لاہور میں ٹریفک کے بٖڑھتے مسائل

لاہور میں ٹریفک کا جام رہنا روز کا معمول بنتا جا رہا ہے اندرون شہر کی تمام سڑکیں ایک اژدھا کا منظر پیش کر رہی ہوتی ہیں ان سڑکوں میں چوبرجی،جین مندر،ایم اے او کالج،ٹیمپل روڈ،ایبٹ روڈ،کوئینز روڈ،منٹگمری روڈمزنگ،گنگا رام ،ڈیوس روڈ اور لکشمی سر فہرست ہیں جہاں پر ٹریفک اکثر جام رہتی ہے اگر دیکھا جائے تو کینال روڈ بھی اکثر ٹریفک جام کی وجہ سے بند ہو جاتی ہے اور یہاں بھی گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں حالانکہ یہاں پر انڈر پاسسز بھی بنائے گئے لیکن اس کے باوجود یہاں ٹریفک کا دباؤ رہتا ہے اس کے علاوہ شاہدرہ سے راوی پل تک بھی ٹریفک کا دباؤ رہتا ہے اور یہاں بھی اکثر ٹریفک جام رہتی ہے ٹریفک جام سے نہ صرف ایندھن کا ضیاع ہو رہا ہے بلکہ عام آدمی اپنے دفتر اور بچے وقت پر سکول نہیں پہنچ سکتے چندمنٹوں کا فاصلہ کئی کئی گھنٹوں میں طے ہونے لگا ہے ٹریفک جام میں یہاں تک دیکھا گیا ہے کہ کئی گاڑیوں میں پٹرول ختم ہو جاتا ہے جس سے گاڑی کو دھکا لگا کر آگے بڑھایا جاتا ہے ٹریفک جام سے موٹر سائیکل حضرات فٹ پاتھ پر چڑھ جاتے ہیں جس سے پیدل گزرنے والوں کو بھی تکلیف کا سامنا رہتا ہے ایک اندازے کے مطابق لاہور میں تیس لاکھ موٹر سائکلیں اور پندرہ لاکھ کے قریب گاڑیاں روزانہ سڑکوں پر نکلتی ہیں ان میں سے کچھ گاڑیاں دوسرے شہروں سے بھی آتی ہیں ٹریفک جام رہنے کی ایک وجہ تو لاہور میں جاری ترقیاتی کام ہیں جن پر دن رات کام جارہی ہے اس کے علاوہ معروف سڑکوں پر بھی ٹریفک کا داخلہ بند ہے جس کی وجہ سے دوسری شاہروؤں پر دباؤ بڑھ گیا ہے دوسری وجہ شہر کی مصروف ترین شاہراہ مال روڈ ہے جو ترقیاتی کام کی وجہ سے جی پی او چوک سے بند ہے لیکن آئے دن چیرنگ کراس پر دھرنوں کی وجہ سے مال روڈ مکمل طور پر بند رہتا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہونا کوئی اچنبے کی بات نہیں ۔ترقیاتی کام کی رفتار کو تیز کیا جائے اس کے علاوہ شاہراؤں پر دھرنوں پر مکمل پابندی لگا دی جائے تا کہ ٹریفک کی روانی کو بحال رکھا جا سکے۔تیسری وجہ ٹریفک وارڈن ہیں جو اکثر ایسی جگہوں پر کم ہی نظر آتے ہیں جہاں ٹریفک جام ہونا روز کا معمول ہو وہاں پر ٹریفک وارڈن کی ڈیوٹیاں لگائی جائیں تا کہ ٹریفک کو کنٹرول کیا جا سکے ۔گھنٹوں گھنٹوں ٹریفک جام رہنے سے شہری ون وے کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں جس سے مسائل مزید خراب ہو جاتے ہیں ۔عام طور پر چوکوں میں ایسا منظر دیکھا جا سکتا ہے کہ ہر کوئی پہلے نکلنے کی جستجو میں پھنس جاتے ہیں اور پھر کئی کئی گھنٹے ٹریفک رکی رہتی ہے اور پھرسڑکوں پر لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملتی ہیں ایک اوروجہ شہر کی آبادی میں اضافہ ہو نا بھی ہے کیونکہ پچھلے چند برسوں سے شہر کی آبادی میں تیزی کے ساتھ اضافہ دیکھا گیا ہے اس کے علاوہ بنک کے ذریعے گاڑیوں کی آسان ڈیلوری بھی گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کا سبب ہے ایک اور وجہ چوک پر لگے سگنل بند رہنا بھی ہے سگنل بند ہوں اور وہاں وارڈن بھی موجود نہ ہو تو پھر ٹریفک کا جام ہونا تو بنتا ہے کیونکہ ہر کوئی اپنی منزل پر ایک دوسرے سے پہلے پہنچنا چاہتا ہے اور یہی جلدی اکثر اوقات ٹریفک جام کا بھی سبب بن جاتی ہے ٹریفک جام سے ہر طرف دھول ہی دھول ہو جاتی ہے جس سے کئی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بھی اپنی جگہ موجود ہے ریاست کا کام ہے کہ جن سڑکوں پر ترقیاتی کام جاری ہیں ان پر روزانہ پانی کا چھڑکاؤ کیا جائے تا کہ مٹی اور دھول فضا میں شامل نہ ہو اور لوگوں کو صحت مند فضا میسر آ سکے اس کے ساتھ ساتھ ترقیاتی کام تو جاری ہی ہیں لیکن ٹریفک کی بحالی کے لئے بھی بہتر انتظامات کرنے کی ضرورت ہے تا کہ شہری بھی سکھ کا سانس لے سکیں۔

ٹریفک جام رہنے سے جہاں عام آدمی پریشان ہوتا ہے وہاں مریضوں کو لے جانے والی ایمبولینس بھی پھنس جاتی ہے جس سے مریض کی حالت مزید خراب ہو جاتی ہے اور کئی بار مریض کی جان بھی چلی جاتی ہے شہر کی آبادی میں جس رفتار کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اس سے تو ایسا لگتا ہے کہ آئیندہ چند برسوں میں یہ سڑکیں بھی کم پڑ جائیں گی ہونا تو یہ چاہیئے کہ ایمبولینس کے لئے الگ ٹریک بنا دیئے جائیں اگر میٹرو کا الگ ٹریک بن سکتا ہے تو ایمبولینس کا کیوں نہیں بن سکتا؟وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ ترقیاتی کاموں کو جلد از جلد مکمل کرنے کے احکامات جاری کریں اور وارڈن کو ان شاہراؤں پر تعینات کیا جائے تاکہ ٹریفک جام کے مسائل کا حل ممکن ہو سکے اور شہری روز روز کی اذیت سے بچ سکیں۔

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1829000 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More