سنانا شروع ہو جاتے ہیں،،،انسان کو اپنی قبر یاد رکھنی چاہیے

ہم نے یہ جملے اس لیے کہے تھے کہ سب کو پتا چل جائے کہ ہم مرزا سے،،
بہت اچھے شاعر ہیں۔کیونکہ کالو کے ابا نے کبھی بھی ہماری پوئٹری پر ایسا ،،
واویلا نہیں مچایا تھا،،،بلکہ کالو کے ابا کو چپ کروانے کے بہانے ہم نے ان کے
کان بال خوب نوچے تھے۔آج اک شاعر نے،،بے ادب بے ذوق انسان ،،!! جس نے
ہماری پوئٹری پر داد کے ڈونگے نہیں برسائے تھے ۔اسے عملی تشدد کا نشانہ،،
بنایا تھا مگر کسی کو پتا ہی نہیں چلا،،،اور ہمارا انتقام بھی پورا ہو گیا۔

مرزا کو ہماری باتوں کا بہت رنج ہوا۔ اور ان کا منہ اور بھی پتیلے جیسا ہو گیا۔!
غصے سے بولے حد کرتے ہو خان صاحب،،! یہاں دن دھاڑے ڈکیتی کی واردات
ہو گئی۔اور تم ہماری دشمنی میں اندھے تو تھے ہی،،اب بہرے بھی ہوگئے ہو
مگر اردو ادب کی تاریخ میرے کلام کی بے عزتی پر کبھی معاف نہیں کرے گی
ہم نے اپنا بوجھ ہلکا کردیا تھا،،،فورا مرزا کو گلے لگا کر ایسے سوری کی،،،جیسے
یو ایس اے کا ٹرمپ بے ہودہ ٹویٹ کرتا ہے۔

ہم نے محلے میں ہیرو بن جانے کے لیے کالو کے ابا کو بہت سے چپس دلانے کا
وعدہ کیا۔کالو کے ابا فورا ایسے چپ ہو گئے جیسے ریڈیو کے سیل ختم ہو گئے
ہوں۔
ہماری انگلی پکڑ کر بولے،،،چلو،،،ہم بولے کہاں جانا ہے،،؟ بولے،،دکان چلو،،چپس
دلا دو،،،ہم نے آہستہ سے کہا،،کل،،،پکا وعدہ۔مگر تم سے کوئی بھی پوچھے کہنا
مرزا نے غزل سنائی تھی۔اس قدر بری تھی میرا رونا نکل گیا۔اور ایسا نکلا کہ کپڑے
بھی گندے ہو گئے۔
کالو کے ابا نے فورا ہامی بھری اور یوں آج کا مجمع منتشر ہوگیا۔۔

ہم خواب میں لاکھوں کےمجمع کو جس میں ظاہر ہےلڑکیوں کی تعداد ذیادہ تھی
پوئٹری سنا رہے تھےکہ زور سے ہمارے اک کمرے کے محل کا دروازہ بجا۔ہم نے
ٹائم دیکھا،،،پورے صبح کے پانچ بج رہے تھے۔ہم نے خیالی لاک کھولا،،،!!
سامنے کوئی چیز چمکی،،ہم سمجھے کالو کے ابا اپنی بتیسی گلی میں بھول گئے
ہیں۔پھر غور کیا تو پورا ہی کالو کا ابا تھا۔

ہم نے حیرت سے کہا،،،کیا ہوا بیگم نے صبح ہی صبح سکوٹر کی طرح کک مارکر
نکال دیا۔وہ بولے،،،نہیں،،،وعدہ پورا کرو چپس لے کر دو۔

عجب صبح آئی ہے
کالو ابا ساتھ لائی ہے
چپس چھینے کسی نے
شامتِ جیب ہماری آئی ہے۔۔۔!
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1254505 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.