کل میں ایک خبر سن رہا تھا کہ ایف آئی اے نے جھنگ میں
چھاپہ مار کر ایک ایسے فرد کو گرفتار کیا ہے جو نازیبا فلمیں بنا کر انٹر
نیٹ پر اپ لوڈ کرتا تھا اس شخص کے استعمال میں تمام چیزیں جن میں کمپیوٹر ،لیپ
ٹاپ ،موبائیل اور دیگر چیزیں قبضہ میں لے کر تحقیق شروع کر دی ہے حیرت ہے
کہ یہ شخص جس کا نام تیمور مقصود ہے جو پیشے کے لحاظ سے ایک الیکٹریکل
انجینئر ہے یہ حلال کی کمائی بھی کما سکتا تھا لیکن ہمارے ہاں پیسے کی دوڑ
نے ان نوجوانوں کو بے راہ روی پر لگا دیا ہے یہ مثبت کام کی بجائے منفی کام
کو ترجیح دیتے ہیں تا کہ راتوں رات امیر بن جائیں ایک اسلامی ملک میں اس
طرح کے کاموں میں ملوث ہونا اور بچوں سے زیادتیاں ہونا ہمارے لئے شرم کا
مقام ہے اور پوری دنیا میں بد نامی کا بھی باعث بن رہا ہے آپ اندازہ لگائیں
کہ اس شخص سے ایسی نازیبا پورنو گرافی فلموں یا ویڈیو کا ساٹھ جی بی ڈیٹا
بھی برآمد ہوا ہے انتہائی شرم والی بات ہے کہ ایک تعلیم یافتہ شخص اس طرح
کے دھندے میں ملوث پایا گیا ہے خبر کے مطابق اس شخص کی اطلاع کینڈا انٹر
پول نے دی تھی جس کے بعد اس کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا تھا۔یہ شخص
پچھلے دو سالوں سے انٹر نیٹ پر بچوں کی نازیبا ویڈیوز اپ لوڈ کرتا تھا ملزم
کے موبائیل سے دیگر افراد تک بھی پہنچنے کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں
اور اس مکروہ دھندہ میں ملوث باقی لوگوں کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
دوسری جانب معروف اینکر شاہد مسعود صاحب نے بھی کچھ انکشافات کئے لیکن ابھی
تک وہ انہیں ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں لیکن ابھی بھی وہ اپنے فیصلے پر
قائم ہیں دیکھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں جو کچھ انہوں نے پروگرام کے
ذریعے انکشاف کیا تھا اسے کب ثابت کرتے ہیں اور اگر نہ کر سکے تو عدالت کی
جانب سے انہیں سزا بھی دی جا سکتی ہے صحافت ایک پاکیزہ پیشہ ہے لیکن ہم نے
اسے بھی نفرت اور جھوٹ کی طرف دکیل دیا ہے افسوس ہو گا اگر اتنا بڑا صحافی
اپنے انکشافات کو درست ثابت نہ کر سکا میں نے ان کا لائیو پروگرام بھی
دیکھا جس میں انہوں نے کوئی خاص جواب نہیں دیا اور بار بار یہی کہہ رہے تھے
کہ میں ان کو نہیں چھوڑوں گا بالکل ایسے افراد جو اس طرح کے برے دھندوں میں
ملوث ہیں انہیں ہر گز ہرگز نہیں چھوڑنا چاہیئے بلکہ ان کو ایسی سزا دینی
چاہیئے جو دوسروں کے لئے عبرت کا نشان بن جائے جب کوئی احساس معاملہ چل رہا
ہو تو صحافیوں کو اس کی مکمل چھان بین کر کے ہی عوام کے سامنے پیش کرنا
چاہیئے کیونکہ اگر وہ جھوٹ پر مبنی ہو گا اور ثابت نہ ہوا تو وہ اس صحافی
کی بد نامی کے ساتھ ساتھ دوسرے صحافیوں کے لئے بھی مشکل پیدا کر سکتا ہے ۔
پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لیکن اس میں ہر وہ کام کیا جا رہا ہے جو اسلامی
اقدار کے منافی ہے میرے پاک وطن میں ملاوٹ ،رشوت،چوری،دھوکہ ،ڈاکہ
زنی،کرپشن،جھوٹ ،نفرت اور نہ جانے کیا کیا برائیاں موجود ہیں ہمیں ایک
پاکستانی شہری ہونے کے ناطے بھی اپنی حکومتوں اور اداروں کی مدد کرنی
چاہیئے تا کہ ملک سے برائی کا خاتمہ ممکن ہو سکے ۔برے لوگ کم ہیں لیکن ان
کی نشاندہی کرنا ہم سب کا فرض ہے تا کہ معاشرے میں جو برائیاں جنم لے رہی
ہیں ہم انہیں اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ بنا سکیں۔آئے دن ہمیں اخبارات
اور ٹیلی ویژن پر ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں جنہیں ہم نہیں سننا چاہتے جو
ہمارے بلڈ پریشر کو بڑھا دیتی ہیں خدا را اب بھی وقت ہے کہ اپنی زندگیوں
میں سکون لے آئیں اور پیسے کی دوڑ سے باہر نکل آئیں جوا ٓپ کی قسمت میں ہے
وہ مل کر رہے گا خاص کر میں اپنی نوجوان نسل کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ
جائز طریقے سے کمائیں اور مکروہ دھندوں سے بچیں ایسے برے دھندے جہاں آپ کی
بدنامی کا باعث تو بنتے ہی ہیں وہاں ملک کے لئے بھی باعث شرمندگی ہوتے ہیں
اگر ہم اپنے گھروں میں اسلامی ماحول پیدا کریں تو یقیناً ہماری نسل اس بے
راہ روی سے بچ سکتی ہے ہمیں اپنے بچوں سے کونسلنگ کرنے کی ضرورت ہے ہمیں
اپنے بچوں کو وقت دینے کی ضرورت ہے ہمیں اپنے بچوں پر نگاہ رکھنے کی ضروت
ہے تبھی ہم انہیں ایسے لوگوں سے محفوظ بنا سکتے ہیں جو انہیں اپنے مکروہ
دھندوں میں استعمال کرتے ہیں اﷲ تعالیٰ میرے وطن کے معصوم بچوں کی حفاظت
کرے اور انہیں ہر بری آنکھ سے محفوظ رکھے آمین |