گزشتہ دِنوں آن لائن روزنامہ عالمی اخبار کے زیراہتمام
کراچی میں چار خواتین رائٹرز عزالہ رشید، شاہین اشرف علی، دلشاد نسیم اور
ڈاکٹر نگہت نسیم کی بیک وقت پانچ نثری اور شاعری پر مشتمل کتابوں بالترتیب
’’نہاں اور عیاں، چراغ درچراغ، زِیرلب، دُعاؤں کے چراغ، اور زادہِ راہِ عشق
ـ‘‘کی پہلی تقریب رونما منعقد ہو ئی اِس تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ اِس کی
صدارت سے لے کر نظامت تک خواتین ہی نے انجام دی تقریب کی صدارت محترمہ انجم
انصار نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی محترمہ رضیہ سبحان مہمانِ عزازی محترمہ
مقبول فاطمہ اورنظامت کے فرائض ڈاکٹر ثروت رضوی نے انجام دیئے تقریب کا
باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا البتہ اِس کی ذمہ داری محقق و کالم
نگار محمد احمد ترازی اور نعت ِرسولِ مقبولﷺ کی سعادت بزرگ شاعر و کالم
نگار صغیر احمد جعفری کے حصے میں آئی تقریب سے صدرمحفل محترمہ انجم انصار
نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج دورِ جدید میں مردوں کے شانہ بشانہ خواتین
شاعرہ اور نثرنگار بھی اردوادب کی تدوین و ترویج کے لئے اپنے حصے کا کام
کررہیں ہیں دنیا بھر میں اردوادب کو متعارف کرا نے کے لئے ضرو ت اِس امر کی
ہے کہ آج اساتذہ اور والدین اپنے بچوں کی توجہ اردوادب کی جانب مبذول
کرائیں تو یقینا ہم آنے والی اپنی نئی نسل میں اردو ادب کی پہچان کرانے اور
اِس کے فروغ کے لئے اپنی ذمہ داریاں اداکرسکیں گے ورنہ ہماری نئی نسل
انگریزی تعلیم کے چکر میں پڑ کر اردو ادب سے دور ہو جا ئے گی جبکہ مہمان
خصوصی محترمہ رضیہ سبحان نے اپنے خطاب میں کہا کہ شاعری آسان عمل نہیں یہ
خونِ جگر مانگتی ہے تو شاعردُعاؤں کے چراغ اور چراغ درچراغ جیسے مجموعہ
کلام تخلیق کرتا ہے جو اردوادب میں گراں قدر اضاضہ ہے نگہت نسیم اپنے اندر
بے شمار شاعرانہ خصوصیات کی حامل شخصیت ہیں اِن کی شاعری اِن کی شخصیت اور
اِن کے نام و کام کی طرح اپنی پہچان آپ ہے تقریب سے رائٹر ٹی وی ڈارموں کی
پروڈیوسر سائرہ غلام نبی نے غزالہ رشید کے افسانوں کے مجموعے نہاں اور عیاں
پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ غزالہ رشید نے افسانوں کی شکل میں معاشرے
کے انتہائی چھپتے ہوئے مسائل کو اپنے افسانوں میں پروکراِن کی اصلاح اور
بہتری کے لئے قلم اُٹھایا ہے اِن کے افسا نوں کے مجموعے میں جا بجا ایسے
افسا نے موجود ہیں جو معاشرے میں موجود اخلاقی بُرائیوں کی نشاندہی کے ساتھ
ان کی بہتری کی راہ بھی دکھاتے ہیں اِس موقع پر محقق کئی کتابوں کے منصف
اور کالم نگار محمد احمد ترازی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دُعاؤں کے چراغ کے
ذریعے ڈاکٹر نگہت نسیم نے کامیابی اور فلاح کے لئے نئی جہتیں متعین کیں اور
اِنہوں نے اپنی شاعری میں اہل اسلام کو دُعا کی ترغیب دلاکرترقی و کامیابی
کی نئی راہیں فراہم کیں ایسی شاعری اردو ادب میں کرنے والے شاید ہی کچھ لوگ
ہوں گے جنہیں خیال کے ساتھ اتنی سادہ اور خوبصورت زبان بھی ملی ہو تقریب سے
معروف کالم نگار اور کئی کتابوں کے منصف ڈاکٹر پروفیسر شبیر احمد خورشید نے
بھی اظہارِ خیال کیااُنہوں نے کہاکہ اردوادب میں خواتین نے اپنی شاعری اور
نثرنگاری میں اپنے محب وطن ہونے کا جس طرح سے اظہارکیا ہے وہ مردوں کی حب
الوطنی سے ذرابھی پیچھے نظر نہیں آتی ہیں ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری خواتین
جہاں زندگی کے دیگر شعبوں میں اپنی کامیا بی کا اپنا لوہامنوارہی ہیں تو
وہیں اردوادب میں بھی یہ اپنا ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں جبکہ نقیب ِمحفل
ڈاکٹر ثروت رضوی نے سڈنی سے تشریف لا ئی ہوئیں ڈاکٹر نگہت نسیم کی کتاب
دُعاوں کے چراغ پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر نگہت نسیم کا مجموعہ
کلام دُعاؤں کے چراغ اردوادب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے جس میں اِنہوں نے
اپنے قاری کو دُعاوں کے احصار میں جکڑ کر اِسے ربِ کائنات سے عاجزی و
انکساری سے دُعامانگنے اور اپنی التجا بارگاہِ رب العالمین میں پیش کرنے کا
سلیقہ اور اداب سیکھانے کے ساتھ ساتھ اﷲ رب العزت سے اِسے قبول کرانے کے
طریقے بھی بتائے ہیں اِس میں شک نہیں کہ نگہت نسیم نے اپنی دوسری شاعری کی
کتاب زادہِ راہِ عشق میں شاعری کے عظیم جوہر دکھائے ہیں اِس موقع پر
حیدررضا، غزالہ رشید، مسرت بانو اور دیگر نے بھی اظہارخیال کیا جبکہ اِس
موقع پر علمی و ادبی صحافت اورڈرامہ نگاری سے وابستہ شخصیات کے علاوہ چاروں
رائٹرز خواتین کے عزیز واقارب کی بہت بڑی تعداد بھی موجود تھی اختتام تقریب
سے قبل ڈاکٹر نگہت نسیم نے آن لائن روزنامہ عالمی اخبار کے مُدیراعلیٰ صفدر
ہمدانی کی علمی و ادبی شخصیات کاجائزہ پیش کرتے ہوئے اِن کی پاکستان سے
باہر رہ کر کی جا نے والی علمی اور ادبی خدمات پر زبردست انداز سے خراجِ
تحسین پیش کیا ۔ |