اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق کا ارادہ فرمایا۔فرشتوں
میں حضرت میکائیل ؑ کو حُکم دیا کہ جا ؤ زمین کے مختلف مقامات کے 40 حصوں
سے مٹی لا ؤ۔حضرت میکائیل ؑ زمین پر تشریف لا ئے۔مٹی اُٹھانے لگے۔زمین نے
سوال کیا،کیا ارادہ ہے۔آپ ؑ نے فرمایا " اللہ پا ک تیری مٹی سے انسان کو
تخلیق فرمائے گا"۔زمین لگی دینے دُہا ئی،کرنے لگی منت کہ مت لے جا ؤ
مٹی،انسان اسی زمین پر فساد پھیلائے گا۔جب کسی طرح بھی میکائیل ؑ کو نہ منا
سکی اللہ پا ک کا واسطہ دیا آپؑ مجبور ہو گئے اور خالی ہا تھ لو ٹ آئے۔ربِ
کا ئنات نے پو چھا تو کہنے لگے "میرے پاک پروردگار زمین نے آپکا واسطہ دیا
تو میں مجبور ہو گیا "۔اللہ پاک نے یکے بعد دیگرے حضرت اسرافیل ؑ،حضرت
جبرائیلؑ کو بھیجا لیکن نتیجہ وہی رہا۔آخر میں حضرت عزرائیل ؑ کو بھیجا
گیا۔آپؑ زمین پر تشریف لا ئے،زمین نے پھر وہ ہی کہانی دُہرا ئی لیکن آپؑ کے
آگے اُس کی ایک نہ چل سکی۔ حضرت عزرائیلؑ نے زمین سے فرمایا " مجھے میرے رب
کا حُکم ہے اور میں مٹی لے کر ہی جا ؤں گا "۔ لہذا آپ ؑ مٹی لے کر ربِ کا
ئنات کے پاس پہنچ گئے۔یہ ہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے آپ ؑ کی ڈیوٹی انسان کی
روح قبض کرنے پر لگائی۔حضرت آدم ؑ کا پُتلا بنا،ابھی حضرت آدم ؑ کے پُتلے
میں روح نہیں پھونکی گئی تھی اُس لمحے بھی فرشتوں نے اللہ پا ک سے عرض کی
کہ" اے ہمارے رب ہم ہیں نہ تیری عبادت کے لیے یہ انسان تو زمین پر فساد
پھیلائے گا " اللہ پا ک نے فرمایا " جو میں جانتا ہوں تمھیں اس کا علم نہیں
"۔ قصہ مختصر حضرت آدمؑ کی تخلیق مکمل ہو ئی۔فرشتوں کو سجدے کا حُکم ملا
انسان کو خلافت کا منصب عطا ہوا۔شیطان نے انکار کیا اور راندہ درگور ہو ا۔
حضرت آدمؑ اور بی بی حوا جنت سے نکالے گئے اور زمین پر بھیجے گئے۔ہابیل اور
قابیل کی ولادت ہوئی۔زمین پر با قاعدہ ایک کھیل کا آغاز ہوا۔ہابیل کی موت
قابیل کے ہا تھوں ہو ئی انسان نے زمین پر فساد فی الارضکی بنیاد رکھ دی۔وہی
فساد جس سے یہ زمین،فرشتے اور کا ئنات کی ہر چیز نہ صرف پناہ مانگتی ہے
بلکہ اس کے مرتکب ہو نے والے اپنا ٹھکانہ جہنم بناتے ہیں جو یقیناََ بہت ہی
بُری جگہ ہے۔سب سے پہلی وجہ،اس فساد کی زنقرار پا ئی۔بعدازاں اس میں زراور
زمین کا اضافہ ہو ا۔جب فساد فی الارضسے یہ زمین زچ ہو گئی تو اللہ پاک نے
کچھ ایسے انسان بھی تخلیق فرما ئے جو اس فساد کے خلاف علم لیے اُٹھ کھڑے ہو
ئے۔انسانی تا ریخ جہاں فساد فی الارضکے خون ریز واقعات سے بھری پڑی ہے وہیں
پر رُدلفساد کے حامی افراد بھی ملتے ہیں جنھوں نے اس کا قلع قمع کرنے کے
