رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جوشادیاں کرائیں

سرکاردوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ میں زندگی کے سب شعبوں اورتمام ترمعاملات کے لیے ہدایت وراہنمائی موجودہے۔بطورمسلمان ہمارا یہ فرض بنتاہے کہ ہم اپنے تمام ترمعاملات کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ سے راہنمائی حاصل کرتے ہوئے اس پرعمل کریں۔ہم زندگی معاملات کاجائزہ لیں توان میں شادی بیاہ کامعاملہ بھی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ میں شادی کے تمام ترمعاملات میں ہدایت وراہنمائی موجودہے۔شادی بیاہ کے غیرضروری اخراجات، فضول رسومات اوربے جامطالبات کے خاتمے کے لیے چلائی گئی ’’ شادی آسان کروتحریک‘‘ کازریں پیغام بھی یہی ہے کہ شادیاں رسول اکرم نورمجسم، شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ سے راہنمائی لیتے ہوئے کی جائیں۔سروردوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ میں شای بیاہ کے سلسلے میں کیاہدایت وراہنمائی موجودہے۔ اس سے موجودہ دورکے مسلمانوں کواپنی تحریروں کے ذریعے مختلف اسلامی کتابوں سے اقتباسات منتخب کرکے آگاہی دینے کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس تحریرمیں اللہ تعالیٰ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادیوں اوررسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک سے کی گئی شادیوں کااحوال لکھا جارہا ہے۔ شادیاں رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ کی تعلیمات کی روشنی میں کی جائیں تویہ آسان ہیں۔ یہ شادی آسان کروتحریک کاپیغام بھی ہے۔
کتاب سیرت رسول عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صفحہ چارسوسترہ پرلکھا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے بڑی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہاکی شادی آپ رضی اللہ عنہاکے خالہ زادبھائی ابوالعاص بقیط بن ربیع سے ہوئی۔جوحضرت خدیجۃ الکبریٰ کے کی بہن ہالہ کے بطن سے تھے۔اللہ تعالیٰ کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجۃ الکبریٰ کے عرض کرنے سے اپنی پیاری صاحبزادی کانکاح ابوالعاص سے اعلان نبوت سے پہلے کر دیا تھا۔ جب حضورانورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کومنصب رسالت عطاہواتوحضرت خدیجہ رضی اللہ عنہااورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادیاں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پرایمان لے آئیں۔مگرابوالعاص شرک پرقائم رہا۔ابوالعاص نے کفارکے باربارکہنے کے باوجودحضرت زینب رضی اللہ عنہاکوطلاق دینے سے انکار کر دیا۔ اگرچہ اسلام نے حضرت زنیب رضی اللہ عنہااورابوالعاص کے درمیان تفریق کردی تھی۔مسلمانوں کے ضعف کی وجہ سے اس پرعمل نہ ہوسکا۔جب قریش جنگ بدرکے لیے آئے توابوالعاص بھی ان کے ساتھ آئے اورگرفتارہوگئے۔حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے ابوالعاص کے بھائی عمروکے ہاتھ مکہ سے ان کافدیہ بھیجا۔اس فدیہ میں وہ ہاربھی شامل تھا جوحضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہانے حضرت زینب رضی اللہ عنہاکوپہناکرپہلے ابوالعاص کے ہاں بھیجاتھا۔جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ہارکودیکھا توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پررقت طاری ہوگئی اورحضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہاکازمانہ یادآگیا۔حضوراکرم نورمجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادمبارک سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے فدیہ واپس کردیااورابوالعاص کوبھی چھوڑدیا۔رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ابوالعاص سے وعدہ لیا کہ مکہ جاکرحضرت زینب رضی اللہ عنہاکومدینہ بھیج دیں گے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اعلان نبوت سے پہلے اپنی پیاری صاحبزادی حضرت رقیہ کانکاح ابولہب کے بیٹے عتبہ اورام کلثوم کانکاح ابولہب کے ایک اوربیٹے عتیبہ سے کردیاتھا۔اسی کتاب کے صفحہ چارسوبیس پرلکھا ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کفارکوبتوں کی پوجاچھوڑ ایک اللہ کی عبادت کرنے اوراللہ تعالیٰ کوایک ماننے اورایمان کی دولت قبول کرنے کی دعوت وتبلیغ کاکام شروع کیا توابولہب لعین نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ اگرتم محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹیوں سے علیحدگی اختیارنہیں کرتے توتمہارے ساتھ میری نشست وبرخاست حرام ہے۔ابولہب کے دونوں بیٹوں عتبہ اورعتیبہ نے باپ کے اکسانے پررسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادیوں کوطلاق دے دی ۔رحمت دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پیاری صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہاکانکاح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کردیا۔ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعدرسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پیاری صاحبزادی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہاکانکاح حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے کردیا۔ محبوب کریم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے اپنی چوتھی اورسب سے پیاری صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکانکاح حضرت علی کرم اللہ وجہ سے کردیا۔رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہ سے پوچھا کہ ادائے مہرکے واسطے تمہارے پاس کچھ ہے توحضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ایک گھوڑاورزرہ ہے۔نبی اکرم نورمجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ گھوڑاجہادکے لیے ضروری ہے زرہ فروخت کرڈالو۔وہ زرہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے چارسواسی درہم میں خریدلی۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قیمت لاکرحضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے ڈال دی۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں سے کچھ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کودیا کہ وہ خوشبوخریدلائیں اورباقی جہیزوغیرہ کے لیے ام سلمہ رضی اللہ عنہاکے حوالے کردیا۔اس طرح عقدہوگیا۔جہیزایک لحاف، ایک چمڑے کاتکیہ جس میں درخت خرماکی چھال بھری ہوئی تھی، دوچکیاں، ایک مشک اوردوگھڑوں پرمشتمل تھا۔شادی کے لیے حضرت علی کرم اللہ وجہ نے مکان کرایہ پرلیا،پھرحضرت نعمان رضی اللہ عنہ نے دے دیا۔اس ثابت ہوا کہ شادی کے لیے ذاتی مکان ضروری نہیں کرائے کے مکان پربھی شادی کی جاسکتی ہے۔

