ہم۔تم
کہانی نمبر #1
اوقات
4 بیٹیوں کو اس خوش فہمی میں بیاہ دیا کہ چلو ماں باپ کے یہاں نہ سہی سسرال
میں ہی اچھے دن دیکھ لیں گی ۔۔گھوم پھر لیں گی اپنے شوہر کے ساتھ ۔۔اپنے
شوق اور حسرتیں پوری کر لیں گی جو مہر کی بہنیں اپنے غریب ماں باپ کے گھر
نہ کر سکی ۔۔باپ کو گزرا عرصہ ہوگیا تب تو مہر صرف 11 سال کی تھی ۔۔آج
مہرین 22 سال کی ہوگئی ہے ۔۔دو بار مہر کی منگنی صرف اسی وجہ سے ٹوٹی کہ
رفعت بیگم جہیز اچھا خاصا نہیں دے سکتی تھی اور غریب کی بیٹی حسن و جمال
میں کتنی ہی برتر ہو لوگ اوقات دیکھ کر ہی رشتے کرتے ہیں ۔۔بس ابھی چچی جان
آکر گئی یہ بتا کر کے مہر کو دیکھنے انکے کوئی رشتے دار آرہے ہیں ۔۔ایک ہی
کمرے کا ڈربہ نما گھر کو سمیٹ کر دھو دھلا کر چمکایا گیا اور بیٹھنے کے لئے
سستے بازار سے لیا ہوا اچھا سا قالین بھی بچھایا گیا ۔۔مہر نے کھانے پکانے
میں مہارت حاصل کرلی تھی سو جھٹ پٹ تین چار چیزیں تیار ہوگئی ۔۔مہمان آئے
۔۔انکو رفعت بیگم اور مہر کے اخلاق نے متاثر کیا ۔۔رشتہ آیا ۔۔اور منگنی کی
سادہ سی تقریب بھی ہوئی ۔۔خوش لباس رفعت بیگم کی پانچوں بیٹیاں اپنے اعلیٰ
ذوق انتخاب کے کپڑے پہنے چمک رہی تھی ۔۔ہمیشہ سے ہی یہی بہنیں ننہیال اور
ددھیال میں اپنی خوش لباسی کے لئے مشہور رہی ہیں ۔کیوں کے سستے کپڑوں کو
ڈیزائنر لوک دینا ان کی ذہانت اور صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔۔یہی بات
خاندان میں کچھ لوگ ہضم نہیں کر پاتے کے آخر اس غریب کریم کی بیٹیاں اتنی
اچھی کیسے نظر آتی ہیں ۔۔
سسرال سے آیا ہوا مہر کا منگنی کا سامان سب دیکھتے ہی رہ گئے تھے ۔ ہر چیز
برانڈڈ تھی ۔۔سب خوشی سے مسرور تھے کہ مہر کے کانوں میں آواز پڑی ۔۔
"مہرین نے بہت بڑا ہاتھ مارا ہے اس امیر پارٹی کو پھنسا کر ۔ ورنہ انکی
اتنی اوقات کہاں کے اتنا اچھا رشتہ آتا ۔۔اگر اتنی ہی اچھی ہوتی بیٹیاں تو
اچھے گھروں نہ جاتی ۔۔منگنی تو دیکھو ۔۔پاؤں ہی چادر سے باہر نکل دئے
۔۔مہرین با مشکل آنسو روک پائی۔ نگاہیں آسمان کی طرف اٹھی تھی اور آنسو
باہر آنے سے پہلے دل میں اتر کر مہرین کریم کو مضبوطی عطا کر گئے تھے ۔۔اب
نگاہیں سجدہ ریز تھیں ۔۔کیوں کہ انسان کو اوقات سے بڑھ کر اور قسمت سے
زیادہ کچھ نہیں ملتا اور آج خالق کائنات نے اسے اپنے ساتھ ساتھ انکی بھی
اوقات دکھائی تھی جو ہر امیر ہوکر بھی سوچ اور کردار میں مہرین کریم۔سے
زیادہ غریب تھے ۔۔
|