نصرت خداوندی

ذرا سوچیے کہ غلیل کا مقابلہ پستول کے ساتھ ہوسکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ یہ بھی سوچیے کہ کیا پستول کا مقابلہ کلاشنکوف کرسکتا ہے یا یہ کہ کلاشنکوف کو ہاتھ میں پکڑے جنگی جہاز یا جدید ترین ٹینکوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے؟ بیس ہزار غیر منظم افرادی قوت چار لاکھ فوج کے ساتھ ٹھکر لے سکتی ہے۔ حربی نقطہ نظر سے اگر دیکھا جائے تو یقینا ان تمام باتوں کا جواب نفی میں ہے۔ سابق پاکستانی آرمی چیف اور سابق صدر پاکستان پرویز مشرف نے یوں تو امریکہ کا ساتھ نہیں دیا تھا بلکہ وہ بھی دنیاوی حالات کو سامنے رکھتے ہوئے افغانستان کے اسلامی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہمنوا اورہم پیالہ بن گیا تھا۔ مشرف کا خیال تھا کہ طالبان حکومت کا خاتمہ چند میزائلوں کی مار ہیں۔ اس لیے ایسے ’’ بے وقوفوں‘‘ کا ساتھ دے کر کیوں عیش و عشرت سے ہاتھ دھویا جائے۔ مشرف کے علاوہ کئی دیگر حلقوں نے بھی ملا محمدعمرؒ اور ان کے ٹیم کو سمجھایا کہ بھائی اب تو فرشتے تمہاری مدد کو اترنے سے رہے، لہٰذا اگر ایک اسامہ کو قربان کردیاجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن ملا محمد عمرؒ کی سوچ یہ تھی کہ:
کافر ہے تو کرتا ہے شمشیر پہ بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

اس کے بعد دنیا نے دیکھ لیا کہ امریکا نے تمام اہل مغرب کو ساتھ ملالیا اور افغانستان پر چڑھ دوڑا۔ اس مہم میں حکومت پاکستان نے بھی ناقابل یقین حد تک امریکا کا ساتھ دیا۔ امریکا نے ظلم کے وہ پہاڑ افغانوں پر توڑ ڈالے، جسے لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔ ڈرون حملے، جنگی طیاروں سے کارپٹ بمباری، بموں اور میزائلوں کی بارش سے لے گر بگرام جیل کے انسانیت سوز مناظر تک امریکا نے ظلم و تشدد کے تمام حربے استعمال کرڈالے لیکن نتیجہ کیا نکلا؟ یہی کہ طالبان کے پائے استقامت میں لغزش تک نہ آئی۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ کل نشے اور طاقت سے چور امریکا نے ان کے قانونی حکومت کو ختم کرڈالا اور طالبان پہاڑوں اور غاروں میں چھپنے پر مجبور ہوئے ۔ آج طالبان افغانستان کے بیشتر علاقوں میں نہ صرف وجود رکھتے ہیں بلکہ افغان حکومت کابل کے صدارتی محل تک سکڑ کر رہ گئی ہے۔ پچھلے دنوں کابل کے انتہائی حساس علاقوں میں طالبان کے پے درپے منظم حملوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ امریکا اپنے اتحادیوں سمیت مکمل طور پر افغانستان میں ناکامی سے دوچار ہوچکا ہے۔ دسمبر کے آخری ہفتے کو کابل کے انتہائی حساس علاقے ریڈ زون میں طالبان کے حملے نے ثابت کردیا ہے کہ افغان حکومت اور عالمی طاقتیں تحریک مزاحمت کے سامنے مکمل طور پر بے بس ہوچکی ہیں اور اب امریکا کے پاس افغانستان چھوڑنے کے سوا دوسرا کوئی راستہ نہیں بچا ۔ افغانوں کی ان کامیابیوں اور امریکا کے ناکامیوں میں مسلم امہ کے لیے بالعموم جبکہ مسلم حکمرانوں کے لیے باالخصوص ایک سبق پوشیدہ ہے۔ وہ سبق یہ ہے کہ چاہے باطل جتنا بھی طاقت ور کیوں نہ ہوجائے ، مسلمان کو بہر صورت اﷲ پاک رب العزت پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے۔ افغان طالبان نے ایک اصولی مؤقف پر قائم رہتے ہوئے دنیا کے ایک سپر پاور اور ان کے بیالیس اتحادیوں کے ظلم و ستم کو استقامت کے ساتھ برداشت کیا۔ آج ہم سب کھلی آنکھوں دیکھ رہے ہیں کہ کامیابی ان کے قدم چھوم رہی ہے۔ اس کے برعکس باطل قوتیں حیران و پریشان ہے کہ یہ سب کیا ہورہا ہے کہ ان کی تمام تر ٹیکنالوجی اور طاقت ریت کے قلعے ثابت ہورہے ہیں۔ کچھ مادیت پرست شائد آج بھی آس لگائے بیٹھے ہیں کہ سپر پاور شائد کچھ ’’ کم بیک‘‘ کرسکے۔ لیکن وہ یہ بھول رہے ہیں کہ جب زمانے کے فرعون طاقت اور نشے میں مست ہوکر غرور و تکبر کی تمام حدوں کو کراس کرجاتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ کسی ’’کم زور‘‘ کے ذریعے ان کے نشے کو اتار دیتا ہے۔ افغان بے شک کم زور تھے۔ ان کے پاس وسائل نہ تھے۔ جدید اسلحے سے وہ نابلد تھے۔ اپنے ان کو دغا دے کر غیروں سے مل گئے تھے۔ ہر کوئی انہیں ڈرا رہاتھا کہ امریکا سے ٹکر خودکشی سے کم نہیں۔مانا کہ وہ کم زور بہت تھے لیکن ان کا ایمان مظبوط تھا۔ ان کو یقین تھا کہ وہ حق پر ہے۔ انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ باطل نے مٹناہی ہے۔ وہ اس بات پر بھی کامل ایمان رکھتے تھے کہ فرشتے ان کی مدد کو آج بھی اتر سکتے ہیں۔ یہ ان کے عزم و استقامت کا نتیجہ ہی تو ہے کہ آج ساری دنیا ملکر بھی ان کی پیش قدمی کو روکنے سے قاصر ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں اﷲ پر بھروسہ کرکے وقت کے فرعون سے ٹھکر لیااور اﷲ پاک نے انہیں کامیابی سے ہم کنار کردیا ۔ امریکا اور نیٹو سمیت دیگر تمام اتحادیوں کے طاقت خاک میں ملتے دیکھ کر اب یہ بات مکمل یقین کے ساتھ لکھ رہاہوں کہ اﷲ پاک نے افغانوں کی مدد بھی فرشتوں سے کرکے کفر کو ایک بار پھر ذلیل و رسوا کردیا ہے۔ آخر میں اقبال کے اس شعر کے ساتھ کالم کا اختتام کرنا چاہتاہوں کہ:
فضاء بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اترسکتے ہیں قطار اند قطار اب بھی

Saeed ullah Saeed
About the Author: Saeed ullah Saeed Read More Articles by Saeed ullah Saeed: 112 Articles with 114987 views سعیداللہ سعید کا تعلق ضلع بٹگرام کے گاوں سکرگاہ بالا سے ہے۔ موصوف اردو کالم نگار ہے اور پشتو میں شاعری بھی کرتے ہیں۔ مختلف قومی اخبارات اور نیوز ویب س.. View More