کتاب تحفۃ العروس کے صفحہ ۰۷ پرلکھا ہے کہ ایک عورت نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوکرعرض کیا یارسول اللہ میں اپنے نفس کا اختیارحضورکودینے آئی ہوں ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نظراٹھاکراس کودیکھااورسرمبارک جھکالیا۔عورت دیرتک کھڑی رہی۔ تب ایک صحابی نے کھڑے ہوکرعرض کیایارسول اللہ آپ کواس کی ضرورت نہیں ہے تومیرانکاح اس سے کردیجئے۔رحمت دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے پاس مہرکے طور پر کوئی چیزبھی ہے ۔اس نے عرض کیامیرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔بس یہی ایک تہمد ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گھرجاکردیکھ شایدلوہے کی کوئی انگوٹھی ہی مل جائے ( اس سے یہ نہ سمجھ لیاجائے کہ لوہے کی انگوٹھی پہنناجائرہے۔ اس وقت اس سے فائدہ اٹھانامقصودتھا) حکم کے مطابق وہ شخص اپنے گھرگیاوہاں سے کچھ نہ ملا۔سروردوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھ کوکچھ قرآن بھی آتا ہے۔اس نے تفصیل واربتایا کہ فلاں فلاں سورتیں آتی ہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایااچھاتوجامیں نے تیرانکاح اس سے کردیا ہے۔تواس کوجتناقرآن تجھے یادہے اس کی تعلیم دے۔اسی کتاب کے صفحہ ۲۷ پرہے کہ حضرت جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکی شادی میں شریک تھے۔اس سے بہترشادی کی تقریب ہم نے نہیں دیکھی۔ہم نے ان کے بسترمیں پتیاں بھردیں۔پھرکھجوراورکشمش اکٹھااوراس کوہم نے تناول کیا۔اسی کتاب تحفۃ العروس کے صفحہ ۴۷ پرہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوری یکسوئی کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہنے والے ایک صحابی سے فرمایا تم شادی کیوں نہیں کرلیتے۔اس نے عرض کیا۔ یارسول اللہ میں فقیرآدمی ہوں میرے پاس کچھ نہیں ہے۔میں چاہتاہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضررہوں۔وہ دوبارہ حاضرہوئے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہی سوال دہرایا۔وہی جواب دینے کے بعدوہ صحابی سوچنے لگے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کومیری دنیاوآخرت کی مصلحتوں کااوران چیزوں کازیادہ علم ہے جوبارگاہ خداوندی میں مجھے قریب کرسکتی ہیں۔تیسری بارآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے فرمائیں گے توارشادکی تعمیل کروں گا۔تیسری مرتبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم شادی کیوں نہیں کرلیتے۔اس باراس صحابی نے عرض کیاحضورمیری شادی کرادیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایابنوفلاں کے پاس جاؤاورکہواللہ کے رسول تمہیں حکم دیتے ہیں کہ اپنی کسی لڑکی سے میرانکاح کردو۔اس صحابی نے عرض کیا۔ یارسول اللہ میرے پاس توکچھ بھی نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایاجاؤاپنے بھائی کے لیے ایک گٹھلی کے وزن کے برابرسوناجمع کردو۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اسی قدرسوناجمع کردیا۔پھراسے لے کران لوگوں کے پاس گئے اوراس کی شادی کرادی۔پھرانہوں نے مل کرایک بکری فراہم کی اوراس کا ولیمہ کیا۔

رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک عورت کا حق مہراسے قرآن سکھانا قراردیا۔یہ حق مہراب ادانہیں کیاجاسکتا۔ شریعت میں سب سے کم حق مہردوتولہ سات ماشہ تین رتی چاندی ہے۔اس مقدارچاندی کی رائج الوقت قیمت معلوم کرکے حق مہراداکیاجائے۔ اس سے زیادہ بھی دے سکتے ہیں۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے زرہ کی فروخت سے حاصل شدہ چارسواسی درہم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکے حق مہرکے واسطے پیش کیے توان درہموں سے ہی رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خوشبوبھی منگوائی اورجہیزکاسامان بھی تیارکرایا۔جہیزکاسامان بھی اس لیے تیارکرایا کیوں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہ نے نیامکان لیاتھا اوریہ چیزیں اس وقت گھرکی ضرورت تھیں۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات اورباقی تینوں صاحبزادیوں میں سے کسی کاجہیزنہیں ہے۔اس تحریرمیں یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کسی کے پاس شادی کے اخراجات کے لیے سرمایہ نہ ہوتو اس کی شادی کے ضروری اخراجات دوسرے لوگ برداشت کرلیں تویہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سنت ہے۔شادی آسان کروتحریک کی طرف سے ترتیب دیے گئے پیغامات حاصل کرنے کے لیے اپنے اورشہرکے نام کے ساتھ اپناای میل ایڈریس شادی آسان کروتحریک لکھ کر03067999155 پرمیسج کردیں۔مناسب وقت پر یہ پیغامات ای میل کردیے جائیں گے۔اپنی تجاویز، مشورے اوردیگرمعلومات شادی آسان کروتحریک تک پہنچانے کے لیے آپ اپنے مکمل تعارف اورایڈریس کے ساتھ [email protected] پرای میل بھی کرسکتے ہیں۔

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 350483 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.