نجی ملازمین کا استحصال کب تک!

ملک میں امیر و غریب کے طبقاتی کشمکش کے باوجود وہ محنت کش ملازمین لائق تحسین ہیں جو انتہائی کم اجرت پر روزانہ مہنگائی سے لڑتے ہوئے جیتے اور مرتے ہیں ۔ماہانہ یا روزانہ کی بنیاد پر کسی دکان ،کارخانے یا پرائیویٹ کمپنی میں ملازمت کرنے والے افراد یا اسطرح کے لاکھو ں افراد اپنے گھر کا خرچہ چلانے کیلئے روزانہ صبح گھر سے نکلتے ہیں ایک دھڑکا سا لگا رہتا ہے کہ کسی بات سے ناراض ہو مالک یا افسر کھڑے کھڑے نوکری سے فارغ نہ کر دے ۔کوئی پوچھے گا بھی نہیں کہ اب گزر بسر کیسے ہو ،زندگی کی گاڑی کیسے چلے !

نجی ملازمین کا استحصال کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ،استحصال خواہ جسمانی ہو یا ذہنی ،اخلاقی ہو یا معاشی اس کی بنیاد جھوٹ ،طاقت اور دھوکہ دہی پر ہوتی ہے ۔فرض کریں کسی پرائیویٹ کمپنی میں بطور سیلزمین کام کرنے والا نوجوان جو روزانہ شہر کے مختلف علاقوں میں دوڑ دھوپ کے بعد کمپنی کی پروڈکٹ سیل کرتا ہے جس کے عِوض اسے ماہانہ دس ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے۔ دوران کام چوری ،ڈکیتی یا ناگہانی حادثے کی صورت میں کسی قسم کا کوئی تحفظ حاصل نہیں ۔یہ درست ہے کہ ملک میں ورکر ویلفیئر فنڈ اور سوشل سیکیورٹی کے ادارے قائم ہیں لیکن ان اداروں میں اس انداز سے کام ہو رہا ہے کہ غریب ملازم ان سے استفادہ کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔ نجی کمپنیوں کے لاکھوں ملازمین کیلئے حکومت کی جانب سے کم سے کم اجرت کا تعین،ملازمت کے اوقات کار،ورکر ویلفیئر فنڈ،ملازمین کے علاج و معالجے ،لیبر عدالتیں اور ملازمین کے حقوق کے نام پر ناجانے کیا کیا قوانین تو موجود ہیں ،لیکن بیشتر نجی کمپنیاں ان قوانین کی کھلے عام دھجیاں اڑا رہی ہیں ،ملازم کی کم از کم اجرت کا حال یہ ہے کہ ملازم کو وہ اجرت نہیں وقات کار،ورکر ویلفیئر فنڈ،ملازمین کے علاج و معالجے ،لیبر عدالتیں اور ملازمین کے حقوق کے نام پر ناجانے کیا کیا قوانین تو موجود ہیں ،لیکن بیشتر نجی کمپنیاں ان قوانین کی کھلے عام دھجیاں اڑا رہی ہیں ،ملازم کی کم از کم اجرت کا حال یہ ہے کہ ملازم کو وہ اجرت نہیں دی جاتی جو ریاست نے مقرر کی ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی ادارے نجی کمپنیوں کو ملازمین کی سہولیات کیلئے ریاست کے وضح کردہ لیبر قوانین پر دیانت داری کے ساتھ عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔بصورت دیگر لکھنے پر مجبور…… یہاں مزدور کو مرنے کی جلدی یوں بھی ہے دی جاتی جو ریاست نے مقرر کی ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی ادارے نجی کمپنیوں کو ملازمین کی سہولیات کیلئے ریاست کے وضح کردہ لیبر قوانین پر دیانت داری کے ساتھ عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔بصورت دیگر لکھنے پر مجبور ……
یہاں مزدور کو مرنے کی جلدی یوں بھی ہے محسن
کہ زندگی کی کشمکش میں کفن مہنگا نہ ہو جائے

Salman Ahmed Shaikh
About the Author: Salman Ahmed Shaikh Read More Articles by Salman Ahmed Shaikh: 14 Articles with 11226 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.