ایک نئی تحقیق کے مطابق سکیٹزوفرینیا نامی ذہنی عارضے کے
مریضوں کو ویڈیو گیمز کی مدد سے ایسی ذہنی تربیت دی جا سکتی ہے جس سے خود
پر طاری ہونے والی ہذیانی کیفیت کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔
تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ویڈیو گیمز کے ذریعے مریض اپنے دماغ کے اُس حصے
کو کنٹرول کر سکتے ہیں جو کہ وربل ہلوسنیشنز یعنی خیالی گفتگو کو کنٹرول
کرتا ہے۔
|
|
چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی اس تحقیق میں مریض کھیلے جانے والی ایک ویڈیو
گیم میں ایک راکٹ کو زمین پر باحفاظت اتارنے میں کامیاب ہو گئے جب وہ خود
ایم آر آئی سکینر میں موجود تھے اور مشین ان کے دماغ کے اس حصہ پر نصب تھی
جو انسانی آواز سے منسلک ہوتا ہے۔
گیم کھیلتے ہوئے مریضوں نے ایسی تکنیک سیکھی جس کی مدد سے وہ اپنی روز مرہ
کی زندگی میں دماغ سے نکلنے والی خیالی آوازوں پر قابو پا سکیں۔
لیکن کیونکہ یہ تحقیق کافی چھوٹے پیمانے پر کی گئی تھی اس لیے اس کے نتائج
کو ابھی تصدیق کے مراحل سے گزرنا باقی ہے۔
لندن کے کنگز کالج کے ادارے برائے نفسیاتی اور دماغی امور اور روہامپٹن
یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیقی ٹیم نے کہا کہ اس تکنیک کی مدد سے سکیٹزوفرینیا
سے متاثر وہ مریض بھی اپنے ذہن میں خیالی آواز پر قابو پاسکیں گے جن پر
دوائیں اثر نہیں کرتی۔
جن افراد کو یہ مرض لاحق ہوتا ہے ان کی قوت سماعت میں غیر معمولی اضافہ ہو
جاتا ہے جس کی وجہ سے ان میں کسی بھی قسم کی آواز سننے کی حساسیت بہت بڑھی
جاتی ہے۔
اس تحقیق میں 12 مریض شامل تھے جن کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں بہت تکلیف
دہ حد تک آوازیں آتی تھیں جو کہ سکیٹزوفرینیا کے مریضوں کی عام علامات میں
سے ہے۔
|
|
تحقیق میں مریضوں کو کہا گیا کہ وہ ایم آر آئی سکینر سے منسلک ہوتے ہوئے
اپنے ذہن کو استعمال کریں اور ویڈیو گیم میں راکٹ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ
تک لے جائیں، اور محققین نے دیکھا کہ ایسا کرنے سے مریض اپنے ذہن سے آنے
والی خیالی آوازوں کو نظر انداز کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
کنگز کالج کی ڈاکٹر ناٹاسزا آرلوو نے بتایا: 'مریضوں کو علم ہوتا ہے کہ کب
ان کو آوازیں سنائی دیں گی۔ وہ محسوس کر سکتے ہیں۔ تو ہم چاہتے تھے کہ جیسے
ہی انھیں علم ہو کہ آوازیں آنے والی ہیں وہ اس تکنیک کا استعمال کریں تاکہ
ذہن سے آنے والی آوازوں کو نظر انداز کر سکیں۔'
|