لیے تلوار،قلم زبان،جان،مال ہر طرح سے جہاد کیا اور اُمھیں ناکام کیا۔آپؐ
کے غزوات،صحابہ کرام کی جنگیں،واقعہ کربلا اس کی زندہ مثالیں ہیں۔یہ ہی وہ
انسان ہیں جو خلیفہ کہلانے کے حق دار ہو ئے۔قیام ِ پاکستان کے ساتھ ہی فساد
فی الارضکی حامی قوتیں مصروفِ عمل ہو گئیں۔جنہوں نے ہر طرح سے ارضِ پاک میں
فساد پھیلایا۔کبھی مذہبی انتہا پسندی کے نام پر تو کبھی لسانی نظریے کو
فروغ دے کر۔کبھی باقاعدہ جنگ مُسلط کر کے تو کبھی عالمی دُنیا میں پاکستان
کو بدنام کر کے۔
لیکن سلام ہے پاکستان آرمی کے جوانوں اور افسرانِ بالا کو جنھوں نے ہمیشہ
اپنے ہتھیار وں،جانوں کے نذرانے دے کر نہ صرف اس وطن کی حفا ظت کی بلکہ
فساد فی الارضکی حامی قو توں کو دُنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔آرمی چیف "جنرل
قمر باجوہ" نے سابق آرمی چیف"جنرل راحیل شریف" کے مقصد کو آگے بڑھاتے ہو ئے
آپریشن رُدالفسادکا آغاز کیا۔اس آپریشن کو یہ نام دینا نہ صرف قابلِ تحسین
ہے بلکہ اُن منفی قوتوں جو فساد فی الارضکی ما خذ ہیں کو یہ پیغام ہے کہ ہم
نہ صرف تیار ہیں بلکہ صفوں میں چھپے دشمنوں سے آگاہ بھی ہیں جنکی راہِ فرار
اب بندہے۔ نہایت کامیابی کے ساتھ یہ آپریشن تاحال جاری و ساری ہے جس میں بے
مثال کامیابیاں سمیٹی گئی اور دشمنوں کے ساتھ ساتھ اُن کے ٹھکانوں کو بھی
ختم کیا گیا۔لیکن پاکستان آرمی اور ان کے جوانوں کی ان لازوال قربانیوں اور
کامیابیوں کو ماننے اور تعریف کی بجائے ان پر تنقید کا ایک نہ رُکنے والا
سلسلہ شروع ہو ایہ دُشمن کی ایک اور چال تھی۔ تا کہ پاکستانی فوج اور قوم
کا حوصلہ توڑا جا سکے لیکن یہ دُشمن کا خواب ہی رہے گا۔ ہماری فوج بالخصوص
جنرل قمر باجوہ انتہائی تربیت یافتہ اور مضبوط قوت ارادی کے مالک ہیں بغیر
ان بیانات پر تو جہ دئیے وہ اپنے کام پر مرکوز ہیں۔اُن کا حالیہ بیان کہ
پاکستان سے دہشت گردوں اور اُن کے ٹھکانوں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے اس بات
کا اعلان ہے کہ فوج کو اپنا کام پتہ ہے اور وہ احسن طریقے سے اپنا کام کر
رہی ہے۔دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں کتنے ہی جوان، افسران اور عام عوام
اپنی جان سیہاتھ دھو بیٹھے ہیں لیکن سب کے حوصلے آج بھی بُلند ہیں اور یہ
ہی وہ شُہدا اور غازی ہیں جن کی تعریف اللہ پاک آسمانوں پر فرشتوں کے رُو
برو کرتا ہے اور فرماتا ہے " میں نے کہا تھا کہ تم نہیں جانتے"۔اللہ پاک اس
ارضِ پاک کو فساد فی الارضسے محفو ظ رکھے اور رُدالفساد کو کامیاب کرے۔
(آمین) |